لنکنز ان میں تعلیم حاصل کرنا اعزاز ہے، اس کا احساس تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہوتا ہے، قائداعظمؒ بھی اسی کے فارغ التحصیل بیرسٹر تھے

لنکنز ان میں تعلیم حاصل کرنا اعزاز ہے، اس کا احساس تعلیم حاصل کرنے کے دوران ...
لنکنز ان میں تعلیم حاصل کرنا اعزاز ہے، اس کا احساس تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہوتا ہے، قائداعظمؒ بھی اسی کے فارغ التحصیل بیرسٹر تھے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد 
 قسط:26
بیرسٹر ڈاکٹر فاروق چودھری
لنکنز ان میں تعلیم حاصل کرنا واقعی ایک اعزاز ہے۔ اس کا احساس اس ادارہ میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہوتا ہے اور پھر یہی نہیں پاکستان کے تمام قابل ذکر اور اہم لوگ اس ہی ادارہ کے تعلیم یافتہ ہیں۔ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ بھی اسی ادارہ کے فارغ التحصیل بیرسٹر تھے۔ جب میں وہاں پڑھ رہا تھا ان دنوں ہمارے بہت سے پاکستانی دوست وہاں زیر تعلیم تھے۔ ان میں سے مظہر قاضی کا تو ہم ذکر کر چکے، ڈاکٹر فاروق احمد چودھری بھی ان میں شامل تھے۔ ڈاکٹر فاروق چودھری پاکستان سے ایل ایل بی کرنے کے بعد لنکنز ان میں گئے تھے۔ وہ بہت محنتی اور لائق طالب علم تھے۔ ہم کافی عرصہ لندن ہاؤس میں اکٹھے رہے۔ وہ بڑے محنتی اور ہمہ وقت کتابوں میں کھوئے رہنے والی شخصیت تھے۔ مجھے بھی اس دوران ان کے مطالعہ اور قابلیت سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے بار کے بعد ایل ایل ایم اور پی ایچ ڈی لندن یونیورسٹی سے کی اور پاکستان آنے سے قبل کئی سال تک نائیجیریا میں لاء پڑھاتے رہے۔ پاکستان واپس آئے تو یہاں بھی بہت جلد نہایت کامیاب وکلاء میں شامل ہو گئے مگرحالات سے سمجھوتہ نہ کر سکے اور نہ ہی حکومت ان کی قابلیت سے فائدہ اٹھا سکی حالانکہ وہ اپنی لیاقت کے اعتبار سے یہاں بہت کامیاب ہو سکتے تھے۔ وہ پاکستان سے واپس مانچسٹر چلے گئے۔ وہاں وہ وکالت کے علاوہ لیبر پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست بھی کرنے لگے اور قریبی مشہور شہر ”Berry ٹاؤن“ کے لارڈ میئر منتخب ہو گئے۔ ان کی اعلیٰ تعلیم یافتہ بیگم روبینہ نے بھی ان کا ہر جگہ ساتھ نبھایا۔ ان کا بیٹا حنبل اور اس کی بیگم فارماسسٹ ہیں اور نہایت کامیابی سے اپنا کاروبار کر رہے ہیں۔ ایک بیٹی زارا اور اس کا خاوند نہایت قابل ڈاکٹر ہیں۔ آج بھی وہ وہاں بڑی کامیاب زندگی گزار رہے ہیں اور کافی پراپرٹی کے مالک ہیں۔ علاوہ ازیں ان پاکستانی دوستوں میں کئی دوستوں کا تعلق بنگلہ دیش سے بھی تھا ان میں میرے دوست ممتاز کریم بھی تھے۔ جو ڈھاکہ بار میں پریکٹس کرتے تھے بڑے کامیاب وکیل تھے۔ چند سال قبل ان کا انتقال پرملال ہو گیا۔
بیرسٹر سید اقبال حیدر سابق وزیر قانون
کراچی سے سید اقبال حیدر بھی ہمارے ساتھی اور دوست تھے جو بار کر رہے تھے۔ وہ سیاسی اور مجلسی آدمی تھے۔ ہر وقت سیاست، بدلتے ہوئے حالات اور واقعات کا تجزیہ کرنا اُن کی عادت بلکہ سب سے بڑی مصروفیت تھی۔ لندن سے فارغ التحصیل ہو کر وہ کراچی آ گئے۔ جہاں وہ اپنی ترقی پسندانہ سیاست کے لئے معراج محمد خان کے حلقۂ احباب میں شامل ہو گئے کیونکہ وہ پہلے بھی طالب علم کی حیثیت سے نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن میں کام کرتے رہے تھے اور معراج محمد خان کا نوجوان طالب علموں میں کام بہت قابل ذکر تھا۔ معراج محمد خان ان دنوں بیگم نصرت بھٹو کے ہمراہ ایم آر ڈی کی سیاست کر رہے تھے۔ اقبال حیدر بھی پیپلزپارٹی میں شامل ہو گئے اور بعد میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو وہ پاکستان کے اٹارنی جنرل اور وزیر قانون بھی رہے۔
سید اقبال حیدر ذہنی طور پر ترقی پسند اور بڑے اچھے وکیل تھے خاص طور پر انسانی حقوق کے لئے بہت دلجمعی سے کام کرتے رہتے تھے۔جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے دو سال قبل وہ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -