بادی النظر میں وزارتوں ، ماتحت اداروں کا رئیل سٹیٹ بزنس کرنا غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

بادی النظر میں وزارتوں ، ماتحت اداروں کا رئیل سٹیٹ بزنس کرنا غیر قانونی ہے، ...
بادی النظر میں وزارتوں ، ماتحت اداروں کا رئیل سٹیٹ بزنس کرنا غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد  ( ڈیلی پاکستان آن لائن )  اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارتوں اور ماتحت اداروں کے نام پر رئیل اسٹیٹ بزنس کے خلاف کیسز میں حتمی دلائل طلب کر لئے ، دوران سماعت  عدالت نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں وزارتوں ، ماتحت اداروں کا رئیل سٹیٹ بزنس کرنا غیر قانونی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزارتوں اور ماتحت اداروں کے نام پر رئیل سٹیٹ  بزنس کیخلاف کیسز کی سماعت ہوئی ،  چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا حکومت کے کنٹرول کیے جانے والے ادارے بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی بزنس کر سکتے ہیں؟ ، اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دیں اس کیس کا فیصلہ کریں گے۔ 

ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی ہدایت کے مطابق کابینہ کو سمری بھیجوا دیں گے۔  عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ کورٹ تو آپ کو بتا رہی ہے کہ اس میں بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، کیا یہ سرکاری ادارے اپنے نام کے ساتھ رئیل اسٹیٹ بزنس کر سکتے ہیں؟ ، ایف آئی اے غیر قانونی سوسائٹیز کے خلاف کارروائیاں کرتی ہے خود بھی وہ کام کر رہی ہے،ریاست خود کریمنلز کو تحفظ دیتی ہے یہاں کریمنل اپیلوں میں یہ نظر آرہا ہوتا ہے، یہ عدالت قانون کو دیکھ کر فیصلہ کرے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا سرکار خود کام نہیں کر سکتی؟ کیا ہر چیز اس عدالت نے آپ کو کہنا ہوتی ہے کہ یہ کریں،عدالت نے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 17 جنوری تک ملتوی کردی۔

مزید :

اہم خبریں -بزنس -