حزب اللہ کمزور، امریکی حمایت یافتہ آرمی چیف لبنان کے صدر منتخب، برسوں پر محیط سیاسی جمود کا خاتمہ
بیروت (ڈیلی پاکستان آن لائن) لبنان کی پارلیمنٹ نے امریکی حمایت یافتہ آرمی چیف جوزف عون کو ملک کا نیا صدر منتخب کر لیا، یوں کئی برسوں سے جاری سیاسی جمود اور صدارتی خلاء کا خاتمہ ہو گیا۔ جوزف عون کو 2 مرحلوں میں ووٹنگ کے بعد صدر منتخب کیا گیا۔ یہ کامیابی سعودی عرب اور امریکہ کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے جوزف عون کی حمایت میں اہم کردار ادا کیا۔
"سی این این" کے مطابق صدر منتخب ہونے کے بعد جوزف عون نے آرمی چیف کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور سویلین لباس میں پارلیمنٹ پہنچ کر حلف اٹھایا۔ اپنی پہلی تقریر میں انہوں نے لبنان کے لیے "ایک نئے دور" کے آغاز کا اعلان کیا اور ملک کو معاشی اور سیاسی بحرانوں سے نکالنے کا عزم ظاہر کیا۔عون نے اپنی تقریر میں ملک میں ہتھیاروں کو ریاست کے کنٹرول میں لانے کا وعدہ کیا جو کہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ حزب اللہ کے حوالے سے ایک واضح اشارہ تھا۔
حزب اللہ جو مشرق وسطیٰ کا ایک طاقتور مسلح گروپ تھا، حالیہ برسوں میں اسرائیل کے ساتھ جنگ اور شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد کمزور ہو چکا ہے۔ نومبر میں امریکہ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت حزب اللہ کو اسرائیل کی سرحد سے پیچھے ہٹنے کا حکم دیا گیا، جس سے اس کی عسکری پوزیشن مزید کمزور ہو گئی۔
اپنی تقریر میں جوزف عون نے لبنان کی دفاعی حکمت عملی کی وضاحت کی اور کہا کہ ریاست اسرائیلی قبضے سے چھٹکارا حاصل کرے گی اور اسرائیلی جارحیت کا جواب دے گی لیکن یہ حکمت عملی حزب اللہ کے بغیر ہوگی۔
لبنان میں سابق صدر مشیل عون کی مدت ختم ہونے کے بعد اکتوبر 2022 سے صدارتی عہدہ خالی تھا۔ ان کے جانشین کے انتخاب میں ناکامی کی وجہ سے ملک کے پرو-ویسٹرن اور پرو-ایرانی دھڑوں میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ پارلیمنٹ میں 12 ناکام اجلاسوں کے بعد جوزف عون کو دوسرے راؤنڈ میں 128 میں سے 99 ووٹ ملے۔ حزب اللہ کے پارلیمانی بلاک نے دوسرے راؤنڈ میں جوزف عون کو ووٹ دیا، لیکن پہلے راؤنڈ میں ووٹنگ سے گریز کیا تاکہ "خودمختاری کا پیغام" دیا جا سکے۔
لبنان کے مذہبی طاقت کے توازن کے نظام کے مطابق ملک کا صدر ہمیشہ ایک مارونی عیسائی ہوتا ہے جبکہ وزیر اعظم سنی مسلمان اور پارلیمنٹ کا سپیکر شیعہ مسلمان ہوتا ہے۔ جوزف عون کے انتخاب کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ لبنان اپنے سیاسی اور معاشی بحرانوں کے حل کی جانب بڑھ سکے گا۔