مولانا جمشید خانؒ کی علمی و دینی خدمات
تبلغی جماعت کے مرکزی نائب امیر اورملک کے ممتازبزرگ عالم دین شیخ الحدیث حضرت مولانا جمشید خانؒ بھی گذشتہ دنوں لاہو رمیں مختصر علالت کے بعد تقریبا 85 سال کی عمر میں وفات پاگئے انا للہ وانا الیہ راجعون............ آپؒ کی وفات کی خبر پوری دنیا بالخصوص پاکستان میں انتہائی دُکھ اور افسوس کے ساتھ سنی گئی۔
آپ کی شخصیت عالم اسلام میں انتہائی قابل احترام تھی آپ کے شاگرد و عقیدت مند پوری دنیا میں موجود ہیں آپ کی تمام زندگی دعوت و تبلیغ، اشاعت دین، درس و تدریس اور قال اللہ وقال الرسول کی صدائیں لگاتے گذری آپ فقرو استغنا کی عملی تصویر، علم وعمل کے پیکر اور اسلاف و اکابرین کی جیتی جاگتی تصویر تھے.........ہمیشہ سادہ کپڑے پہنتے تھے وہ بھی کھدر کے۔ ایک دو جوڑے سے زیادہ آپ کپڑے نہیں رکھتے تھے ...........آپ کا کمرہ بیک وقت آپ کی رہائش ، لائبریری اور مہمان خانہ کا کام بھی دیتا تھا۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے صحبت یافتہ اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے خاص شاگرد ہونے کی وجہ سے آپؒ کی شخصیت حسین علمی و اصلاحی امتزاج رکھتی تھی، آپ تبلیغی جماعت کے عالمی امیر حاجی عبدالوہاب دامت برکاتہم کے معتمد خاص تھے ،تبلیغی جماعت کی مجلس شوریٰ میں آپ کی رائے اور مشورں کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، جہاں آپ نے اپنی زندگی کے 50 سال تبلیغی مرکز رائیونڈ کے مدرسہ عربیہ میں استاذ اور پھر شیخ الحدیث کی حیثیت سے گذارے وہاں تبلیغی مرکز رائیونڈ کی جدید تعمیر و ترقی میں بھی آپ کی کوشش و محنت کا بہت بڑا حصہ ہے آپ عالم اسلام کی عظیم دینی یونیورسٹی ’’دارالعلوم دیوبند‘‘ ہندوستان کے فاضل و تعلیم یافتہ تھے جس کی وجہ سے آپ ایک کامیاب مدرس، عالم باعمل اور عظیم مبلغ تھے، یورپ و افریقہ اور بالخصوص عرب ممالک کے کئی تبلیغی سفر کئے جس کی وجہ سے عرب ممالک میں بھی آپ کو بہت زیادہ محبوبیت و مقبولیت حاصل تھی مدرسہ عربیہ رائیونڈ کے ساتھ ساتھ جامعہ اشرفیہ لاہور سمیت ملک کے دیگر دینی مدارس کی بھی سرپرستی فرماتے۔ جامعہ اشرفیہ لاہور میں بیانات کے علاوہ جامعہ اشرفیہ لاہور کے مہتمم حضرت مولانا محمد عبید اللہ صاحب مدظلہٗ ، نائب مہتمم مولانا فضل الرحیم مدظلہٗ کے ساتھ محبت و عقیدت کا گہرا تعلق تھا جس کے نتیجہ میں جامعہ اشرفیہ لاہور کے اساتذہ و طلبہ بہت بڑی تعداد میں چلہ، چار مہینوں اور سال کے لئے تبلغی جماعت میں ملک و بیرون ملک میں دعوت و تبلیغ کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے۔
اللہ رب العزت نے مولانا جمشید خانؒ کو تڑپنے والے دل، برسنے والی آنکھ اور پرتأثیر زبان و بیان اور عقیدت و محبت سے خوب نوازا تھا۔
آپ تبلیغی جماعت کے ابتدائی ارکان میں سے تھے بانی تبلیغی جماعت حضرت مولانا محمد الیاسؒ کے دعوت و تبلیغ کے اس عظیم مشن کے ساتھ وابستہ ہونے کے بعد مرنے تک اسی کے ساتھ وابستہ رہے۔ دعوت و تبلیغ اور درس و تدریس ہی آپ کا مقصد حیات رہا، آپ کے ایمان افروز بیانات نے جہاں ہزاروں نوجوانوں کی زندگیوں کو بدلتے ہوئے ان کے ایمان کی حفاظت کی وہاں آپ سے علمی و روحانی فیض حاصل کرنے والے لاکھوں افراد پوری دنیا میں ہدایت کی شمعیں روشن کرنے اور دعوت و تبلیغ کا فریضہ سرانجام دینے میں مصروف عمل ہیں آخر کار’’ دعوت و تبلیغ اور رشد وہدایت کا یہ سورج ‘‘3نومبر 2014 ء کو مختصر علالت کے بعد لاہور میں غروب ہوگیا آپ کی نماز جنازہ آپ کے بیٹے اور جانشین مولانا محمد خورشیدخان نے تبلیغی اجتماع پنڈال میں پڑھائی جس میں جامعہ اشرفیہ لاہور کے علماء و اساتذہ سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی بعدمیں مرحوم کو ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں تبلیغی مرکز رائیونڈ کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
خدارحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را