توشہ خانہ بل میں پیش رفت نہ ہونے پر سینیٹ کمیٹی کا بینہ سیکرٹریٹ کا اظہار برہمی
اسلام آباد( آن لائن )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے توشہ خانہ بل پر پیش رفت نہ ہونے پر کمیٹی کا اظہار برہمی کرتے ہوئے بل پر تمام سفارشات عید کے بعد کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ، کمیٹی نے توشہ خانہ بل پر حکومتی بل کی سفارشات پیش کرنے کی آخری وارننگ بھی دے دی ، کمیٹی میں سول سرونٹ ترمیمی بل 2023بھی زیر بحث آیا،چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سینیٹ و قومی اسمبلی کے افسران کو سول سرونٹ کے معاملے پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ،نیا پاکستان ہاﺅسنگ اتھارٹی چیئرمین نے پاکستان ہاﺅسنگ سکیم پر بریفنگ بھی دی ۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر رانا مقبول احمد کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ اجلاس میں سول سرونٹ ترمیمی بل 2023پر بحث میںحصہ لیتے ہوئے اسپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ سینٹ اور قومی اسمبلی کے افسران کو سول سرونٹ قرار دینے کی حمایت نہیں کرتے رولز اور قانون کے مطابق سینٹ و قومی اسمبلی کے افسران سول سرونٹ میں شامل نہیں ہیں سول سرونٹ کو ریگولیٹ کرنے کی آخری اتھارٹی صدر پاکستان ہیں اگر یہ افسران سول سرونٹ میں لائے جاتے ہیں تو وہ اتھارٹی صدر کے پاس چلی جائے گی ایک وقت میں دو باس نہیں ہوسکتے ایک وقت میں ایک ہی باس ہوگا۔ اس پر وزارت قانون کی جانب سے کہنا تھا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں ترمیم آچکی ہے سپیکر کی اپوئنٹنگ اتھارٹی ہے ہم چاہ رہے یں کہ سینٹ و قومی اسمبلی کے افسران کو سول سرونٹ ڈکلیئر کیا جائے اگر آپ اسے سول سرونٹ کے زمرے میں لائیں تو سول سرونٹ کا قانون لاگو ہوگا اگر آپ ایسا کریں گے تو اسپیکر کا اختیار ختم ہوجائے گا اس وقت قومی اسمبلی اور سینیٹ میں افسران کی تقرری چیئرمین اور اسپیکر کرتے ہیں اس موقع پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سینیٹ و قومی اسمبلی کے افسران کو سول سرونٹ کے معاملے پر تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت قانون اور اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن آپس میں مشاورت کرکے ایک ہفتہ میں سفارت جمع کروا دیں چیئرمین قائمہ کمیٹی نے بیوروکریسی میں پوسٹنگ کے لئے سرچ کمیٹی بنانے کی تجویز بھی دیدی رانا مقبول احمد نے کہا کہ سرچ کمیٹی بنائی جائے جو متعلقہ محکمہ کے مطابق تجربہ کار افسران کی تقرری کرے اس حوالے سے قائمہ کمیٹی نے وزارت قانون کو اس حوالے سے ڈرافٹ 15 روز میں تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔ کمیٹی اجلاس میں بہرہ مند تنگی نے توشہ خانہ بل 2022پر بحث میںحصہ لیتے ہوئے کہنا تھا کہ کابینہ ڈویژن نے کہا تھا کہ توشہ خانہ پر حکومت کوئی بل لا رہی ہے سینیٹ میں جو رپورٹ جمع ہوئی ہے اس میں نہ ترمیم ہے نہ مسترد کیا نا قبول کیا گیا ہے میرے بل پر سیکرٹری کابینہ بتائیں اس رپورٹ میں کیا چیز شامل ہے؟ میرے بل کو زیر التوا کروا دیا گیا اور کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا رات کے اندھیرے میں توشہ خانہ کے تحائف فروخت کر دیئے جاتے ہیں میرے توشہ خانہ بل کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ اس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی رانا مقبول کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی نے کابینہ ڈویڑن کو کہا تھا کہ ایک بل موجود ہے سرکاری بل کو اسکے ساتھ ملا لیں افسوس کی بات ہے کابینہ ڈویڑن کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ٹائی لائن کی آپ پرواہ نہیں کرتے ۔
قائمہ کمیٹی