سید طا ہر ر ضا بخا ری
میں نے کہیں سے سنا یا پڑھا تھا کہ دنیا میں تین ہی آدمی اچھے ہو تے ہیں ایک جو جہان فانی سے کو چ کر چکا، دوسرا جوا بھی پید ا نہیں ہوا، تیسرا وہ جس سے ابھی ملے نہیں۔ا س قو ل سے ایک زمانے تک سوال اُ ٹھا اور اسے درست ما نا پھر یوں ہوا کہ اس حوالے سے سر بلند عمارت دھڑام سے گر گئی۔ میں نے پہلی بار جانا کہ ا ستثنیٰ ہر جگہ مو جو د ہے!و اقعہ یہ ہے کہ کسی بہا نے ا یک شخص نہیں شخصیت سے میر ی ملا قا ت ہو ئی بس پھر کیا تھا؟کچھ دیر بعدمیں خو د تو چلا آ یا لیکن ا پنا دل اُن کے پا س چھو ڑ آیا۔بقو ل سیدنصیر ا لد ین نصیر!
ان کی محفل میں نصیر!ان کے تبسم کی قسم
دیکھتے رہ گئے ہم ہاتھوں سے جانا دل کا
یہ شخص کیا ہے؟کیا نہیں ہے؟؟ ادیب، خطیب، عالم، محقق،مورخ اور کالم نگار بے ساختگی میں کمال!ان کے متعدد قابل ذکر مضامین اور مقالہ جات زیور طبع سے آراستہ ہو چکے ہیں،مگر یہ مختصر تاثراتی کالم ان کامتحمل نہیں ہو سکتا اس مقصد کیلئے ایک علیحدہ مفصل مضمون چاہیے سچ یہ ہے کہ اگر ان سے متعارف نہ ہوتا تو میں بقیہ زندگی بھی متذکرہ قول کے حصار میں ہی گزار دیتامیں اس عاجز و مخلص ایک فرد، جو در حقیقت بجائے خودانجمن ہے کو بلبل ہزار داستاں کہنے پر مجبور ہوں ویسے ذاتی طور پر میرا کچھ ریکارڈ اچھا نہیں کسی کی شخصی و مجلسی خوبیاں زیر بحث ہوں تو بھی گستاخ منہ سے کوئی نہ کوئی خامی ٹپک پڑتی ہے! ایک انسان واقعی خصائص و نقائص کا مجموعہ ہوا کرتا ہے اور ہونا بھی چاہیے بشر جو ہوا شرط یہ ہے کہ کوئی بندہ اللہ اور اس کے حبیب ؐ کا باغی نہ ہو! یہ عجب شخص جو شعوری و لاشعوری طورپر فکر و نظر علم و عمل کی خوشبو بانٹتا پھرتا ہے یہ فی الواقع انسان دوست مخلص، ہمدرد،عملی معاون اور درد مند انسان ہے اللہ رب العزت اس کا یہ ذوق و شوق قائم رکھے ا ور خود اس کی اپنی زندگی میں بھی آسانیاں اترتی رہیں لوگوں میں آسانیاں بانٹنا کو ئی معمولی کام نہیں ہے اس امر و عمل کے لئے توفیق خداوندی درکار ہوتی ہے اور یہ توفیق نیت کی بنا پر ملتی ہے ڈائریکٹر جنرل اوقاف پنجاب ڈاکٹر سید طاہر رضا بخاری محکمے کی شناخت اور مثبت چہرہ! انہوں نے آغاز جوانی ہی میں سند امتیاز و اختصاص حاصل کر لی تھی۔ سیرت طیبہ پر ایک قابل قدر محققانہ مقالہ یہ ایک پی ایچ ڈی محقق نے نایاب موتیوں کی خوبصورت مالا تشکیل دی ہے۔