آپ کے خیالات، آپ کے اپنے ہیں، کوئی حصے دار نہیں، کوئی دوسرا انہیں تبدیل نہیں کر سکتا اور نہ ہی آپ کے خیالات چرا کراپنی ملکیت میں لے سکتا ہے

 آپ کے خیالات، آپ کے اپنے ہیں، کوئی حصے دار نہیں، کوئی دوسرا انہیں تبدیل نہیں ...
 آپ کے خیالات، آپ کے اپنے ہیں، کوئی حصے دار نہیں، کوئی دوسرا انہیں تبدیل نہیں کر سکتا اور نہ ہی آپ کے خیالات چرا کراپنی ملکیت میں لے سکتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:10
 آپ کی ”تمہید خصوصی“ نہایت ہی واضح ہے۔ آپ اپنے ذہن کے مطابق جو کچھ بھی چاہیں، سوچ سکتے ہیں۔ اگر کوئی چیز آپ کے ذہن کے اندر ابھرتی ہے (کسی نامعلوم وجہ کے باعث آپ یہ خیال اپنے ذہن میں پیدا کر لیتے ہیں) تو آپ میں اس خیال کو معدوم اور غائب کرنے کی صلاحیت ابھی بھی موجود ہے، اس لیے آپ کو بھی اپنے ذہنی عالم پر قابو اور دسترس حاصل ہے۔ اب میں آپ سے یہ کہہ سکتا ہوں: ”ایک گلابی رنگ کے ہرن کے متعلق سوچیے“ آپ اسے ہرے رنگ کا بنا سکتے ہیں یا اسے ریچھ بنا سکتے ہیں یا پھر اپنی سوچ کے مطابق اسے کوئی بھی چیز تصور کر سکتے ہیں، جب کوئی چیز، آپ کے ذہن میں داخل ہوتی ہے تو صرف آپ کو ہی یہ قدرت و صلاحیت حاصل ہے کہ اسے روک سکیں۔ اگر آپ اس نظرئیے کو تسلیم نہیں کرتے تو پھر اس سوال کا جواب دیجیے: ”اگر آپ کو اپنے خیالات پر دسترس اور قابو حاصل نہیں ہے تو پھر آپ کے خیالات کس کے بس میں ہیں۔“ کیا آپ کے خیالات، آپ کے شریک حیات، آپ کے افسر یا آپ کی والدہ کے ہاتھ میں ہیں؟“ اور اگر آپ کے خیالات ان کے بس میں ہیں‘ تو پھر انہیں علاج کے لیے بھیج دیجیے اور آپ فوری طور پر بہتر محسوس کرنے لگیں گے لیکن درحقیقت آپ کو علم ہے کہ آپ کے خیالات دوسروں کے ہاتھ میں نہیں بلکہ آپ کے ہاتھ میں ہیں۔ اگر آپ کے ذہن پر کسی نے جادو نہ کر دیا ہو یا کسی قسم کے مافوق الفطرت حالات کی موجودگی آپ کی زندگی میں نہ ہو تو پھر عمومی طور پر صرف اور صرف آپ ہی اپنے خیالات اپنے قابو اور بس میں کر سکتے ہیں۔ آپ کے خیالات، آپ کے اپنے ہیں، کوئی ان خیالات میں حصے دار نہیں، کوئی دوسرا انہیں تبدیل نہیں کر سکتا اور نہ ہی یہ خیالات سوچ سکتا ہے۔کسی دوسرے شخص میں آپ کے دماغ میں سرایت کر جانے کی قدرت و صلاحیت موجو دنہیں ہے اورنہ وہ آپ کے خیالات چرا کراپنی ملکیت میں لے سکتا ہے۔ بلاشک اور بلاشبہ آپ اپنے خیالات کے بذات خود مالک ہیں اور آپ اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق اپنا دماغ استعمال کر سکتے ہیں۔
اپنے ذہن میں پہلے خیال پیدا کرنے کے بغیر آپ اپنے احساسات و محسوسات رونما نہیں کر سکتے۔ اگر آپ اپنے دماغ کو کام نہ لائیں تو آپ کے ”محسوس“ کرنے کی صلاحیت و استعداد معدوم ہو جائے گی۔ احساسات اور محسوسات، خیالات کا عملی اورٹھوس ردعمل ہوتے ہیں۔ اگر آپ چیختے چلاتے ہیں، آپ کا چہرہ غصے سے سرخ ہو جاتا ہے یا کسی بھی بیماری کے نتیجے میں آپ کسی ردعمل کا اظہار کرتے ہیں، ان تمام اثرات کے لے سب سے پہلے آپ کی سوچ کے مرکز اورماخذ سے اشارہ وصول ہوتا ہے۔ اگر آپ کی سوچ کا مرکز تباہ اور ناکارہ ہو جاتا ہے تو پھر آپ احساسات و محسوسات سے عاری ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کے دماغ پر کسی بھی قسم کی چوٹ لگ جاتی ہے تو پھر آپ کو اپنے بدن میں بھی کسی درد یا تکلیف کا احساس نہیں ہو گا، اگر آپ کا ہاتھ آگ یا شعلے سے چھو جاتا ہے تو پھر ہاتھ جل جانے کی صورت میں بھی آپ کو درد اور تکلیف کا احساس نہیں ہو گا۔ آپ کو یہ امر بخوبی معلوم ہے کہ اپنی سوچ کی مرکز کے بغیر آپ اپنے بدن میں کسی قسم کا احساس پیدا نہیں کر سکتے۔ آپ کا ہر احساس، آپ کے خیال کے ذریعے پیدا ہوتا ہے اور دما غ کے بغیر احساس پیدا نہیں ہو سکتا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -