ہر اس شخص سے بات چیت کیجیے جس کیساتھ آپ نفسیاتی طور پر محتاجی یا انحصاری محسوس کرتے ہیں، علی الاعلان اظہار کیجیے کہ آپ آزادی چاہتے ہیں

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:168
2:ہر اس شخص سے بات چیت کیجیے جس کے ساتھ آپ نفسیاتی طور پر محتاجی یا انحصاری محسوس کرتے ہیں۔ اپنے اس مقصد کا علی الاعلان اظہار کیجیے کہ آپ آزادی اور خودمختاری چاہتے ہیں، اپنے ان احساسات کی وضاحت کیجیے جب آپ اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق کوئی کام سرانجام دیتے ہیں۔ نفسیاتی محتاجی اور انحصاری سے نجات حاصل کرنے کے حوالے سے یہ ایک شاندار ابتدائی قدم ہے کیونکہ ممکن ہے کہ دوسرے لوگ یہ محسوس نہ کر سکیں کہ ایک محتاج شخص کی حیثیت سے آپ کے احساسات کیا ہیں۔
3:پانچ منٹ پر مشتمل اپنا یہ مقصد متعین کیجیے کہ آپ اپنی زندگی میں موجود غالب اور برتر افراد سے کس طرح کا رویہ اور طرعمل اختیا رکریں گے۔ایک دفعہ ضرور کوشش کیجیے: ”نہیں مجھے آپ کی قطعی ضرورت نہیں“ اورپھر جائزہ لیں کہ یہ شخص آپ کو کیا جواب دیتا ہے۔
4:جب آپ اپنے اوپر غالب اور اپنے سے برتر ساتھی کے ساتھ خوشگوار انداز میں بیٹھے ہوں تو اس کے ساتھ اس مسئلے پر گفتگو کیجیے۔ اس ملاقات کے دوران اسے بتایئے کہ آپ بعض اوقات خود کو اس کا محتاج اور اطاعت گزار محسوس کرتے ہیں اور آپ اسے اشاروں کنایوں میں یہ بھی بتائیں کہ جب اس قسم کی صورتحال پید اہوتی ہے تو آپ کیا محسوس کرتے ہیں، لیکن آپ ابھی اسے زیربحث نہیں لانا چاہتے۔ پھر کسی مناسب وقت پر یہ صورتحال اپنے ساتھی کے علم میں لایئے۔
5:جب آپ نفسیاتی طور پرمحتاجی اور انحصاری محسوس کر رہے ہوں تو دوسرے فریق اور ساتھی کو بتا دیجیے کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں اور پھر اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق رویہ اور طرزعمل اختیار کیجیے۔
6:اپنے آپ کوباور کرایئے کہ آپ کے والدین، شریک حیات، دوست، افسران، بچے اوردیگر لوگ اکثر اوقات آپ کے روئیے سے اختلاف کریں گے اور ایسا کرتے ہوئے وہ آپ کی شخصیت کو بھی خاطرمیں لائیں گے۔ درحقیقت کسی بھی تعلق داری میں اختلاف رائے ناگزیر ہے۔ اگر آپ کو اس کا اندازہ ہے تو آپ اس اختلاف رائے کے باعث پریشان نہیں ہوں گے۔ اس طریقے کے ذریعے آپ اطاعت گزاری پر مبنی وہ بے شمار بندھن توڑ ڈالیں گے جو آپ کو جذباتی طور پر غلام بنائے رکھتے ہیں۔
7:اس کے باوجود کہ آپ اپنی زندگی میں موجود بااختیار اور غالب افراد (والدین، شریک حیات، افسر، بچے) سے دانستہ طور پر احتراز کر رہے ہیں لیکن آپ ابھی تک غائبانہ طور پر ان کے غلام اور اطاعت گزار اس صورت میں ہیں کہ آپ ان کے بغیر جذباتی طور پر غیرفعالیت اور بے عملی محسوس کرتے ہیں۔
8:اگر آپ مجبوراً مقتدر افراد کے پاس جاتے ہیں تو پھر اپنے آپ سے پوچھیے کہ کیا آپ بھی انہیں محض اس لیے اپنے پاس بلانا چاہتے ہیں کہ انہوں نے آپ کو اپنے پاس بلایا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ان کی ساتھ خوش اخلاقی کے ساتھ پیش آیئے جو آپ کے ساتھ اسی طرح کا رویہ اپنانا چاہتے ہیں یعنی اس استدلال کو متضاد انداز میں لیجیے اور دیکھیے کہ محتاجی اور انحصاری کا رویہ درحقیقت کس قدر بے توقیر اور بے وقعت ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔