چیف جسٹس کا تقرر آرمی کی طرز پر 3سال کے لیے ہونا چاہیے سینٹ کمیٹی نے تجاویز پیش کر دیں
لاہور( نامہ نگار خصوصی) اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کے تقرر کے حوالے سے آئینی ترامیم کی تیاری کے لئے قائم سینیٹ کی کمیٹی نے اپنی تجاویز کو حتمی شکل دیدی ہے ۔کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر آرمی چیف کی طرز پر تین سال کے لئے ہونا چاہئے ۔گزشتہ روز فاروق ایچ نائیک کی سربراہی میں ہونے والے کمیٹی کے اجلاس میں ایم این اے بشیر ورک ‘ سینیٹر زرفیق رجوانہ اورحاجی عدیل کے علاوہ وکلاءکی بار کونسلوں کے نمایندوں اور لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر شفقت محمود چوہان شریک ہوئے ۔ذرائع کے مطابق آئین کے آرٹیکل 175میں جو ترامیم تجویز کی گئی ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ جو ڈیشل کمیشن اعلیٰ میں ججوں کے تقرر کے لئے سادہ اکثریت کی بجائے دو تہائی اکثریت سے فیصلے کرے ےہ آئینی ترمیم بھی تجویز کی گئی ہے کہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کے لئے نامزدگیوں کا چیف جسٹس پاکستان کا اختیار ختم کردیا جائے اور ہائی کورٹ کے سنئیر ترین جج کو لازمی طور پر متعلقہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر ہونے کا مستحق قرار دیا جائے ۔ ےہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ ہائی کورٹ میں نئے ججوں کے تقرر کی خاطر متعلقہ چیف جسٹس کے لئے اسی ہائی کورٹ کے دو سنئیر ترین ججوں سے مشاورت لازمی قرار دی جائے ۔کمیٹی نے ےہ ترمیم بھی تجویز کی ہے کہ ججوں کے تقرر کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی تین چوتھائی اکثریت سے جوڈیشل کمیشن کی نامزدگیاں مسترد کر سکتی ہے تاہم اسے اس کے لئے ٹھوس وجوہات دینا ہوں گی ۔کمیٹی کے اجلاس میں ےہ تجویز مسترد کر دی گئی کہ جوڈیشل کمیشن میں شامل وکلاءنمایندوں کو بھی ججوں کا نام تجویز کرنے کا اختیار ہونا چاہئے ۔ذرائع کے مطابق ےہ تجویز اس بنیاد پر مسترد کر دی گئی کہ وکلاءمیں دھڑا بندےاں موجود ہیں جس کے باعث ان کی نامزدگیوں پر حرف آ سکتا ہے ۔