امام السلاطین مولانا عبد القادر آزادؒ

امام السلاطین مولانا عبد القادر آزادؒ
امام السلاطین مولانا عبد القادر آزادؒ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


عالم اسلام کی ممتاز شخصیت، معروف مبلغ اور سکالر، بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب ”امام السلاطین“ مولانا ڈاکٹر سید محمد عبد القادر آزاد نے 35 سال تک بادشاہی مسجد لاہور میں ”شاہی خطابت“ کرتے ہوئے بھرپور علمی زندگی گزاری کئی ممالک کے تبلیغی دورے کیے آخیر وقت تک شہرت کی بلندیوں پر رہے، مولانا آزادؒ خود فرماتے تھے کہ ”الحمد للہ چالیس ہزار سے زائد غیر مسلم افراد میرے ہاتھ پر اسلام قبول کر چکے ہیں“
مولانا عبد القادر ٓزادؒ نے حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی تفسیر بیان القرآن پر تحقیقی کام کرتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی.... مولانا ڈاکٹر سید عبد القادر آزادؒ کو 22 فروری 1974ءکو لاہور میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس کے موقعہ پر بادشاہی مسجد میں عربی زبان میں تاریخی خطبہ دینے کا اعزاز بھی حاصل ہوا جسے براہ راست کئی ممالک میں دکھایا گیا جس سے متاثر ہو کر شاہ فیصل مرحوم نے اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کی موجودگی میں انہیں سعودی عرب کی ”شاہی مراعات“ کے ساتھ شہریت کی پیشکش کی جس کے جواب میں مولانا آزاد مرحوم نے شاہ فیصل مرحوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یہ تاریخی جملہ کہا کہ ”میں پاکستانی ٹکڑوں پر پلا ہوں اس لئے اس کی خدمت کو اپنا اولین فرض سمجھتا ہوں.... اسلامی ممالک کے سربراہان کی امامت کی وجہ سے آپؒ کو ”امام السلاطین“ کے لقب اور خطاب سے پہچانا اور پکارا جاتا....شاہ فیصل شہید نے مولانا عبد القادر آزادؒ کو یہ اعزاز بخشا کہ وہ ہر سال پاکستان سے سعودی عرب کے خرچ پر دس افراد کو حج کرا سکتے ہیں جبکہ گیارہویں وہ خود ہونگے.... مولانا آزادؒ نے بہت سے دوست احباب کو حج اور غیر ملکی دورے کرائے لیکن اس کو کمائی کا ذریعہ نہیں بنایا۔
مولانا عبد القادر آزاد مرحوم کو عربی زبان اور کلام پر زبردست عبور حاصل تھا عرب دنیا میں اچھی طرح جانے پہچانے جاتے ۔۔ شاہ فیصل شہیدؒ سمیت عرب ممالک کے کئی حکمران آپ کے بے تکلف دوست تھے۔
آپؒ زبردست عالم و خطیب اور مبلغ تھے گفتگو کا انداز احراری اور علمی ہوتا دوران تقریر حضور ﷺ ، صحابہ کرامؓ و اہلِ بیتؓ، اولیاءکرامؒ ، اکابرین و اسلاف کے حالات و واقعات کو انتہائی تسلسل اور پراثر انداز میں بیان کرتے کہ سننے والا متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا، آپؒ نے درجنوں ممالک کے تبلیغی دورے کرتے ہوئے کئی عالمی لیڈروں اور سربراہان مملکت سے تاریخی ملاقاتیں کیں....
آپؒ کا دماغ معلومات کا خزانہ اور کمپیوٹر محسوس ہوتا.... خدا تعالیٰ نے آپؒ کو بلا کی ذہانت اور غضب کا حافظہ عطا فرمایا.... آپؒ نے اپنے بعض ”تاریخی سیاسی فتوﺅں“ اور لیڈی ڈیانا کے پاکستان دورے کے موقعہ پر بادشاہی مسجد آمد پر لیڈی ڈیانا کو چادر اور قرآن مجید بطور تحفہ پیش کر کے اسلام کی دعوت دیتے ہوئے بے پناہ شہرت حاصل کی۔
مولانا عبد القادر آزاد نے مجموعی لحاظ سے باوقار اور شاہانہ انداز میں ”شاہی خطیب“ کے طور پر بھرپور زندگی گزاری....
اللہ تعالیٰ نے آپؒ کو سیرت و صورت دونوں سے خوب نوازا تھا۔آپؒ کے اندر سخاوت اور رحمدلی کا جذبہ بہت زیادہ پایا جاتا تھا آپؒ بہت زیادہ مہمان نواز اور وسیع دستر خوان کے مالک تھے، ایک وقت میں درجنوں مہمانوں کو کھانا کھلاتے اور ان کی مہمان نوازی میں خوشی محسوس کرتے.... مولانا عبد القادر آزادؒ کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ اپنے ہر کام میں دین کی خدمت کا کوئی نہ کوئی پہلو ضرور نکال لیتے ۔۔۔۔۔بڑے سے بڑے مخالف کو بھی اپنے اخلاق اور محبت سے گرویدہ کر لیتے، ا27سال سے شوگر کے مریض تھے جس کی وجہ سے آخری عمر میں شوگر نے آپ کے گردوں پر حملہ کر دیا جو آپ کیلئے جان لیوا ثابت ہوا دوران بیماری آپ کے بیٹے اور جانشین، بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب و امام مولانا سید عبد الخبیر آزاد نے آپ کی خدمت کا حق ادا کرتے ہوئے آپ کے علاج معالجہ اور صحت و خدمت کا ہر ممکن خیال رکھا.... آخر کار شوگر اورگردوں کی بیماری کی وجہ سے 16جنوری 2003ءکو لاہور میں وفات پا گئے........ ٭


مزید :

کالم -