آپ وہی محسوس کرتے ہی جو آپ سوچتے ہیں، اپنے آپ سے پوچھیے کہ رنجیدہ اورغمگین سمجھنے میں کچھ فائدہ ہے؟ گہری نظر سے خیالات کا جائزہ لیجیے 

 آپ وہی محسوس کرتے ہی جو آپ سوچتے ہیں، اپنے آپ سے پوچھیے کہ رنجیدہ اورغمگین ...
 آپ وہی محسوس کرتے ہی جو آپ سوچتے ہیں، اپنے آپ سے پوچھیے کہ رنجیدہ اورغمگین سمجھنے میں کچھ فائدہ ہے؟ گہری نظر سے خیالات کا جائزہ لیجیے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:12
یہ فہرست بہت طویل ہو سکتی ہے۔ ہر پیغام اور بہانے میں یہ امر پوشیدہ ہے کہ آپ کیا محسوس کرتے ہیں۔ اب آپ اس فہرست کو دوبارہ اس طرح تحریر کیجیے تاکہ معلوم ہو کہ آپ ایسے احساسات کے خود مالک ہیں اور آپ کے یہ احساسات اورمحسوسات کسی بھی چیز کے متعلق آپ کے خیالات کے ذریعے پیدا ہوتے ہیں۔
”میرے اس احساس کو ٹھیس پہنچتی ہے، اس لیے کہ میں نے اپنے آپ کو تمہارے روئیے کے متعلق بتا دیا ہے۔“
”میرے اپنے احساسات کے باعث مجھے تکلیف اور غم کا سامنا کرنا پڑا۔“
”میں اپنے احساسات کا خود مالک ہو سکتا ہوں لیکن میں نے اپنے لیے پریشانی اور رنجیدگی کا خود انتخاب کیا ہے۔“
”میں نے دوسروں کے ساتھ غصے اور ناراضی پر مبنی رویہ اس لیے اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ میں عام طور پر اپنے غصے اور اشتعال کے ذریعے دوسروں کو نقصان پہنچا سکتا ہوں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ میرے تابع ہیں۔“
”میں اپنے روئیے کے باعث خود کو بیمار اور رنجیدہ کر لیتا ہوں۔“
”میں اپنے روئیے کے باعث یہ محسوس کرتا ہوں کہ مجھے بلندیوں اور اونچے مقامات سے خو ف آتا ہے۔“
”میں اپنے روئیے اورطرزعمل کے ذریعے خود کو ہراساں اور پریشان ہونے پر مجبور کر دیتا ہوں۔“
”میں جب بھی اس کے نزدیک ہوتا ہوں، اسے ناراض کر دیتا ہوں۔“
”اپنے متعلق، اپنے روئیے سے دوسروں کے رویوں کو زیادہ اہم سمجھنے اور یہ یقین رکھنے کہ دوسرے لوگ بھی ایسا ہی سمجھتے ہیں، میں خود کو بے خوف اور حمق بنا لیتا ہوں۔“
شاید آپ یہ سوچ رہے ہوں کہ مندرجہ بالا فہرست میں پہلا رویہ اور طرزعمل محض لفاظی ہے اور ان الفاظ کا واقعی یہ مطلب نہیں ہے لیکن یہ الفاظ ہیں جو ہمارے معاشرے میں فرسودہ شکل اختیار کر چکے ہیں۔ اگر یہ آپ کا استدلال ہے تو پھرخود سے یہ پوچھیے کہ دوسری فہرست کے ذریعے فرسودہ روئیے کیوں پیدا نہیں ہوئے۔ اس کا جواب ہمارا وہ معاشرتی ماحول ہے جو پہلی فہرست میں موجود اندازفکر ہمیں سکھاتا ہے اور دوسری فہرست میں موجود استدلال اور منطق کو مسترد کرتا ہے۔
لہٰذا اس تمام بحث میں پوشیدہ پیغام بہت ہی واضح اور غیرمبہم ہے۔ صرف اور صرف آپ ہی وہ شخص ہیں جو اپنے احساسات اور محسوسات کا ذمہ دار ہیں۔ آپ وہی محسوس کرتے ہی جو آپ سوچتے ہیں اور اگر آپ چاہیں تو آپ کسی بھی چیز کے متعلق کسی بھی طرح سوچ سکتے ہیں۔ اپنے آپ سے پوچھیے کہ اپنے آپ کو رنجیدہ اورغمگین سمجھنے میں بہت کچھ فائدہ ہے، پھر نہایت گہری نظر سے اس قسم کے خیالات کا جائزہ لیجیے جو آپ کے اندر اس قسم کے منفی احساس و محسوسات پیدا کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -