محنت رائیگاں نہیں جاتی 

        محنت رائیگاں نہیں جاتی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

   زین ایک غریب بچہ تھا۔اسے کرکٹر بننے کا بہت شوق تھا۔اس کی ماں لوگوں کے گھروں میں کام کرتی تھی۔ان کے پاس اتنے بھی پیسے نہیں تھے کہ وہ بلا اور گیند خرید کر بیٹے کو دے سکیں۔وہ ایک ڈنڈے اور ایک پلاسٹک کی بال کے ساتھ کھیل کی مشق کیا کرتا تھا۔گلی کے بچے بھی اس کو غریب ہونے کی وجہ سے اہمیت نہیں دیتے تھے۔

    ایک بار وہ گلی کے بچوں کو للچائی نظروں سے کرکٹ کھیلتے دیکھ رہا تھا کہ ایک لڑکے راشد نے زین کو بلا کر کھیل میں شامل ہونے کے لئے کہا۔زین نے اس قدر شاندار کارکردگی دکھائی کہ سب بچے حیران رہ گئے۔ایک ایسا بچہ جس کے پاس گیند،بلا تک نہیں ہے،اتنا اچھا کھیل سکتا ہے۔اس روز کے بعد وہ زین کو روزانہ کھیل میں شریک کرنے لگے۔ہر کوئی چاہتا کہ زین اس کی ٹیم میں شامل ہو،لیکن زین ہمیشہ راشد کے ساتھ ہی شامل ہوتا،جس نے اسے پہلی بار موقع دیا تھا۔

    راشد کے اسکول میں شہر کے تمام بڑے اسکولوں کی ٹیموں کے درمیان کھیل کے مقابلے ہو رہے تھے۔راشد نے اپنے پرنسپل کو قائل کرکے جیت کا یقین دلا کر زین کو ٹیم میں شامل کروا لیا۔زین کو ٹیم میں شامل کرنے سے ان کے اسکول کی ٹیم فائنل میں پہنچ گئی۔تمام مقابلوں میں زین نے شاندار کارکردگی دکھائی تھی۔مقابلے میں بھی زین کی صلاحیت نے ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کرایا،جس سے زین کی شہرت میں مزید اضافہ ہو گیا۔

    ٹیلی ویژن نے بھی اس کے کھیل کو اْجاگر کیا۔زین کا انٹرویو بھی نشر کیا گیا اور پاکستان کی بیس سال سے کم عمر نوجوانوں کی قومی کرکٹ ٹیم میں شامل کر لیا۔سارے اخراجات بھی حکومت نے اپنے ذمے لے لیے۔یوں زین کی سچی لگن اور محنت نے اسے انتہائی بلندی تک پہنچا دیا۔زین نے اپنی زندگی کے پہلے بین الاقوامی کھیل میں بھی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔اس نے اپنے ہر انٹرویو میں راشد کا نام لیا اور اپنی تمام کامیابیوں کا سہرا راشد کے سر باندھا،جس نے اسے پہلی بار موقع دیا تھا اور پھر اپنے اسکول کی ٹیم میں شامل کروایا تھا۔

    اس نے کہا:”ہمارے معاشرے کو راشد جیسے لوگوں کی ضرورت ہے،جو کسی کے لئے اْمید کی کرن بنیں۔“

مزید :

ایڈیشن 1 -