بیریاٹک سرجری پر ڈاکٹر شہریار خان نیازی کی آگاہی
ڈاکٹر شہریار خان نیازی کا شمار ملک کے مستند سرجنز میں کیا جاتا ہے جنہوں نے سرجری کی جدید جہت لیپرواسکوپی میں اپنا نام پیدا کیا اور موٹاپے کی بیماری میں معاون اور مددگار بیریاٹک سرجری کی تکنیک پر مہارت حاصل کرکے اس مرض میں مبتلا مریضوں کی خدمت کررہے ہیں گزشتہ دنوں ان سے بیریاٹک سرجری کے حوالے سے بات ہوئی تو انھوں نے قارئین کی آگاہی کے لیے بتایا کہ موٹاپہ دور جدید کی ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے انسان کا میٹابولک سنڈروم تباہ ہوتا ہے اور جسم متعدد امراض کا شکار ہونا شروع ہوجاتا ہے جبکہ بیریاٹک سرجری کی یہ قسم میٹابولک سنڈروم کو بہتر بناتی ہے، یعنی اس پروسیجر کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر، شوگر، کولیسٹرول لیول اور جسم کی چربی کم ہوجاتی ہے۔اگر موٹاپے کے شکار کسی انسان کا وزن 120کلو سے زائد ہوتو اس کو بیریاٹک سرجری کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اس مقام پر فاقہ یاں ورزش بھی اپنا کردار ادا نہیں کرپاتی اور وزن کا کنٹرول انسان کے ہاتھ میں نہیں رہتا اس لیے بیریاٹک سرجری کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ بھوک کے عنصر کو بھلا کر وزن کو دنوں میں کم کیا جائے اس کا یہ مطلب نہیں کہ انسان ورزش نہ کرئے بلکہ اس پروسیجر کے بعد روزانہ ورزش کرنا انتہائی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے کیونکہ ورزش کی وجہ سے انسانی اعضاء کے پٹھے طاقتور ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ڈاکٹر شہریار نیازی نے بتایا کہ انتہائی وزن کے مریضوں کو اپنا وزن بہتر کنٹرول میں لانے میں مدد دینے کے لئے وزن میں کمی کی سرجری کو طویل عرصے سے ایک موثر ٹول کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے جو ذیابیطس کے مرض پر بھی کنٹرول رکھتی ہے۔موٹاپا بہت ساری بیماریوں کا ایک اہم عنصر ہے جو ہائی بلڈ پریشر اور قلبی امراض کے ساتھ ساتھ دیگر مہلک امراض کو بھی پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ امریکی قومی انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ موٹے لوگوں کے لئے کم سے کم 40 کا باڈی ماس انڈیکس رکھنے والے افراد کے لئے بیریاٹک سرجری کی سفارش کرتا ہے جو لیپرواسکوپک طریقہ کار کے ذریعے سرانجام دی جاتی ہے جس میں پیٹ میں چھوٹے چیروں کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ مریض آپریشن کے بعد جلد گھر شفٹ ہوجاتا ہے اور کچھ دنوں بعد اپنے کام کاج میں لگ جاتا ہے۔بیریاٹک سرجری کی اقسام میں پہلی ایڈجسٹ ایبل گیسٹرک بینڈ ہے جسے لیپ بینڈ بھی کہا جاتا ہے۔ گیسٹرک بینڈنگ میں ایسا بینڈ لگانا ہوتا ہے جو پیٹ کو چھوٹے اوپری پاؤچ اور بڑے نچلے حصے میں تقسیم کرتا ہے۔ اپر پاؤچ چھوٹا ہونے کی وجہ سے آپ کو پہلے ہی بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے اور یہ آپ کے کھانے کی مقدار کو محدود کرکے کام کرتا ہے۔ ڈاکٹر شہریار خان نیازی کا کہنا تھا کہ لیپ بینڈ پرانا طریقہ کار تھا اب سلیو گیسٹرکٹمی اور گیسٹرک بائی پاس جیسے جدید پروسیجرز سامنے آئے ہیں جو دنیا بھر میں مقبول ہورہے ہیں کیونکہ ایسے مریض جن کا وزن بہت زیادہ ہے اوراس حد تک ہے کہ اگر ان کا علاج نہ کیا جائے تو ان کا وزن صحت کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔ سرجری کی دونوں اقسام میں معدہ کی خوراک کو جذب کرنے کی صلاحیت محدود ہو جاتی ہے جس سے اس کی مقدار کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے وزن کم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔پہلا طریقہ سلیو گیسٹریکٹمی کہلاتا ہے۔ لفظ "گیسٹریکٹومی" کا مطلب ہے آپ کے پیٹ کا کچھ حصہ یا پورا ہٹانا۔ اس آپریشن کی وجہ سے آپ کے معدے کا تقریباً 80% نکال دیا جاتا ہے اور آپ کا معدہ کیلے کی شکل کا رہ جاتا ہے۔یہ آسان طریقہ ہے جس سے آپ ایک ہی نشست میں کھانے کی مقدار کو محدود کر سکتے ہیں، جس سے آپ کو تیزی سے پیٹ بھرا محسوس ہوتا ہے۔ لیکن یہ ایک اور مقصد بھی پورا کرتا ہے اور بھوک کے ہارمونز کی مقدار کو کم کرتا ہے جو آپ کا معدہ پیدا کر سکتا ہے جس سے آپ کی بھوک کی خواہش کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔اس آپریشن کے باعث کچھ بیماریاں جیسے انسولین مزاحمت اور ٹائپ 2 ذیابیطس،ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماری،ہائپرلیپیڈیمیا (ہائی کولیسٹرول) اور شریان کی بیماری، فیٹی لیور یعنی جگر کی بیماری، والی نیند کی کمی،جوڑوں کا درد اور اوسٹیو ارتھرائٹس سے چھٹکارہ مل جاتا ہے۔بیریاٹک سرجری کی دوسری قسم گیسٹرک بائی پاس ہے جو ان افراد کے لیے تجویز کیا جاتا ہے جن کا باڈی ماس انڈکس 35سے زیادہ ہو۔ اس پروسیجر میں سرجن پیٹ کا ایک چھوٹا سا پاؤچ تیار کرتا ہے اور آنتوں کے ایک حصے کو نظرانداز کرتا ہے، جس سے آپ اپنے کھانے کی مقدار اور کھانے کو جذب کرنے کا موقع آنتوں میں ملتا ہے۔ گیسٹرک بائی پاس عام طور پر وزن میں تیزی سے کمی کا اہل بناتا ہے اور مریض کو سرجری کے بعد ضروری پروٹین، وٹامنز اور معدنیات کی روزانہ اضافی ضر ورت پڑتی ہے۔ یہ عام طور پر اس وقت تجویز کیا جاتا ہے جب غذا اور ورزش وزن کم کرنے کے لیے کام نہیں کرتی یا جب جسمانی وزن کی زیادتی کی وجہ سے صحت کا سنگین مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔گیسٹرک بائی پاس سرجری میں پیٹ کی کسی بھی دوسری بڑی سرجری کی طرح خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔ اگرچہ جان لیوا پیچیدگیاں نایاب ہیں۔ تاہم، سرجری کے اہم ضمنی اثرات ہو سکتے ہیں، جیسے زخم کے مسائل، کھانا نگلنے میں دشواری، انفیکشنز، اور انتہائی متلی، جو کہ 5-10% مریضوں میں ہو سکتی ہے۔گیسٹرک بائی پاس سرجری کو ایک محفوظ طریقہ کار سمجھا جاتا ہے، جو عام طور پر انجام دیا جاتا ہے اور اس کی کامیابی کی شرح 95 فیصد سے زیادہ ہے۔، گیسٹرک بائی پاس سرجری لیپروسکوپی طریقے سے کی جا سکتی ہے، جس میں چھوٹے چیرا لگانے کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے سرجری کے ساتھ منسلک بحالی کا وقت اور درد بہت کم ہوتا ہے۔ گیسٹرک بائی پاس سرجری کے بعد، مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ایک مخصوص معمول پر عمل کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ صحت یابی کو یقینی بنایا جا سکے اور انہیں ٹھوس کھانوں کے استعمال میں آسانی پیدا کرنے میں مدد ملے۔ مریض سرجری کے تقریباً 6 سے 8 ہفتوں کے بعد باقاعدہ کھانا شروع کر سکتے ہیں۔اس موقع پر ڈاکٹر شہریار خان نیازی نے بتایا کہ میو ہسپتال،سروسز ہسپتال اور جناح ہسپتال سمیت صوبے کے دیگر ٹیچنگ ہسپتالوں میں بھی بیریاٹک سرجریز کی جارہی ہیں تاکہ موٹاپے سے متاثرہ لوگوں کو زندگی کی طرف واپس لایا جاسکے۔