مردہ خانے میں کام کرنیوالی خاتون نے لاشوں کے اعضاء بیچنے شروع کردیئے، سخت سزا سنادی گئی

مردہ خانے میں کام کرنیوالی خاتون نے لاشوں کے اعضاء بیچنے شروع کردیئے، سخت ...
مردہ خانے میں کام کرنیوالی خاتون نے لاشوں کے اعضاء بیچنے شروع کردیئے، سخت سزا سنادی گئی
سورس: WIkimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی ریاست الاباما  میں  مردہ خانے کی سابق ملازمہ   37 سالہ کینڈس چیپمین سکاٹ کو انسانی اعضاء غیر قانونی طور پر بیچنے کے جرم میں 15 سال کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

کینڈس سکاٹ نے یونیورسٹی آف آرکنساس کے "اناٹومیکل گفٹ پروگرام" سے انسانی باقیات چرا کر پینسلوینیا کے جیریمی لی پولی نامی شخص کو فروخت کیں۔ پولی ایک خودساختہ "عجائبات کولیکٹر" ہیں اور ان دونوں کی ملاقات فیس بک کے ایک گروپ میں ہوئی، جہاں انسانی اعضا ءکی خرید و فروخت پر کھلے عام بات کی جاتی تھی۔

استغاثہ کے مطابق کینڈس سکاٹ نے اکتوبر 2021 سے جولائی 2022 تک ایک کھوپڑی، دماغ، بازو، کان، کئی پھیپھڑے، دل، چھاتیاں، ناف اور دیگر اعضا ءفروخت کیے۔ اس جرم کے عوض انہیں 24 ڈبوں میں بند اعضاء کے لیے 10 ہزار 625 ڈالر  ادا کیے گئے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق کینڈس نے نہ صرف انسانی باقیات چرائیں بلکہ مرنے والے بچوں کی راکھ ان کے والدین کو غلط طور پر بھجوانے کی منصوبہ بندی بھی کی۔ ایک متاثرہ خاندان جس کے نومولود بچے کو "بیبی لکس" کہا جاتا تھا، نے انکشاف کیا کہ ان کا بچہ جس کی راکھ انہیں دی گئی تھی، اصل میں کہیں اور سے برآمد ہوا۔

جج برائن ایس ملر نے اس واقعے کو "سب سے بدترین جرم" قرار دیا اور سزا سناتے ہوئے خود بھی جذباتی ہو گئے۔ ایف بی آئی نے اس جرم کو "ناقابل یقین اور قابل نفرت" قرار دیا اور وعدہ کیا کہ متاثرہ خاندانوں کے لیے انصاف کی جدوجہد جاری رہے گی۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -