2024ء،آرمی چیف کی بے مثال خدمات،خوارج کیخلاف آپریشنز میں اہم کامیابیاں
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں 2024ء میں افواجِ پاکستان نے بے مثال خدمات دیتے ہوئے خوارج کے خلاف آپریشنز میں اہم کامیابیاں حاصل کیں جس پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر یقینا مبارکباد کے مستحق ہیں۔ نوجوان نسل کو یہ بات سوچنی چاہیے کہ فوج کا کردار جنگ کی نسبت امن کے دنوں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ قدرتی آفات ہوں، آندھی، طوفان اور سیلاب، ملک سے دہشت گردی کے خاتمے اور امن کی بحالی میں بھی افواجِ پاکستان کا کردار ہمیشہ کلیدی حیثیت کا حامل رہا ہے۔جس کا اندازہ اس رپورٹ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ صرف 2024ء میں دہشت گردوں اور سہولت کاروں کیخلاف 59 ہزار 775 انٹیلی جنس آپریشنز کئے گئے۔ فتنہ الخوارج کے 925 دہشت گردوں کو جہنم واصل اور سیکڑوں کو گرفتار کیا گیا۔
نسلِ نو کو سال کے 365 دنوں میں 59 ہزار 775 انٹیلی جنس آپریشنز کرنے کا مطلب یہ ہے کہ 2024ء میں افواجِ پاکستان نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں ملک میں امن کے قیام کیلئے ہر لمحے مصروف عمل رہیں۔
بلوچستان میں 2024ء میں دہشتگردی کے واقعات سے متعلق جو رپورٹ جاری کی گئی، اس میں یکم جنوری سے 20 دسمبر تک کے واقعات شامل ہیں۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال بلوچستان میں دہشتگردی کے 563 واقعات ہوئے۔ ان واقعات میں 296 افراد جاں بحق اور 596 افراد زخمی ہوئے۔ دہشتگردی کے سب سے زیادہ 109 واقعات فروری میں ہوئے۔ فروری میں دہشت گردی کے 109 واقعات میں 31 افراد جاں بحق اور 128 زخمی ہوئے۔ اگست 2024ء میں دہشتگردی کے 78 واقعات میں 28 افراد جاں بحق اور 100 زخمی ہوئے۔ گزشتہ سال دہشت گردی کے واقعات میں پولیس، لیویز کے 34 اہلکار شہید اور 75 زخمی ہوئے۔
2024ء میں صوبہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات کی رپورٹ سی ٹی ڈی کی طرف سے جاری کی گئی ہے۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں گزشتہ سال دہشت گردی کے 670 واقعات رپورٹ ہوئے۔ دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات ڈی آئی خان میں پیش آئے۔کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی خان میں 121، بنوں میں 116اور خیبر میں 80 ناخوشگوار واقعات رونما ہوئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں 212 شدت پسند مارے گئے۔ مارے جانے والوں میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ڈی آئی خان میں ہوئیں جہاں 80 شدت پسند مارے گئے۔بنوں میں 41 اور خیبر میں 23 شدت پسندوں کو قتل کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی نے رواں سال شمالی وزیرستان میں 19 شدت پسندوں کو ہلاک کیا۔ گزشتہ سال مختلف کارروائیوں کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 204 اہلکار شہید جبکہ 383 اہلکار زخمی ہوئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ سال شدت پسندوں کے حملوں میں 174 عام شہری شہید جبکہ 275 زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دہشت گرد واقعات میں 149 پولیس اہلکار شہید اور 232 زخمی ہوئے۔افواجِ پاکستان کے شعبہئ تعلقاتِ عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک میڈیا بریفنگ میں پاک افغان تعلقات پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لئے ہر ممکن کوشش کی تاہم افغان سرزمین سے دہشت گرد پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں، افغانستان کو چاہئے کہ وہ خارجیوں کو پاکستان پر ترجیح نہ دے۔ ہم افغانستان کی خود مختاری کا مکمل احترام کرتے ہیں۔دو سال سے افغان عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت اور رابطہ جاری ہے۔افغان حکومت کو باور کرایا ہے کہ فتنہ الخوارج اور سہولت کاری کو روکیں۔دہشت گردی سے متعلق اعداد و شمار دیتے ہوئے اْن کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سال کے مقابلے میں گزشتہ برس سب سے زیادہ دہشت گرد مارے گئے۔2024ء میں کئی بڑے ناموں اور 73 انتہائی مطلوب دہشت گردوں سمیت 925 فتنہ الخوارج کو جہنم واصل کیا گیا۔اِس دوران نہ صرف دو خود کش بمباروں کو حراست میں لیا گیا بلکہ 14 مطلوب دہشت گردوں نے بھی ہتھیار ڈالے، جن سے بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔ اِن تمام کارروائیوں میں 383 افسروں اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ اْن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ناسور کے خلاف پوری قوم نے اداروں کے ساتھ مل کر لڑنا ہے۔پاکستان میں دہشت گردی، بھتہ خوری اور سمگلنگ کا اربوں روپے کا دھندہ ہے اور فیک نیوز بھی اِس کا حصہ ہے۔ دہشت گردی اْس وقت ختم ہو گی جب انصاف، تعلیم، صحت اور گڈ گورننس ہو گی، جب اِس کا جرم کے ساتھ گٹھ جوڑ ختم ہوگا۔اشرافیہ بھی اِس غیر قانونی سپیکٹرم کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ سکیورٹی ادارے اِس کے خلاف کھڑے ہیں اور ہم ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے ختم کریں گے۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا دہشتگردوں، خوارج اور سہولت کاروں کے بارے میں واضح اور دو ٹوک موقف رہا۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افغانستان کی سر زمین سے آزادانہ دہشتگرد کارروائیوں پر تحفظات ہیں، ایک پاکستانی کی جان اور حفاظت ہمارے لئے افغانستان پر مقدم ہے، گزشتہ سال گمراہ کن پراپیگنڈے، فیک نیوز اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کی روک تھام کیلئے قانون سازی بھی کی گئی۔اس کے ساتھ ساتھ غزہ، لبنان اور کشمیر کے مظلوم عوام کے لئے پاکستان اقوامِ عالم میں ایک مؤثر آواز بن کر ابھرا۔ ٭٭٭