انمول دلہنیں،لاکھوں کے لہنگے

انمول دلہنیں،لاکھوں کے لہنگے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ناصرہ عتیق
ربیع الاول کے بابرکت مہینے میں شادیوں کا زور شروع ہو جاتا ہے۔ شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں گہماگہمی کی ایک فضاء پیدا ہو جاتی ہے یوں بھی سردیوں کے موسم میں شادیوں کی تقریبات اپنا رنگ جماتی ہیں۔ موسم سرما ہے کہ اس بار اپنی شدت کے ساتھ ظاہر نہیں ہو رہا۔ دن کو سورج کی تمازت اپنا اثر دکھاتی ہے جبکہ رات بس ایک چادر کی خنکی لئے ہوئے ہے۔ سردیوں کی بارش بھی ڈھنگ سے نہیں ہوئی۔ ان ساری کیفیات کے باوجود شادیوں کی تقریبات بہر حال روایتی جوش و خروش اور طور طریقے سے منائی جا رہی ہیں۔ شادیاں غریب گھروں میں ہوں یا متمول گھرانوں میں، خواہش سب کی ہوتی ہے کہ دلوں کے ارمان پورے کئے جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ تقریبات میں حدود سے تجاوز ہوتا ہے اور خرچ اخراجات اسراف کے زمرے میں آ جاتے ہیں۔ تاہم لوگ یہی کہتے ہیں کہ شادی ہی تو ایک تقریب ہے کہ جس میں تن، من اور دھن کی پرواہ نہیں کی جاتی۔ چند روز ہوئے ایک بی بی بتا رہی تھی ’’بائیس لاکھ میں دلہن کا لہنگا پڑا ہے۔ بڑی مشکل سے سودا ہوا ہے اور وہ بھی وقت پر، ورنہ دکاندار تو فیشن اور رواج کے مطابق لہنگے اور غراروں کے چالیس لاکھ روپے بھی مانگ رہے ہیں؟ مجھے حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ وہ سچ کہہ رہی تھی لہنگا ایک لاکھ سے 40 لاکھ روپے ہی میں تیار ہو رہا ہے۔ کپڑے کی ساخت اور قیمت تو ایک طرف رہی، اس پر سونے کا کام اور ٹانکے جانے والے زرکون اور کرسٹل کا حجم ہی حیران کر دینے والا ہے۔ دلہن کا اتنا وزن نہیں ہوتا جتنا لہنگے پر کئے جانے والے کام کا ہوتا ہے۔ دکھ اس بات کا ہے کہ صرف ایک دن کے لےء استعمال ہونے والے پہناوے کے لئے اتنی خطیر رقم کا اسراف کیوں کیا جاتا ہے۔؟ بہرحال رب کریم نے جسے جس قدر دیا ہے اسی حساب سے اس نے خرچ بھی تو کرنا ہے۔ تاہم ایک ایسے معاشرے میں جہاں غربت اور امارت میں ایک بڑی خلیج پائی جاتی ہے، اس طرح کی خواہشیں چونچلوں کی مَد میں آتی ہیں۔
بہرحال مناسب سردی اور پُرسکون ماحول نے شادیوں کی تقریبات کی رونقوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ فیشن اور لباس کی نمائش اور طعام کی لذتیں موسم کے عین مطابق ہیں۔ بیوٹی پالرز میں آمد و رفت قابل رشک ہے۔ دلہنوں کی سجاوٹ کے ساتھ ساتھ اہل خانہ اور مہانوں کی آرائش و زیبائش بھی اس طرح جاری و ساری ہے کہ سجانے والیوں کو کمر کھجلانے کی فرصت نہیں ملتی فیشن، ہیئر سٹائل میک اپ اور مینی و پیڈی کیور پر جدید ترین رجحانات کے مطابق خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شادی کے پنڈال میں دلہن کے روپ کی تعریف اہل خانہ کے دلوں میں شادمانی کی لہر دوڑا دیتی ہے۔ بڑوں کے لئے یہ تقریب ایک اہم ذمہ داری سے سبکدوشی جبکہ بچوں کے لئے تفریح کا ایک بھرپور موقع ہے۔ دونوں اطراف کے مہمانوں کے لئے میل ملاپ اور پہناوؤں کے دکھاوے کے حوالے سے شادی کی تقریب ایک یادگار رنگا رنگ اجتماع میں بدل جاتی ہے۔ اس بار سنہری، چاندی کی رنگت والے اور سرخ لباس و لہنگے مقبول عام ہیں۔ مذکورہ رنگ بھی ایسے ہیں جو خواتین کی شخصیت میں جاذبیت پیدا کرتے ہیں اور دیکھنے والوں کو بھلے اور دلکش لگتے ہیں۔
شہروں میں عموماً شادی کی تقریبات چونکہ رات کو منعقد ہوتی ہیں اس لئے ٹریفک کا اژدھام لوگوں کو پریشان ضرور کرتا ہے۔ اس لئے بہتر ہے کہ تقریب کے مقررہ وقت سے پہلے گھروں سے نکلنا اور ایسا روٹ اختیار کرنا چاہئے جس پر ٹریفک کا دباؤ کم ہو۔ حکومت کی جانب سے یہ اقدام کہ تقریب دس بجے ختم کی جائے اور مہمانوں کو ون ڈش پیش کی جائے، مستحسن ہے۔ اس حکم سے بہت سی قباحتیں ختم ہوئیں اور لوگ ایک نظم کے تابع ہو گئے۔ بہر حال کسی بھی تقریب کے لئے تین چار گھنٹے کافی ہوتے ہیں جن میں ہر طرح کی رسومات اور متعلقہ تقاضے پورے کئے جا سکتے ہیں۔ اچھی بات ہے کہ لوگوں کی توجہ ایک نقطے پر مرتکز رہتی ہے اور انہیں فضول قسم کی سرگرمیوں سے نجات مل جاتی ہے۔
موسم سرما ایسی کیفیات کا حامل ہوتا ہے جن میں سرمئی رنگ کا اختلاط زیادہ ہوتا ہے۔ سرمئی رنگ ماحول اور طبیعتوں میں اداسی پیدا کرتا ہے لیکن بھلا ہو شادی کی تقریبات کا جو سرمئی رنگ میں سنہری، چاندی اور سرخ رنگوں کی آمیزش سے ماحول کو سبک اور دلفریب کیفیت میں تبدیل کر دیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تقریبات کا رنگ و نور دیکھنے والوں کو بصری بوجھل پن سے دور رکھتا ہے۔ شادی کی تقریب ایک خوبصورت سماجی اجتماع ہے، جو میزبانوں اور مہمانوں کو دلی راحت و خوشی مہیا کرتا ہے اس تقریب میں میل ملاپ کے بعد کھانے کا مرحلہ اہم ایشو گردانا جاتا ہے اس لئے وہ خاندان جو روایات پر یقین رکھتے ہیں، ایسے طعام کی تیاری پر زور دیتے ہیں کہ جسے تناول کرنے کے بعد لوگ مدتوں تک اس کے ذائقے کی تعریف کرتے رہیں۔ ایسے موقعوں پر البتہ عمومی مشاہدہ ہے کہ لوگ کھانا ضائع کرتے ہیں۔ کھانا پلیٹ میں اتنا ہی لینا چاہئے جتنا کھا سکیں۔ شادی کی تقریب بہر حال خوشیوں بھرا اکٹھ ہوتی ہے۔ دلہنیں اپنی خوشی سے بساط بھر مہنگے لہنگے پہنتی اور اس دن کی رونق بنتی ہیں جو ان کی زندگیوں میں ایک بڑی تبدیلی لے کر آتا ہے۔

مزید :

ایڈیشن 2 -