فلم انڈسٹری بلا شبہ ابلاغ کا ایک موثر ذریعہ ہے، فنکار
لاہور(فلم رپورٹر)شوبز کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات سید نور،جاوید شیخ،مدیحہ شاہ،صائمہ نور،اچھی خان،مسعود بٹ،صفدر ملک،غلام جیلانی،شہزاد گجر،اشفاق ملک،سہراب افگن،عذرا آفتاب سمیت دیگر کا کہنا ہے کہ فلم انڈسٹری بلا شبہ ابلاغ کا ایک موثر ذریعہ ہے، ساٹھ کی دہائی میں پاکستان کی فلم انڈسٹری کا شمار خطے کی بہترین انڈسٹریوں میں ہوتا تھا۔ کوئی کام تنزلی کا سفر شروع ہونے پر بھی کافی وقت لے جاتا ہے، چار دہائیاں قبل تک پاکستان میں بننے والی فلموں کی مقبولیت قائم تھی، جس فلم کو لوگ پسند کرتے وہ کئی کئی ہفتے ایک ہی سینما گھر کی زینت بنی رہتی، اسی بات کو اس کی تشہیر کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ بہت سے فلمی اداکار قومی ہیرو کا روپ دھار چکے تھے، ان کے نام کو ہی فلم کی کامیابی کی ضمانت قرار دیا جاتا تھا۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس کا معیار قائم نہ رکھا جاسکا۔شوبز شخصیات نے فلم انڈسٹری کی اہمیت پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرنے اور معاشرے سے انتہا پسندی اور عدم برداشت کے خاتمے کے لئے متحرک فلم انڈسٹری وقت کی اہم ضرورت ہے انتہا پسندی کے خلاف متبادل بیانیہ پیش کرنے کے لئے فلم انڈسٹری موثر کردار ادا کر سکتی ہے۔ شاید وہ لکھنے والے نہ رہے، دل کو موہ لینے والے موسیقار بھی چلے گئے، وہ ڈائریکٹر بھی نہ رہے۔ اور بالآخر وہ اداکار بھی نہ رہے، جنہیں لوگ دیکھنا چاہتے تھے۔ پاکستان میں فلمیں مقبولیت کا ریکارڈ ضرور قائم کرتی رہیں، مگر ایسا نہیں ہوا کہ فلم کے ذریعے قوم کو کوئی راہ دکھائی گئی ہو، یا قوم کی رہنمائی کی گئی ہو، حتیٰ کہ ماحول اور معاشرے کی حقیقی ترجمانی بھی فلم میں کم ہی دیکھنے کو ملی۔ فلم کی یہ مجبوری ضرور ہے کہ مبالغہ کا بہت عمل دخل ہوتا ہے، مگر صرف مبالغہ یا گلیمر کے چکر میں فلم بنانے سے قوم کو کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ پاکستان میں ایسی فلموں کی تعداد انگلیوں پر گنی جاسکتی ہے، جن کو لوگ تاریخ، سبق یا اصلاح کی ذیل میں یاد رکھتے۔ اگر کچھ یاد رکھی گئیں تو اداکاری کی بنا پر، یا کبھی کوئی اچھی کہانی کی وجہ سے، یا پھر خوبصورت گانوں کے سبب۔ہمیں فلم سے اصلاح کی توقع ضرو ر رکھنی چاہیے۔