نکاح مسیار کیا ہوتا ہے اور کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟

نکاح مسیار کیا ہوتا ہے اور کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟
نکاح مسیار کیا ہوتا ہے اور کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) نکاح کا مقصد عمر بھر کا رشتہ جوڑنا، گھر بسانا اور اولاد پیدا کرنا ہے، لیکن دوسری جانب نکاح مسیار کا سلسلہ بھی جاری ہے، جو نکاح کی عام فہم تعریف پر پورا نہیں اترتا۔ نکاح مسیار کی صورت میں عورت اپنے ان تمام حقوق سے عموماً دستبردار ہوجاتی ہے جو عام شادی کی صورت میں اس کا بنیادی حق ہوتے ہیں، مثلاً نان و نفقہ کی کی ذمہ داری مرد کے ذمہ نہیں ہوتی۔ عموماً اس نکاح کو خفیہ رکھاجاتا ہے اور یہ رشتہ محض جسمانی تعلق تک محدود ہوتا ہے۔ سعودی گزٹ کا کہنا ہے کہ نکاح مسیار کا معاملہ عام ہوتا جارہا، جس کے نتیجے میں علمائ، نفسیات دانوں اور قانونی ماہرین کے درمیان اس کے جائز یا ناجائز ہونے پر بحث چل نکلی ہے۔
اس بحث میں شامل نفسیات دانوں اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نکاح مسیار خواتین کے استحصال کی ایک قسم ہے اور اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ مدینہ کی طیبہ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر آف سائیکالوجی ڈاکٹر حسن ثانی کا کہنا ہے کہ نکاح المسیار شرعی نکاح کی شرائط اور ضوابط سے بچنے کا قانونی طریقہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی شادی سے حقیقی شادی کے فوائد حاصل نہیں ہوسکتے اور جو تعلق شرو ع سے ہی غیر مستحکم ہو اس کا اچھا نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ ڈاکٹر حسن ثانی نے نکاح المسیار کو محض جسمانی تعلق قرار دیتے ہوئے معاشرے میں خرابی کی وجہ قرار دیا۔
قانونی ماہرین بھی اسے خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہیں۔ قانونی مشیر ڈاکٹر عمر الخولی کا کہنا تھا کہ نکاح المسیار قانونی تقاضے تو پورے کرسکتا ہے لیکن اسے ہمیشہ راز رکھا جاتا ہے، جس کا نقصان خاتون کو اس کے جائز حقوق سے محروم کرنے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسی شادیاں عموماً وہ مرد کرتے ہیں جو اپنی پہلی بیوی سے چھپ کر نیا تعلق قائم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
دوسری جانب اسلامک یونیورسٹی آف مدینہ میں اسلامی فقہ کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمان الردادی کا کہنا ہے کہ نکاح کے شرعی تقاضوں میں دلہن کی رضامندی اور اس کے ولی کی موجودگی، دولہے کی رضامندی اور دو گواہوں کی موجودگی، اور کسی بھی قانونی ممانعت کی عدم موجودگی ضروری ہے۔ ان کی رائے ہے کہ اگر یہ شرعی تقاضے پورے کئے گئے ہیں تو نکاح جائز ہے۔
ڈاکٹر عبدالرحمان الردادی کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات اہم ہے کہ شوہر عورت کو اپنی بیوی تسلیم کرے اور اگر اس تعلق سے اولاد پیدا ہو تو اسے اپنی اولاد تسلیم کرے اور اس کے جائز حقوق ادا کرے۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ نکاح مسیار وہ احساس تحفظ فراہم نہیں کرسکتا جو روایتی شادی فراہم کرتی ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -