خواجگان سیاست نیب کی کڑاہی میں
خواجہ برادران بھی بالاخر گرفتار ہو ہی گئے ۔قبل از گرفتاری پر ضمانت کا سلسلہ ایک دن ختم ہونا ہی تھا ۔اس گرفتاری کو رازداں اعصاب کی موت سے تعبیر کرتے ہیں ۔ یہ اعصابی جنگ تھی جس کا امتحان بڑا سخت تھا اور پچھلے دوسال سے لڑی جارہی تھی ۔اس بار خواجہ برادران خاص طور خواجہ سعد رفیق نے ایک منجھے ہوئے اور شاطر سیاستدان اور کارباروی کے طور پر اپنا بھی امتحان لیاہے اور ممتحین کا بھی ۔اس بات کو کھلے عام لفظوں میں سمجھنا یقینی طور پر مشکل ہوگا کہ یہ جو شور برپا ہے کہ نیب میرٹ پر اور ہر طرح کے تعصب سے بالا ہوکر تحقیقات نہیں کررہی ،یہ بلاوجہ نہیں کیونکہ اگر میرٹ پر تحقیقات ہورہی ہوتیں تو حلقہ اقتدار میں بیٹھے یار لوگوں پر بھی اسکا دائر ہ اسی شدو مد سے کھینچ دیا گیا ہوتا ،لہذا شریف برادران کو کیفر کردار تک پہنچنے کے لئے ایک بڑا ہنگامہ کھڑا کیا گیا جو یقینی طور پر اعصاب مختل کردینے والی جنگ سے تعبیر کیا جارہا ہے ۔
یار لوگ خواجہ برادران کو عام طور ایجنیسیوں کا بندہ سمجھتے ہیں اور انہیں بہت گہرا جانا اور سمجھا جاتا ہے ،ان کے پاس ایسی سیاسی گیڈر سنگھی موجود ہے جو انہیں شریف برادران کے قریب تر رکھنے کا باعث بھی بنتی ہے اور شریف بردران انہیں ’’بڑے کام‘‘ کا بندہ سمجھتے رہے ہیں ۔حالانکہ وہ کئی بار شریف برادران پر غرائے بھی ہیں لیکن ان کی وفاداری پر شریف برادران نے کبھی ایسے تحفظات کا کھلم کھلا اظہار بھی نہیں کیا تاہم وہ خواجہ برادران پر بھروسہ کرتے ہوئے بھی چوکنے رہتے رہے ہیں ۔اسکی ایک وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ خواجہ سعد رفیق میں غیر معمولی لچک بھی پائی جاتی ہیں ،وہ ٹیڑھے معاملات کو سیدھا کرنا جانتے ہیں اور مشکل حالات میں سامنے آکر منت سماجت اور تدبر سے معاملہ ٹھنڈا بھی کرلیتے ہیں لیکن اندر سے وہ انتہائی مضبوط انسان ہیں جو لوہے کے چنے چبا لیتا ہے۔ان میں اس ملاّ والی خوبی بھی موجود ہے جو چاہے تو حرام کو حلال اور حلال کو حرام کرنے کا ملکہ رکھتا ہے ۔شریف برادران کے ترکش میں چودھری نثار ،خواجہ سعد رفیق،خواجہ آصف ایسے تیر موجود رہے ہیں جو مذکورہ ملاّ کی خوبیاں رکھتے ہیں مگر ایک دوجے سے مسلکاً ٹکرانے کے باوجود بھی شریف برادران کی مجبوری بنے رہے ہیں ۔شریف برادران پر بالا دستی اور قرب پانے کی رقابت نے خواجگان ن لیگ کو اب کہاں تک پہنچا دیاہے، اسکا اندازہ اہل بصیرت لگا سکتے ہیں ۔ان میں سے جس نے حالات کی دستک پر آنکھیں کھول لیں ،اسکو چودھری نثارعلیخان یا زعیم قادری کہہ دیا گیا اور جن کے اعصاب نے انہیں دستک سننے کے باوجود دروازہ بند رکھنے پر مجبور کیا وہ خواجہ سعد رفیق بن گئے ۔یہی حال کواجہ آصف کا بھی ہونے کی خبر آرہی ہے ۔
بھائی لوگوں کی یہ پیش گوئی میں نے دو سال پہلے بھی سنی تھی کہ خواجہ سعد رفیق کو شریف برادران سے جفاکاری پر مجبور کردیا جائے گا اور الیکشن سے پہلے وہ ن لیگ چھوڑ دیں گے ،لیکن خواجہ سعد رفیق رموز سیاست جانتے ہوئے بھی ہوا کا رخ اور حالات کی ستم گری کا اندازہ نہیں لگا سکے اور نیب کے تخت دارپر لٹکنے کے لئے تیار ہوگئے ۔ہوسکتا ہے مضمون کا یہ سارا بیانیہ محض قیاس آرائی لگے لیکن جو خواجہ سعد رفیق کے دیرینہ رفیق ہیں ،کبھی ان سے بھی انکا حال سنئے ۔وہ سخت برہم ہیں ۔ دراصل اب وہ شریف برادران کوسیاست میں خارجی کا درجہ دے چکے ہیں جن کی اقتدار میں واپسی تقریباً ناممکن ہوچکی ہے ،اسکے باوجود ان سے وفاداری پرتُل جانے والوں کو نیب کی کڑاہی میں تلنا بھی مجبوری بن چکی ہے ۔ لگتا ہے بھائی لوگوں سے جفاکاری کے مرتکب ہونے والوں کا انجام سیاست پاکستان کی جمہوری سیاست کو بدل کر رکھ دے گا۔
.
نوٹ:یہ بلاگر کاذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ۔