بھارت کے ارب پتی صنعت کار گوتم سنگھانیہ کی اہلیہ نے ایسا کام کردیا کہ ساری دولت ہی خطرے میں پڑ گئی
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) اہلیہ کی طرف سے گھریلو تشدد کا الزام عائد کرتے ہوئے طلاق کا مطالبہ کرنے پر بھارت کے ارب پتی صنعت کار گوتم سنگھانیہ کی دولت خطرے میں پڑ گئی۔ نجی ٹی وی چینل 24نیوز کے مطابق ٹیکسٹائل کی صنعت کے جانے پہچانے کاروباری شخص گوتم سنگھانیہ پر ان کی اہلیہ مودی نواز کی طرف سے جسمانی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
اس الزام کے بعد گوتم سنگھانیہ نے اپنے ایکس اکاﺅنٹ کے ذریعے بیوی سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ گوتم سنگھانیہ ریمنڈ لمیٹڈ کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر ہیں جبکہ نواز مودی نان ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔ اس وقت کی طلاق کی جو شرائط طے ہیں ان کے تحت طلاق ہونے سے گوتم سنگھانیہ اپنی 75فیصد دولت سے محروم ہو جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق گوتم سنگھانیہ کے پاس اس وقت 1.4ارب ڈالر کی دولت ہے۔ گوتم سنگھانیہ اہلیہ فٹنس کوچ ہیں جو اپنی لگژری کشتیوں، سپورٹس کاروں اور ذاتی جہازوں میں سفر کرنے کے لیے مشہور ہیں۔وہ نرم شرائط پر طلاق کے تصفیے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
نواز مودی کے قریبی ذرائع نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ وہ ایسی خبروں کی تردید کرتی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ وہ طلاق کے لیے نرم شرائط پر کسی معاہدے پر آمادگی کے لیے تیار ہیں۔رپورٹ کے مطابق دونوں خاندانوں کے دو دو افراد میاں بیوی کے درمیان ثالٹی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔فریقین کے مابین 75فیصد دولت پر بات ہو رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز مودی مصر ہیں کہ ان کی دو بیٹیوں کے مستقبل کو محفوظ رکھنے کے لیے دولت کو ایک ایسے ٹرسٹ میں منتقل کیا جائے، جسے بعد میں ختم نہ کیا جا سکے۔ممبئی کی لاءفرم سیرل امرچند منگل داس کے پارٹنر رشبھ شیروف کہتے ہیں کہ بھارت کے امیر ترین خاندانوں کی دولت کا 96فیصد حصہ ایسے ہی ٹرسٹس میں ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اپنے کاروبار کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور خاندان اور قرض دہندگان کے تنازعات سے محفوظ رکھنے کے لیے یہ طریقہ امیر کاروباری خاندانوں میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔گوتم سنگھانیہ چاہتے ہیں کہ ایسا ٹرسٹ بنایا جائے جس کے ٹرسٹی اکیلے وہ ہوں، تاہم نواز مودی اس کی مخالف ہیں۔