فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے قومی قیادت یک زبان

فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے قومی قیادت یک زبان
فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے قومی قیادت یک زبان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے اور غزہ و فلسطین کے معاملے پر ایوانِ صدر میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی زیرِ صدارت آل پارٹیز کانفرنس جاری ہے۔

آل پارٹیز کانفرنس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف، سابق وزیراعظم نواز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان سمیت اور ملک کی دیگر سیاسی قیادت بھی شریک ہے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ یاسر عرفات یہاں آتے جاتے رہے، بینظیر بھٹو کے ساتھ میں ان سے ملتا رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال پہلے اسرائیل نے غزہ اور فلسطین پر جارحیت کی، اسرائیل کے اقدامات دنیا کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اسرائیل فلسطین کے علاوہ لبنان پر بھی جارحیت کر رہا ہے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیلی جارحیت کے باعث 41 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ فلسطین اور غزہ میں صحت اور تعلیم کا ڈھانچہ مکمل تباہ ہوچکا ہے۔

صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم اقوام عالم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو جارحیت سے روکے۔ ہم اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ ہر فورم پر اٹھاتے رہیں گے، ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کو جارحیت سے روکے۔

انکا کہنا تھا کہ اسرائیل تمام قبضہ کیے گئے عرب علاقوں سے واپس جائے، عالمی برادری فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام ہوئی ہے۔

اپنے خطاب میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے پاکستان میں حماس کا دفتر کھولنے کا مطالبہ کردیا۔انکا کہنا تھا کہ حماس کی حمایت میں پاکستان کو واضح پوزیشن لینی چاہیے۔ یورپی ممالک حماس کو دہشتگرد تنظیم سمجھ رہے ہیں۔ حماس دہشتگرد نہیں ایک قانونی تنظیم ہے،2006 میں حماس الیکشن جیتی تھی، میرا مطالبہ ہے کہ پاکستان میں حماس کا دفتر ہونا چاہیے۔قرارداد پاکستان کے تناظرمیں ہم اسرائیل کو آزاد ریاست تسلیم نہیں کرتے۔ قائداعظم نے 1940 میں اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا، پاکستان نے کبھی بھی اسرائیل کے وجود کوتسلیم نہیں کیا۔ہماری واضح پوزیشن ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز اور قابض ریاست ہے، قائداعظم نے کہا تھا پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے سیاسی طور پر مظاہرے کیے ہیں، لیکن مزید آگے بڑھ کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔مجھے لگتا ہے کہ آگے بڑھ کر سفارتی طور پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، پاکستان کا پیغام تمام اسلامی ممالک تک پہنچائیں۔وزیراعظم اعلان کریں کہ پاکستان کی تمام جامعات میں فلسطین کے بچوں کو اسپانسر کریں، آج کوئی عملی اقدامات کا اعلان کیا جائے۔مذمت ہم کرچکے، مرمت ہم کر نہیں سکتے، ہمیں آج عملی اقدامات کا اعلان کرنا چاہیے۔

آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب میں خالد مگسی نے کہا کہ ہمارے چیخنے سے اسرائیل کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اللّٰہ کے آگے ہم قیامت کے دن کس منہ سے کھڑے ہوں گے؟ ہم سب کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔فلسطین کے لوگ نقصان میں نہیں، وہ کامیاب ہو رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنما چودھری سالک حسین نے کہا کہ وزیراعظم نے جو یو این میں تقریر کی اس کا بھی بہت اثر ہوا۔ہمیں یہاں کھل کر بات کرنی چاہیے، فلسطین میں بچے شہید ہو رہے ہیں، مسئلہ فلسطین کے حل کی طرف ہمیں سوچنا چاہیے۔کسی بھی جنگ میں اتنی خواتین اور بچے شہید نہیں ہوئے۔ حقائق دیکھ کر ہمیں اس متعلق کوئی حکمت عملی طے کرنی چاہیے۔

استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عبدالعلیم خان نے کہا کہ اسرائیلی بربریت کو ایک سال ہوچکا ہے۔ فلسطین کےلیے ہم نے واقعی کچھ نہیں کیا، ہم جو کرسکتے تھے وہ بھی نہیں کیا۔یو این کے اجلاس کے دوران بھی فلسطینی بچوں کا قتل عام جاری تھا۔ دنیا بےحس ہوچکی ہے۔ ہم بہت ساری چیزوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ان ممالک کے پاس کچھ نہیں بچا جو آپس میں ٹوٹ گئے تھے، آج ان ممالک کو دیکھیں جہاں فتنا فساد تھا۔جہاں جہاں اسرائیل نے حملہ کیا وہ ممالک معاشی طور پر مستحکم نہیں تھے، بٹے ہوئے تھے۔ سیاست ضرور کریں لیکن ملک کو پہلے رکھیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان نے کہا کہ سوچنا چاہیے کہ فلسطینیوں پر جو ظلم ہو رہا ہے، اسے ختم کیسے کریں؟فلسطین کے ساتھ ہم کشمیر کی آزادی کی بھی بات کریں گے۔ افغانستان بھی مظلوم ملک ہے۔کشمیریوں کو انکی مرضی کے فیصلے کرنے دیں، اپنے ملک پر بھی ہم کو نظر ڈالنی چاہیے۔جو رونا ہم فلسطین کےلیے رو رہے ہیں ایسا نہ ہو کہ اگلے 50 سال میں بلوچستان اور کےپی کےلیے رو رہے ہوں۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -