نواز، زرداری کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

نواز، زرداری کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) احتساب عدالت اسلام آباد نے صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم نواز شریف اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کا ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
احتساب عدالت اسلام آباد کی جج عابدہ سجاد نے صدر مملکت آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی و دیگر کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس کی سماعت کی۔
فاضل جج نے کہا کہ نیب نے اپنا جواب جمع کرا دیا ہے، ڈپٹی ڈی جی پراسیکیوٹر نیب بھی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔
آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آخر میں نیب نے ہاتھ سے معلوم نہیں کیا لکھا، فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ نیب زبانی کہہ رہا تھا کیس سپیشل جج سینٹرل کو بھیجیں جس پر میں نے ہدایت کی لکھ کر دیں۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں، ان کیسز میں بہت سے ججز کو ریٹائرڈ ہوتے دیکھا ہے، آخر میں ہم ہی بچے ہیں، میری استدعا ہے کہ کیس ایف آئی اے ایجنسی کو بھیجا جائے وہی عدالت بھیجے، ابھی تک اس کیس میں چالان بھی پیش نہیں ہوا۔
ڈپٹی ڈی جی نیب نے کیس ایف آئی اے ایجنسی کو بھیجنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی کیسے ایگزامن کرے گی، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ کیس نیب سیکشن-9 کے تحت ہوا اور بیان بھی ریکارڈ ہوئے، اس کیس میں دوبارہ انکوائری ہوگی اور انکوائری ایجنسی ہی کرے گی۔
فاضل جج نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے کیس میں کیا ہوا تھا، وکلاء نے بتایا کہ اس میں چالان آگیا تھا اس وجہ سے عدالت کو منتقل کیا گیا تھا۔یوسف رضا گیلانی، نوازشریف و دیگر ملزمان کے وکلاءنے فاروق ایچ نائیک کے دلائل سے اتفاق کیا۔
عدالت نے ریفرنس ایف آئی اے ایجنسی یا سپیشل جج سینٹرل کو بھیجنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 21 نومبر کو سنایا جائے گا۔
سماعت سے قبل نیب نے احتساب عدالت میں ریفرنس واپس بھیجنے کے حوالے سے جواب جمع کروایا جس میں توشہ خانہ گاڑیوں کا کیس سپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا کی گئی۔
جمع کرائے گئے جواب میں نیب نے کہا کہ اس ریفرنس کی مجموعی مالیت 4 کروڑ 82 لاکھ روپے ہے، یہ کیس اب نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، نیب ترامیم کے بعد 50 کروڑ سے زائد کا فراڈ نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔