اعلیٰ سطحی غیر ملکی تعلیمی وفد کا الجامعہ السعیدیہ السلفیہ کا دورہ!
محدث اعظم ہند حضرت مولانا سید محمد محدث کچھوچھوی ؒ متحدہ ہندوستان کے زمانے میں امت مسلمہ کے ایک نامور روحانی پیشوا، عالم دین، مترجم قرآن، خطیب بے بدل، مصلح، قادر الکلام شاعر اور شیخ طریقت گزرے ہیں۔ آپ کی دینی، علمی، روحانی، خدمات اس قدر وسیع ہیں کہ ان کا احاطہ بڑا مشکل ہے وہ شبیہ غوث اعظم اور عملی جدوجہد میں آپ ہی کے نقش قدم پر تھے۔۔ آپ کے علمی مرتبہ و مقام کا اعتراف تمام مکاتب میں یکساں طور پر کیا جاتا ہے آپ طریقت کے سلسلہ عالیہ اشرفیہ کے پیشوا اور امام تھے۔ تحریک پاکستان کے زمانے میں انہوں نے بنیادی اور اساسی جاندار کردار ادا کیا اور آپ اور انڈیا سنی کانفرنس کے صدر تھے۔۔ آپ قادر الکلام شاعر تھے آپ کے لکھے ہوئے قصیدہ معراجیہ کو قدرت نے حد درجہ مقبولیت عطا فرمائی۔۔۔ علماء مشائخ اور عوام میں آپ کو یکساں طور پر مقبولیت حاصل تھی۔۔ آپ کی ساری زندگی دینی تبلیغی اور عوام کی اصلاح و شعور کی بیداری میں صرف ہوئی۔ اور آپ نے اسی جدوجہد میں سوئے آخرت رخت سفر باندھا۔ آپ کو درد گردہ کا عارضہ لاحق تھا اور آپ اس سلسلے میں لکھنؤ میں مختلف حکماء اور ڈاکٹروں کے زیر علاج رہے۔۔
25 دسمبر 1961ء کو لکھنو میں ہی وصال مبارک ہوا۔۔ اس وقت آپ تسبیحات میں مشغول تھے کہ اچانک اختلاج قلب کا جان لیوا پڑا اور روح مبارکہ قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔ آپ کو واپس مکان کچھوچھا شریف ایک موٹر لاری میں لایا گیا اور کچھوچھہ شریف میں ہی آپ کی آخری آرام گاہ بنی۔۔ آپ کا یہ شعر کتنا حسب حال ہے کہ
موت آئے تو در پاک نبی پر سید
ورنہ تھوڑی سی زمین ہو شہ سمنان کے قریب
حضرت محدث کچھوچھوی ؒ کا ترجمہ قرآن مجید۔۔۔ معارف القرآن۔۔۔ کے نام سے معروف ہے پاکستان میں اس کی اشاعت امہ پبلیکیشنز نے کی ہے اس پر ہمارا تبصرہ ملاحظہ ہو۔امہ پبلی کیشنز کے زیر اہتمام بزرگ دینی وسماجی شخصیت الحاج شیخ عبدالحمید جیلانی اشرفی نے۔۔ معارف القرآن۔۔ کی اشاعت کا اعزاز پایا ہے محترم شیخ صاحب جامع مسجد عکس گنبد خضرا اور مدرس? المدینہ گنبد خضرا ماڈل اکیڈمی لاہور کے صدر ہیں اور مسکن جیلانی 212 اپر مال لاہور میں مستقل مستقر ہے وہ دینی لٹریچر کی اشاعت و ترسیل و تقسیم کے دلدادہ ہیں مشنری جذبے سے سرشار۔معارف القران حضور محدث اعظم ہند شاہ ابو المحامد سید محمد محدث کچھوچھوی قدس سرہ کا ترجمہ قرآن ہے جس کی اہمیت و حیثیت سمجھنے کے لیے امام اہل محبت سیدی امام احمد رضا خان قادری قدس سرہ کا یہ ارشاد مبارک بہت کافی ہے کہ جب اعلی حضرت قدس سرہ نے آپ کے ترجمہ قرآن۔۔ معارف القرآن۔۔ کے کچھ ابتدائی حصے ملاحظہ فرمائے تو بے ساختہ ارشاد فرمایا۔۔۔ شہزادے! اردو میں قرآن لکھ رہے ہو... پہلی مرتبہ یہ ترجمہ قرآن 1984ء میں شائع ہوا تھا اور اب بار دیگر جدید اشاعتی مراحل طے کر کے افادہء عام اور مخلوق کی ہدایت و عرفان کے لیے منصہ شہود پر آ چکا ہے۔ معارف القرآن۔۔ کے آغاز میں برادرم ڈاکٹر محمد شکیل اوج کا مقالہ خاصے کی شے ہے اور نہایت معلومات افروز ہے اگر اس کی الگ کتابی شکل میں بھی اشاعت کا اہتمام ہو سکے تو اس میں نفع و خیر کے بہت سے پہلو موجود ہیں حضرت ڈاکٹر پیر سید محمد مظاہر اشرف اشرفی الجیلانی مدظلہ (مسند نشین خانقاہ عالیہ اشرفیہ) کے تاثرات بھی ترجمہ قرآن کے آغاز میں شامل ہیں قرآن فہمی کی نعمت کے حصول کے لیے معارف القرآن کا مطالعہ اردو زبان سے شناسا افراد کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ یہ ایک عارف کامل، محدث و فقیہ اور گلشن رسالت ماب ؐ کے پھول کے رشحات قلم کا خوبصورت ثمر ہے اس ترجمہ کو ہر سطح کی لائبریریوں، مساجد، خانقاہوں، قرآن سے محبت کرنے والے اہل ایمان کے مطالعے میں رہنا چاہیے۔۔ اس کو قرآن کریم کی اشاعت کا فریضہ ادا کرنے والے حاجی عبدالحمید جیلانی اشرفی، مخدوم و محترم ڈاکٹر صاحب مدظلہ کے مرید صادق بھی ہیں اور عاشق صادق بھی۔۔ پھر اہل سنت کے ایک بے لوث دینی کارکن محترم حافظ محمد رفیق اشرفی المعروف مفتی صاحب کی تحریک اور ترغیب انہیں ہمہ وقت میسر رہتی ہے ڈاکٹر سید عبدالرحمن بخاری نے اس کی اشاعت میں خوب محنت اور سعی فرمائی ہے اس عظیم علمی و دینی خدمت پر یہ تمام حضرات مبارک باد اور حوصلہ افزائی کے مستحق ہیں اللہ تعالی ان کی طرف سے اس خدمت قرآن عظیم کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما کر ذریعہ نجات اور توشہ آخرت بنائے اور اس ملت کو قرآن کے فیض کی بہاروں سے سرفراز فرما کر انقلاب نظام مصطفی ؐ کی عظیم نعمت سے بہرہ ور فرمائے۔پاکستان میں اپ کا سالانہ اور اس مبارک 19 جنوری کو رائیونڈ روڈ لاہور پر واقع سمنانی ٹاؤن اشرفیہ ٹاؤن میں خان کا ہے اشرفیہ میں منعقد ہو رہا ہے سجادہ نشین حضرت صاحبزادہ ڈاکٹر سید محمد مظاہر اشرف اشرفی الجیلانی ؒ کے خلیفہ مفتی محمد رفیق اشرفی کے مطابق عرس کی تمام تقریبات کی تیاریاں جابن پر ہیں اور 19 تاریخ کو پاکستان بھر سے اہل محبت کشا کشا داتا کے شہر لاہور میں تشریف لا رہے ہیں۔
٭٭٭
عربی زبان کو جانے بغیر دین کے بنیادی ماخذ قرآن وحدیث کو سمجھنا ممکن نہیں