اچھا دوست

اچھا دوست

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                         مریم بہت پریشان تھی کیونکہ جو بھی اْسکا دوست بنتا تھا یا تو اْس سے لڑتا جھگڑتا تھا یا پھر اْس سے جھوٹ بولتا تھا۔اْس نے بیشمار دوست بنائے لیکن سب ہی ایسے نکلے۔جو ایک دو بچے تھے وہ بھی اکثر لڑتے رہتے تھے۔مریم نے اپنی یہ پریشانی جب دادی جان کو بتائی تو وہ ہنس دیں اور بولیں؛بیٹا یہ دنیاوی دوستیاں ایسی ہی ہوتی ہیں۔انسان کب انسان کا دوست رہا ہے بلکہ وقت آنے پر تودوست بھی دشمن بن جاتا ہے۔پھر دادی جان میں کیا کروں؟

    اچھا میں تمہیں ایک دوست کا بتاتی ہوں جو سب کا دوست ہے،جو اپنے دوستوں کو کبھی بھی اْداس نہیں رہنے دیتا ہے لیکن اْسکی دوستی تھوڑی مشکل ہے؟

    دادی مجھے اْسے دوست بنانا ہے۔مریم کی آنکھوں میں چمک تھی۔

    ”اچھا ٹھیک ہے“؛دادی جان نے اْسکی پیشانی چوم لی۔

    مریم کو بہت اچھا دوست ملا وہ جو ساری دنیا کا نظام چلاتا ہے۔وہی تو ہمارا دوست ہے۔”اور بے شک اللہ نیک لوگوں کو دوست رکھتا ہے۔“(القرآن)

    مریم کو جو بھی پریشانی ہوتی وہ اللہ سے شیئر کرتی،بجائے اِسکے کہ روتی رہے،وہ خوش رہنے لگی تھی۔ اْسکا دوست سب سے اچھا دوست تھا،وہ اپنے دوست کی بتائی باتیں بھی مانتی جودادی نے بتائی تھیں کہ جھوٹ نہ بولنا،چوری نہ کرنا،گالی نہ دینا اور کسی کا بْرا نہ چاہنا اور ایسی کئی بْری عادتوں سے مریم دور تھی بھلا وہ اپنے دوست کو کیسے ناراض کر سکتی تھی۔

مزید :

ایڈیشن 1 -