سرکاری سکول کا کلرک طلبا ءکی امتحانی فیس کے لاکھوں روپے آن لائن جوئے میں کیسے ہارا؟

سرکاری سکول کا کلرک طلبا ءکی امتحانی فیس کے لاکھوں روپے آن لائن جوئے میں کیسے ...
سرکاری سکول کا کلرک طلبا ءکی امتحانی فیس کے لاکھوں روپے آن لائن جوئے میں کیسے ہارا؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ژوب (ویب ڈیسک) چند روز قبل ایک خبر منظر عام پر آئی کہ سکول کا کلرک امتحانی فیس آئن لائن جوئے میں ہار گیا۔

نجی ٹی وی "آج نیوز" کے مطابق  یہ واقعہ ضلع ژوب کے سب سے بڑے سرکاری سکول ماڈل ہائر سیکنڈری سکول میں پیش آیا۔ جس کے بعد یہ سوال اٹھنے لگا کہ آخر امتحانی فیس میں مد میں جمع 24 لاکھ روپے کلرک نے کیسے حاصل کیے اور آن لائن جوئے میں ہار گیا۔

واضح رہے واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد کلرک کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گی اور اب وہ 16 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ ایف آئی آر میں ابتدائی طور پر آن لائن جوئے سے متعلق کوئی شق بھی شامل نہیں کی گئی۔

اپنے ذاتی پیسوں سے آن لائن جواء کھیلنا اب شاید عام سی بات ہو، تاہم طلبا کی امتحانی فیس یا سرکاری رقم جوئے پر لگانے کا یہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔

بلوچستان کے ضلع ژوب میں ایک سرکاری سکول کے نویں اور دسویں جماعت کے 878 طلبا نے امتحابی فیس کی مد میں مجموعی طور پر تقریباً 24 لاکھ روپے جمع کروائے تھے لیکن یہ پیسے کبھی صوبے کے ایجوکیشن بورڈ تک پہنچے ہی نہیں بلکہ آن لائن جوئے میں استعمال ہوگئے۔

بلوچستان کے بیشتر اضلاع کے سرکاری سکولوں میں داخلہ یا امتحانی فیس پیٹی کیش (سٹیل کی بنی ہوئی مضبوط تجوریاں) میں رکھ دیا جاتا ہے۔ بعدازاں داخلہ فیس سکول کے بینک اکاؤںٹ اور امتحانی فیس بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے اکاؤنٹ میں جمع کرادی جاتی ہے۔

سکول کے پرنسپل وزیر خان کے مطابق آن لائن جوئے میں ہارنے والے جونیئر کلرک کا تبادلہ اس سکول میں3 یا 4 ماہ قبل ہوا تھا اور کلرک کسی کے علم میں لائے بغیر ہی امتحانی فیس اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کراتا رہا۔

وزیر خان کے مطابق جس روز یہ واقعہ پیش آیا وہ ایک تربیتی کورس کے لیے کوئٹہ میں موجود تھے ’اگر کوئی شخص ان کے سامنے کوئی غلط کام کرتا ہے تو اسے روکنے کے لیے کوئی حکمت عملی اختیار بنائی جا سکتی ہے مگر موبائل فون یا کمپیوٹر کے ذریعے کون کیا کررہا ہے اس کا پتا چلانا مشکل ہوتا ہے‘۔

سکول پرنسپل کے مطابق جونیئر کلرک نے کمال چالاکی کا مظاہرہ کیا اور سکول کے اسسٹنٹ اور دیگر عملے کو دکھانے کے لیے کہ وہ ہر روز جمع ہونے والی فیس تجوری میں رکھتا تھا لیکن چھٹی کے بعد وہ یہ رقم جیب میں ڈال کر بینک میں اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کروادیتا تھا۔

سکول پرنسپل وزیر خان کے مطابق پولیس کلرک سے 96 ہزار روپے حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے جبکہ باقی 23 لاکھ 15 ہزار روپے کلرک آن لائن جوئے میں ہار چکا ہے۔ژوب پولیس نے امکان کو رد کیا کہ ملزم کلرک نے امتحانی فیس کی ساری قم آن لائن جوئے میں ہاری۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم کو پہلے 5 لاکھ روپے کا فائدہ ہوا۔

گورنمنٹ ماڈل ہائیر سیکنڈری سکول کے نویں اور دسویں جماعت کے 878 طلبہ کی امتحانی فیس کی مد میں 23 لاکھ 14 ہزار روپے کلرک کے پاس پڑے تھے،انہوں نے بتایا کہ 5 لاکھ روپے جیت کے نشہ ایسا چڑھا کہ ملزم نے امتحانی فیس مراحلہ وار رقم جوئے میں لگادی اور ہارتا گیا، پہلے اس نے 7 لاکھ روپے لگائے اور اسکے بعد 17 لاکھ روپے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ژوب پولیس کے ایس ایچ او عدنان فضل نے بتایا کہ سکول کے پرنسپل نے پریشانی میں یہ بتایا کہ کلرک نے پیسے خرچ کردیئے ہیں اور انہوں نے جوئے یا آن لائن کا تذکرہ نہیں کیا۔پولیس نے تصدیق کی کہ دوران تفتیش کلرک نے قبول کیا ہے کہ وہ رقم آن لائن جوئے میں ہار گیا ہے اور اب جو شواہد اکٹھے کیے ہیں انہیں چالان کا حصہ بنائیں گے۔