الیکشن ٹربیونل، فیصل واوڈا سینیٹ الیکشن کیلئے اہل، مسترد ہونے پر پرویز رشید نا اہل قرار

  الیکشن ٹربیونل، فیصل واوڈا سینیٹ الیکشن کیلئے اہل، مسترد ہونے پر پرویز ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


   لاہور(نامہ نگار) الیکشن ٹربیونل نے پرویز رشید کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سینیٹ الیکشن کیلئے نا اہل قرار دے دیا۔ منگل کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے بطور الیکشن اپیلیٹ ٹربیونل پرویز رشید کی سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔ لیگی رہنما پرویز رشید عدالت میں پیش ہوئے۔ پرویز رشید نے درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ ریٹرنگ آفیسر نے غیر قانونی طور پر کاغذات نامزدگی مسترد کیے، ریٹرنگ آفیسر کے اعتراض دور کرنے لیے تگ و دو کی لیکن اعتراض دور نہیں کیے گئے، الیکشن کمیشن کے اعتراض پر رقم جمع کرانے کیلئے تیار ہوں، الیکشن کمیشن نے قانون کے برعکس کاغذات نامزدگی مسترد کئے، فاضل جج نے کہا کہ بدقسمتی سے الیکشن ایکٹ متنازعہ ہو چکا ہے، ایک شق دوسری  سے متصادم  نظر آتی ہے،ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ تھوڑا گریس دکھائیں،پرویز رشید ایک سیاستدان ہیں اور عوام کی نمائندگی کرتے ہیں،ان کے متعلق بدنیتی سے حقائق چھپانے جیسے الفاظ استعمال نہ کریں، اس کے بعدالیکشن ٹربیونل نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنا یا  جس میں  الیکشن ٹربیونل نے پرویز رشید کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سینیٹ الیکشن کیلئے نا اہل قرار دے دیا۔پرویز رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو پیسے وہ مجھ سے لینے کا کلیم کر رہے ہیں، جب میرے کاغذ رکوانے ہوں تو کہتے ہیں کہ پرویز رشید سے پیسے لینے ہیں لیکن جب پرویز رشید پیسے دینے کیلئے آتاہے تو وہ کہتے ہیں ہم نے پیسے نہیں لینے ہیں، عدالت میں پنجاب ہاؤس کے کنٹرولرنے جج کے سامنے اعتراف کیاہے کہ جس دن انہوں نے پیسے جمع کروانے تھے میں بیماری کی وجہ سے غیر حاضر تھا اس لیے پیسے نہیں لیے۔ کنٹرولر خود تسلیم کر رہاہے کہ ریٹرنگ افسر نے جو موقع مجھے فراہم کیا تھا وہ جان بوجھ کر مجھ سے چھین لیا گیا۔ان کا کہناتھا کہ پی ٹی آئی والے، انصاف والے اب دھند والے کہلاتے ہیں، وہ دھند والوں نے پنجاب ہاؤس کے پیسوں کے معاملے کو ایک طرف رکھا اور ایک دوسرے مقدمے کا حوالہ دیدیا جس میں وہ جو ڈیم بنانا چاہتے تھے اور اس کیلئے پیسے بھی اکھٹے کرتے رہے اور اپنے آپ کو بابا رحمتے کہتے تھے، وہ ایک فیصلے میں میرے ذمے ساڑھے چار کروڑ روپے ڈال گئے ہیں کہ کسی نے تنخواہیں لی ہیں اور وہ تنخواہیں میں واپس کروں، وہ فیصلہ بھی پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ ہے، اس طرح کے فیصلے کبھی نہیں سنے تھے لیکن اس فیصلے کے خلاف میں نے نظر ثانی اپیل دائر کر رکھی ہے اور وہ زیر التوا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ جب تک سپریم کورٹ فیصلہ نہیں کرتی وہ پیسے میری ذمہ داری نہیں بنتے ہیں۔
پرویز رشید


 کراچی(سٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنمافیصل واوڈا کو سینیٹ الیکشن کیلئے اہل قرار دے دیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما قادر مندوخیل کی جانب سے فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔قادر خان مندوخیل ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ فیصل واوڈا حقائق چھپانے پر عوامی عہدے کے لیے نااہل ہیں، ان کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کیئے جائیں۔انہوں نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی کہ فیصل واوڈا صادق اور امین نہیں رہے، انہیں سینیٹ الیکشن کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔فیصل واوڈا کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ان کے موکل نے امریکی شہریت چھوڑ دی تھی اور کسی سے حقائق نہیں چھپائے۔وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما کے کاغذات پر اعتراضات خلاف قانون ہے، قادر خان مندوخیل کی اپیل مسترد کی جائے۔درخواست گزار قادر مندوخیل کے وکیل رشید اے رضوی نے دلائل دیتے ہوئے کہا یہ کہنا غلط ہے کہ فیصل واوڈا نے حقائق نہیں چھپائے۔ فیصل واوڈا نے 2018کے انتخابات میں امریکی شہریت کا ذکر نہیں کیا۔الیکشن ٹربیونل نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصل واوڈا سینیٹ انتخابات کیلئے اہل قرار دے دیا۔الیکشن ٹربیونل نے فیصلے میں کہا کہ اپیل کنندہ چاہیں تو آئینی دراخوست دائر کر سکتے ہیں، کاغذاتِ نامزدگی سے متعلق ہمارے اختیارات محدود ہیں۔درخواست گزار کی جانب سے وکیل رشید اے رضوی نے دلائل دیئے جبکہ کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس فیصل عرب نے کی۔قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ کے الیکشن ٹریبونل نے فیصل واوڈا اور دیگر اپیلوں کی سماعت  کے دوران میڈیا کو کوریج سے روک دیا گیا۔عدالتی عملے نے میڈیا نمائندوں کو کمرہ عدالت سے چلے جانے کو کہا۔عدالتی عملے نے کہا کہ میڈیا کے نمائندوں کو کوریج کی اجازت نہیں، میڈیا نمائندے کمرہ عدالت سے باہر چلے جائیں۔
فیصل واوڈا

مزید :

صفحہ اول -