روزمرہ معاملات زندگی کی انجام دہی میں دوسروں کی مرضی پر مبنی رویہ ہر قیمت پر ترک کر دیں، آپ کو اس صورتحال سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے

روزمرہ معاملات زندگی کی انجام دہی میں دوسروں کی مرضی پر مبنی رویہ ہر قیمت پر ...
روزمرہ معاملات زندگی کی انجام دہی میں دوسروں کی مرضی پر مبنی رویہ ہر قیمت پر ترک کر دیں، آپ کو اس صورتحال سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:41
ممکن ہے کہ آپ اکثر اپنے حالیہ لمحات میں سے زیادہ تر وقت دوسروں کی خوشنودی اور رضامندی حاصل کرنے کی کوشش میں صرف کرتے ہوں اور یاپھر دوسروں کی جانب سے اپنے لیے استرداد کا جواب دینے میں اپنا زیادہ تر وقت صرف کر دیتے ہوں۔ اگر اپنی زندگی میں دوسروں کی خوشنودی کو اپنی ”ضرورت“ بنا لیتے ہیں تو پھر آپ کو اس صورتحال سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ ایسی کوشش کا آغاز یہ فہم حاصل کرنے کے ذریعے کر سکتے ہیں کہ دوسروں کی طرف سے اپنے لیے خوشنودی ورضامندی کا حصول آپ کی ضرورت نہیں بلکہ آپ کی خواہش ہے۔ ہم سب تعریف، تحسین اورشاباش سے خوش ہوتے ہیں، جب ہمیں ذہنی طور پر تسکین حاصل ہوتی ہے تو ہمیں بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔ کون اس تسکین اور تعریف سے محفوظ رہنا چاہتا ہے؟ بالکل درست اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ خوشنودی اور رضامندی بذات خود بری چیز نہیں ہے۔ درحقیقت خوشامد اور چاپلوسی بہت ہی زیادہ خوش کن ہے۔ اپنے لیے دوسروں کی خوشنودی اور رضامندی اس وقت آپ کی کمزوری و خامی میں تبدیل ہو جاتی ہے جب یہ خواہش کی نسبت آپ کی ضرورت بن جاتی ہے۔
اگر آپ اپنے لیے دوسروں کی خوشنودی اور ضامندی کے خو اہشمند ہیں تو پھر آپ دوسروں کی طرف سے اس رویے کی اپنائیت سے خوش ہو جاتے ہیں لیکن اگر یہ آپ کی ضرورت ہے اور آپ اسے حاصل نہیں کر پاتے تو پھر آپ ذہنی طو رپر پسماندگی اور ناکارگی کا شکار ہو جاتے ہیں یعنی جب تخریبی قوتیں روبہ عمل ہوتی ہیں تو پھر آپ ذہنی طور پر پژمردگی کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ اسی طرح جب آپ دوسروں کی طرف سے خوشنودی کے حصول کو اپنی ”ضرورت“ بنا لیتے ہیں تو آپ اپنے وجود کا ایک حصہ ایک ایسے شخص کے ہاتھ گروی رکھ دیتے ہیں جس کی حمایت آپ کے لیے بہت زیادہ ضروری ہو جاتی ہے۔ اگر وہ آپ کو اپنی خوشنودی اور رضامندی فراہم نہیں کرتے تو آپ ناکارہ اور غیرفعال ہو جاتے ہیں۔ اس قسم کے معاملے میں آپ نے یہ فیصلہ کر لیا ہوتا ہے کہ اپنی خودقدری کو اپنی آستین پر پہن لیں تاکہ کوئی دوسرا شخص اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرتا رہے۔ آپ صرف اس وقت اپنے دل میں خوشی محسوس کرتے ہیں اگر وہ لوگ آپ کی کچھ حد تک تعریف کر دیتے ہیں۔
اپنے روزمرہ معمولات زندگی کی انجام دہی کے لحاظ سے اپنی مرضی اور خواہش کے بجائے کسی دوسرے شخص کی مرضی اور خواہش کا دخول برا توہے لیکن اصل پریشانی اس وقت ہوتی ہے جب آپ اپنا ہر معاملہ زندگی، کسی دوسرے شخص کی خواہش اور مرضی کے مطابق انجام دینا چاہتے ہیں۔ اگر آپ اس قسم کی ضرورت میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو پھر آپ کی زندگی میں مصائب اور پریشانیاں لازمی طور پر موجود رہیں گی۔ مزیدبرآں اپنے اس روئیے اور طرزعمل کے ذریعے آپ اپنی شخصیت کا ایک ایسا ناکارہ اور فضول تصور پیش کر رہے ہوتے ہیں جس کے باعث آپ اپنے وجود اور ذات کو نہایت حقیر اور کم تر سمجھتے ہیں۔
آپ کو چاہیے کہ اپنے روزمرہ معاملات زندگی کی انجام دہی کے ضمن میں دوسروں کی مرضی اور خواہش کے دخول پر مبنی رویہ اور طرزعمل ہر قیمت پر ترک کر دیں۔ اس کے سوا اور کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے۔ اگر آپ اپنی زندگی میں کامیابی اور کامرانی کے خواہشمند ہیں تو پھر اس عنصر کو آپ کی زندگی سے خارج ہو جانا چاہیے۔ یہ ”ضرورت،‘ نفسیاتی طو رپر ایک بیکار شے ہے جس کا آپ کو قطعی طو پرکوئی فائدہ نہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -