پاکستان میں قومی سطح پر توانائی کی بچت کیلئے ایکشن پلان 2023-2030ءکا آغاز
اسلام آباد (این این آئی) پاکستان میں قومی سطح پر توانائی کی بچت کےلئے ایکشن پلان 2023-2030کا باقاعدہ آغاز کردیا کردیا گیا ، اس حوالے سے جمعہ کو وزارت سائنس و ٹیکنا لو جی کے ذیلی ادارہ نیشنل انرجی ایفیشینسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (نیکا)کے زیر اہتمام توانائی کی بچت پر قومی سٹیک ہولڈرز کی مشاورتی کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس موقع پر وزیر دفاع اور توانائی کے بارے میں اعلی سطح کی کمیٹی کے کنوینئر خواجہ آصف، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ، سیکرٹری وزارت سائنس و ٹیکنالوجی محمد عبداللہ خان سنبل، منیجنگ ڈائریکٹر نیکا ڈاکٹر سردار معظم اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے انرجی ایفیشینسی و بچت پر نیشنل اسٹیک ہولڈرز کنسلٹیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا آج ہم ملک میں توانائی کی بچت کے حوالے سے قومی سطح پر روڈمیپ بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور اس کا براہ راست اثر ملکی زرمبادلہ پر پڑتا ہے۔ ملک میں جتنی توانائی کی بچت کی جائےگی اتنا ہی درآمدی توانائی اور خام تیل پر انحصار کم ہوگا۔ مشاورتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا آج سے تین سال قبل انرجی کنزرویشن کا سلسلہ شروع ہوا ، 4سال وزیر پانی اور بجلی رہا، جب تک انرجی کی بچت نہیں ہو گی مسائل حل نہیں ہونگے۔ کنزرویشن کےلئے ڈیمز بنائے گئے کچھ نہیں بنے۔ ہمارے پاس پانی کی بچت کےلئے کوئی ایکشن پلان نہیں ، ہم آج بھی فلڈ اری گیشن میں مصروف ہیں، بہت زیادہ پانی ضائع کر رہے ہیں۔ پاور سیکشن میں کرپشن اور ویسٹیشن ہو رہا ہے جسے روکنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے پنکھوں اور بلوں میں تبدیلی لانے کی کوشش کی تو مزاحمت کاسامنا کرنا پڑا ۔ تعلیمی اداروں میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ پانی اور توانائی کا ضیاع روکنے کےلئے اقدامات اور آگاہی ناگزیر ہے ۔ نئے قوانین کی بجائے پہلے سے موجود قوانین پر عملدرآمد کرایا جانا چاہیے۔ اگر الیکٹرک موٹر سائیکل آئیں گے تو توانائی کی بچت کی جا سکتی ہے، اس مسائل سے نمٹنے کےلئے رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ذرائع ابلاغ کو توانائی کی بچت کےلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ عوامی سطح پر پانی اور توانائی کی بچت کےلئے آگاہی پیداہو سکے۔تقریب سے خطاب میںوفاقی وزیر آغا حسن نے کہا دور حاضر میں کسی بھی ملک کی پائیدار معاشی و صنعتی ترقی کا دارومدار بڑی حد تک توانائی کی بلا تعطل، مستقل معیار اور متبادل ذرائع کی فراہمی پر منحصر ہے۔ملک میں گرمیوں میں بجلی کی کھپت بہت بڑھ جاتی ہے یہ کوڈز اس سلسلے میں خاصے اہمیت کے حامل ہیں تاکہ گھروں اور عمار تو ں کی تعمیر ایسے اصولوں کے تحت ہو جس سے نہ صرف بجلی کی کھپت کم ہو بلکہ روشنی اور ہوا کا مناسب بندوبست بھی ہوگا۔ صنعتی شعبے میں توانائی کے عالمی معیارات متعارف کرانا انتہائی ضروری ہے لہٰذا اس سلسلے میں حکومت نے غیر معیاری بلب بنانے پر نہ صرف پابندی لگائی بلکہ اسکے خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی میں اضافہ کیاہے۔اس موقع پر ایم ڈی نیکا ڈاکٹر سردار معظم نے انرجی ایفیشینسی اور کنزرویشن پالیسی کے نمایاں فیچرز کا تعارف بھی کرایا۔
بچت ایکشن پلان