ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے نوجوان نے اپنے والدین کو مار دیا، لیکن کیوں؟

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی وفاقی حکام نے تازہ عدالتی دستاویزات میں انکشاف کیا ہے کہ وسکونسن کا ایک 17 سالہ نوجوان نکیتا کیساپ اپنے والدین کے قتل اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی سازش میں ملوث ہے۔ تحقیقاتی دستاویزات کے مطابق کیساپ نے تحریری مواد اور ٹیکسٹ میسجز میں صدر کے قتل اور امریکی حکومت کو گرانے کی اپیل کی تھی۔ تحقیقات کاروں کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے "مالی وسائل اور خودمختاری" حاصل کرنے کی غرض سے اپنے والدین کو قتل کیا۔
ووکیشا کاؤنٹی کورٹ کے مطابق کیساپ پر دو قتل عمد ، دو لاش چھپانے سمیت کل نو سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ وفاقی سطح پر اس پر صدر کے قتل کی سازش، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات بھی زیرِ تفتیش ہیں۔ 2 فروری کو کیساپ کی ماں تاتیانا کیساپ اور سوتیلے والد ڈونلڈ میئر کو گولیوں سے زخمی حالت میں ان کے گھر میں مردہ پایا گیا۔ ابتدائی طور پر کیساپ کو کنساس پولیس نے اس کے سوتیلے والد کی گاڑی چرانے اور اسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
سی این این کے مطابق کیساپ کے فون سے "دی آرڈر آف نائن اینگلز" نامی ایک نیو نازی تنظیم سے متعلق مواد برآمد ہوا ہے، جس کے ارکان نسلی بنیادوں پر انتہا پسند نظریات رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ صدر کے قتل، بم بنانے اور دہشت گردی کے منصوبوں سے متعلق ایک خود ساختہ منشور کی تصاویر اور پیغامات بھی ملے ہیں۔
ایف بی آئی کو ملنے والے ایک تین صفحاتی دستاویز میں ٹرمپ کے قتل کی تجویز دی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اس سے امریکہ میں ایک سیاسی انقلاب آئے گا اور "سفید فام نسل کو بچایا جا سکے گا"۔ دستاویز میں ایڈولف ہٹلر کی تصاویر اور "ہیل ہٹلر، ہیل وائٹ ریس، ہیل وکٹری" جیسے نعرے بھی شامل تھے۔ تحقیقات کاروں کے مطابق، کیساپ نے ڈرون اور دھماکا خیز مواد خریدا تھا اور اس کے فون سے ڈرون کو حملے کے لیے استعمال کرنے سے متعلق ہدایات بھی ملی ہیں۔
ایک کلاس فیلو نے مارچ میں پولیس کو بتایا تھا کہ کیساپ نے اسے اپنے والدین کو مارنے کے منصوبے کے بارے میں بتایا تھا۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق کیساپ نے اپنے ساتھی کو بتایا تھا کہ وہ روس میں کسی کے ساتھ رابطے میں ہے اور وہ مل کر امریکی حکومت کو گرانے اور ٹرمپ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔