سکھ فارجسٹس کے رہنما کی قتل کی سازش پربھارت کیخلاف امریکہ میں مقدمہ درج
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن) سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے اپنے قتل کے سازش کرنے پر بھارتی حکومت کے خلاف امریکہ میں مقدمہ کردیا۔
نجی ٹی وی چینل" ایکسپریس نیوز" کے مطابق امریکا میں مقیم اٹارنی اور ایس ایف جے کے جنرل کونسل گرپتونت سنگھ پنوں نے مقدمہ امریکی فیڈرل ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر کیا۔ گرپتونت سنگھ پنوں نے مقدمہ دائر کرنے کا اعلان اپنے وکلا ءکے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔ مقدمے میں قتل کی سازش میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے اجیت ڈوول، سمنت گوئل ، وکرم یادیو اور نکھل گپتا کے نام شامل ہیں۔
سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت اور "را"ے حکام نے امریکا کی سرزمین پر ہی امریکی شہری کو قتل کرنے کی غیر معمولی سازش کی۔ مودی کو رپورٹ کرنے والے اہلکاروں نے نکھل گپتا کو قاتلوں کی خدمات حاصل کرنے کا کہا۔ قتل کی سازش اس وقت بے نقاب ہوگئی جب نکھل گپتا نے جس کرائے کے قاتل کی خدمات حاصل کیں وہ فیڈرل خفیہ ایجنٹ نکلا۔
گرپتونت سنگھ کی شکایت میں کہا گیا کہ بھارت، سکھوں کے حق خودارادیت، مذہبی اقلیتوں پر ظلم اور انسانی حقوق کیلئے آواز اٹھانے والے گرپتونت سنگھ پنوں کی آواز کو خاموش کرانا چاہتا تھا۔گرپتونت سنگھ پنوں کو اسی وقت قتل کیا جانا تھا جب ان کے قریبی ساتھی ہردیپ سنگھ مکر کو کینیڈا میں قتل کردیا گیا۔
امریکا میں گرپتونت سنگھ پنوں کی قتل کی سازش کرنے والے نکھل گپتا پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔ کینیڈا میں بھی 4 سکھوں کو گرفتار کیا گیا جن پر نجر کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ بھارت قتل سے انکاری ہے جبکہ مودی کہہ چکے ہیں کہ دشمن کو اس کے گھر میں گھس کر مار سکتے ہیں۔گرپتونت سنگھ نے کہا ہے کہ بھارتی دھمکیاں خالصتان کے قیام کیلئے ریفرنڈم کے انعقاد کو نہیں روک سکتیں۔ اگر آزادی کی قیمت موت ہے تو میں اس کا سامنا کرنے کو بھی تیار ہوں۔