ای سگریٹ تیار ی و فروخت ممکنہ اجازت، مخالفت میں قرار داد پیش
پشاور(سٹی رپورٹر) خیبر پختونخوا اسمبلی میں مرکزی وزارت صحت کی جانب سے پاکستان میں ای ہیٹڈّ سگریٹ کی تیاری اور فروخت کی ممکنہ اجازت کی مخالفت میں قرارداد پیش کر دی گئی۔ قرارداد ممبر صوبائی اسمبلی لیاقت علی خان, ڈپٹی اسپیکر محمود جان, عائشہ بانو, سمیرا شمس, آسیہ اسد, سومی فلک ناز ممبر صوبائی اسمبلی پختون یار کی جانب سے دستخط کی گئی۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ گیا وفاقی وزارت صحت کی جانب سے مایوس کن طور پر ایک ایس آر او کے ذریعے پاکستان میں ای ہیٹڈ سگریٹ کی تیاری اور فروخت اور سگریٹ کی ڈبیوں پر موجود تصویریں انتباہ کو 60 فیصد سے کم کر کر 30 فیصد پر لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔پاکستان عالمی ادارہ برائے صحت کے عالمی فریم ورک کنونشن باربی کو کنٹرول کا 2004 سے دستخط اور تصدیق کنندہ ہے اور پابند ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی تجاویز پر عمل کرتے ہوئے تمباکو سے بنی اشیاء اور سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی کو 70 فیصد تک بڑھائے اور صحت کے حوالے سے تصویریں انتباہ سگریٹ کی ڈبیوں پر 85 فیصد تک لے کر آئے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ای ہیٹڈد سگریٹ کی تیاری اور خرید و فروخت کی اجازت اور تصویری انتباہ کو 30 فیصد تک لانے کے پاکستانی عوام کی صحت بالخصوص نوجوان نسل پر نہایت منفی اثرات مرتب ہونے کا خطرہ ہے۔ لہٰذا یہ اسمبلی مرکزی وزارت صحت اور مرکزی کابینہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ مفاد عامہ اور پاکستانی عوام کی صحت کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور پاکستان میں ای ہیٹڈ سگریٹ کی تیاری اور خرید و فروخت اور صحت کے حوالے سے تصویری انتباہ کو 30 فیصد لانے کی تجویز کو رد کرے۔خیبرپختونخوا میں تمباکو کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے سول سوسائٹی الائنس کے ممبر قمر نسیم نے سول سوسائٹی کی تنظیموں کی جانب سے اس قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ای ہیٹڈّ سگریٹ کے محفوظ ہونے کی کوئی سائنسی شواہد موجود نہیں جب کہ کئی ایسی ریسرچ موجود ہے جو بتاتی ہیں کے لیے اتنی ہی خطرناک ہیں جتنا کہ عام سگریٹ۔ لہذا اس کی فروخت اور تیاری کو بذریعہ ایس آر او منظور کرنے کی بجائے قومی اسمبلی اور سینٹ میں اس پر بحث ہونی چاہیے۔