لیلۃ الجائزہ، رمضان المبارک کی آخری رات، جب روزہ داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے
لیلتہ الجائزہ ایک ایسی رات ہے جو رمضان المبارک کے اختتام پر آتی ہے، یہ عید الفطر کی شب ہوتی ہے جس کے بڑے فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ لیلۃ الجائزہ کا معنیٰ انعامات کی رات ہے۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت کو رمضان شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملیں۔
1: یہ کہ ان کے (روزے دار کے) منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
2: یہ کہ ان کے (روزے دار کے) لیے مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں۔
3: جنت ہر روز ان کے لیے آراستہ کی جاتی ہے، پھر حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے (دنیا کی) مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر میری طرف آئیں۔
4: اس میں سرکش شیاطین قید کردیے جاتے ہیں۔
5: رمضان کی آخری رات میں روزے داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے۔
صحابہؓ نے عرض کیا ’’کیا یہ شب مغفرت ’’شب قدر‘‘ ہے۔آپﷺ نے فرمایا، نہیں بلکہ (اللہ کا) دستور یہ ہے کہ مزدور کا کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے۔
(مسند احمد، بزار،بیہقی)
نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص ثواب کی نیت کرکے دونوں عیدوں (عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ) میں جاگے (اور عبادت میں مشغول رہے) اس کا دل اس دن نہ مرے گا جس دن سب کے دل مرجائیں گے (یعنی فتنہ و فساد کے وقت اور قیامت کے ہول ناک اور دہشت ناک دن میں یہ محفوظ رہے گا)
(ابن ماجہ)