بکھرتے روز ہیں افکار کانپ اٹھتی ہوں۔۔۔

بکھرتے روز ہیں افکار کانپ اٹھتی ہوں۔۔۔
بکھرتے روز ہیں افکار کانپ اٹھتی ہوں۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بکھرتے روز ہیں افکار کانپ اٹھتی ہوں
نظر تو پھیر لے اک بار کانپ اٹھتی ہوں

میں جی رہی ہوں ترے عشق کی تمنا میں
کبھی جو سوچ لوں انکار کانپ اٹھتی ہوں

لگے ہیں جھوٹ کے انبار جو مرے آگے
ہیں سچ کی راہ میں دیوار کانپ اٹھتی ہوں

امید اب تو وفا کی مجھے نہیں تجھ سے
سنوں جو میں تری تکرار کانپ اٹھتی ہوں

گزرتے تھے مرے دن جن کے سائے میں ہم دم 
جو گرتے ہیں وہی اشجار کانپ اٹھتی ہوں

جہاں کے ظلم تو سارے سہے میں نے ہم دم
مگر جو تو کرے دلدار کانپ اٹھتی ہوں

چھپا کے راز نظر کے میں معتبر تو ہوں
کہیں جو کھل گئے اسرار؟ کانپ اٹھتی ہوں

کلام :  سامعہ افتخار ( فیصل آباد )