*جھنگ کی پکار، پنجاب کی ہیر اور مریم نواز*  

  *جھنگ کی پکار، پنجاب کی ہیر اور مریم نواز*  
  *جھنگ کی پکار، پنجاب کی ہیر اور مریم نواز*  

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 جھنگ, وہ دھرتی جہاں محبت نے ہیر کے روپ میں تاریخ لکھی. جہاں عشق نے چراغ جلائے اور جہاں صدیوں سے وفا کا گیت گایا جاتا رہا۔ مگر آج وہی جھنگ ایک اداس کہانی ہے۔ ٹوٹی ہوئی سڑکیں، اجڑے ہوئے راستے، کیچڑ میں ڈوبی گلیاں   اور وہ معصوم بچے جو کتابوں کی خوشبو سونگھنے کے بجائے مٹی اور بیماریوں میں الجھے اس فکر میں کھوئے ہوئے ہیں کہ سکول جانے کے راستے بند ہیں۔ تعلیمی اداروں تک پانی کی پہرے داری ہے اور دروازے پانی میں غرق ہیں۔ کیا یہ وہی جھنگ ہے جو کبھی پنجاب کی دھڑکن کہلاتا تھا۔ فلاحی  مراکز، جو خدمت کی علامت ہونا  چاہئیں تھے۔آج جوہڑوں میں بدل گئے ہیں۔ وہاں گندہ پانی کھڑا ہے، سانپ رینگ رہے ہیں۔ مچھر بھنبھنا رہے ہیں اور بیماریاں ہر دروازے پر دستک دے رہی ہیں۔  خیموں میں سمٹی ماؤں کی آنکھوں میں خوف ہے۔ بچوں کے چہروں پر زردی ہے اور بزرگوں کے قدم کمزوری سے ڈگمگا رہے ہیں۔ یہ جھنگ نہیں، یہ جیسے محرومیوں کا صحرا ہے جس میں زندگی کے قافلے تھک کر رک گئے ہیں۔یہ جھنگ کیسا منظر پیش کر رہا ہے؟ جیسے کوئی اجڑا ہوا قافلہ ہو، جسے کوئی رہنما میسر نہ آیا ہو۔ جیسے ہر درخت کی شاخ خشک ہو گئی ہو اور پرندے کہیں اور اْڑ گئے ہوں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا جھنگ ہمیشہ یوں اجڑا رہے گا؟ کیا یہاں کے لوگ ہمیشہ اپنی محرومیوں کا ماتم کرتے رہیں گے۔ ایسے میں جھنگ پکار رہا ہے۔ جھنگ کے کھیت، جھنگ کے دریا، جھنگ کی گلیاں اور جھنگ کی مائیں ایک ہی صدا بلند کر رہی ہیں:پنجاب کی ہیر! ہمارے پاس آؤ۔ ہمیں سہارا دو۔ جھنگ کے باسی مریم نواز کو پنجاب کی سیاست میں وہ کردار سمجھتے ہیں جو صرف وعدے نہیں، بلکہ امیدوں کا استعارہ ہیں۔ جس طرح ہیر نے جھنگ کے دلوں کو چھوا تھا، ویسے ہی مریم نواز بھی جھنگ کی دھرتی کو چھو سکتی ہیں۔ بہت سے لوگوں سے بات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ کسی افسر اعلیٰ نے سیلاب میں  جھنگ کا دورہ نہیں کیا۔عوام کہتے ہیں،: محترمہ مریم نواز جھنگ کا انفراسٹرکچر  ازلی سیاست کے پاس یرغمال ہے۔ ہمارے سکول کے بچے بارش کے پانی میں رستہ ڈھونڈتے پھرتے ہیں۔ دیکھو کہ ہماری بیٹیاں تعلیم کے خواب کو گندے نالوں کے کنارے دفن کر دیتی ہیں۔ دیکھو کہ ہماری بستیاں بیماریوں کے محاصرے میں ہیں۔ ہمیں وہی بیٹی چاہیے جو ہماری محرومیوں کو اپنے دامن میں سمیٹ لے۔جھنگ کو سیاست نہیں چاہیے۔ خدمت چاہیے۔ یہ شہر تقریروں سے نہیں جیت سکتا۔ یہ عملی قدموں سے زندہ ہوتا ہے۔ جس طرح علیم خان نے اپنی سوسائٹی پارک ویو میں لوگوں کے دکھوں کا مداوا کیا۔ خراب سامان بدلا۔  سہارا دیا اور ڈھال بن کر کھڑے ہو گئے۔جھنگ بھی اسی جذبے کا طلبگار ہے۔ ٹوٹا بکھرا بیمار جھنگ مصنوعی سیاست کا نہیں، کسی سچے خدمت گزار کا منتظر ہے۔ عوام یہ خواب دیکھ رہے ہیں کہ مریم نواز وہ کردار ادا کریں گی اور  عملی اقدامات سے جھنگ کو اس اجڑے حال سے نکالیں گی۔امداد پر پیشہ ور بھکاری قابض ہو رہے ہیں، جبکہ اصل مستحقین اب بھی سیلابی پانی اور کٹھن راستوں میں محصور ہیں۔یہ وقت ہے کہ مریم نواز جھنگ کو اپنا امتحان بنائیں۔ سڑکوں کو آباد کریں۔ اسکولوں کو بحال کریں، اسپتالوں میں روشنی جگائیں اور فلاحی مراکز سے جوہڑ ختم کریں۔ یہ جھنگ کی بیٹیوں کا حق ہے، یہ جھنگ کے بچوں کا خواب ہے، یہ جھنگ کے بزرگوں کی دعا ہے۔ نہ صرف جھنگ بلکہ ہر علاقہ میں سیلاب سے متاثرہ عمارات کی زمین اپنی مضبوطی کھو چکی ہے، جس کے باعث وقت گزرنے کے ساتھ دیواروں اور چھتوں میں دراڑیں نمودار ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ انسانی جانوں کے تحفظ کے پیشِ نظر ضروری ہے کہ بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ ان تمام عمارات کا فوری سروے کرے اور نقصان کا درست تخمینہ لگائے، تاکہ بروقت مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔انتظامیہ کو پابند کیا جائے کہ  سیلابی پانی میں سیر اور تصاویر کے بجائے مقامات کا نقشہ بنائیں۔ (GPS کو آرڈینیٹس بیسٹ ہوں)  جہاں لوگوں کا آنا جانا زیادہ ہے یا ماضی میں حادثات ہوئے ہوں۔ہر مقام پر واضح، بائنگو/ رفلکٹو سائن بورڈ لگائیں۔ اردو اور مقامی زبان میں:

جیسا کہ: خطرناک! گہرا پانی۔ زندگی بچانے کا سامان یہاں موجود ہے۔دریاؤں /نالوں کے کنارے لائف جیکٹس، رِنگ بْوائے اور رسیوں کے لاکر نصب کیے جائیں۔اگر ممکن ہو تو پل یا کنکریٹ کنارے پر رِنگ بْوائے باقاعدہ ہکس پر لٹکا دیں تاکہ ہاتھ پہنچتے ہی استعمال ہو سکے۔ہر لاکر پر سادہ ہدایات اور ایمرجنسی نمبر درج ہوں۔ رضاکار کشتیوں میں گشت کریں اور کسی بھی ڈوبتے شخص کو پہلے رِنگ یا جیکٹ پھینک کر مدد فراہم کریں۔ آئندہ کے لیے آلات کی باقاعدہ جانچ اور ڈرلز ہر ماہ لازمی ہوں۔یہ سادہ مگر مؤثر نظام درجنوں جانیں بچا سکتا ہے اور ہر شخص کو "اپنی مدد آپ" کے ذریعے محفوظ رکھ سکتا ہے۔یاد رکھیے، جھنگ صرف ایک ضلع نہیں، یہ پنجاب کا دل ہے۔ اگر دل کمزور پڑ جائے تو پورا جسم بیمار ہو جاتا ہے۔ پنجاب کا یہ  دل مریم نواز کو پکار رہا ہے۔ اور تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی ہیر اپنے جھنگ کی پکار پر لبیک کہتی ہے تو وہ دھرتی پھر سے زندہ ہو جاتی ہے۔جھنگ کے باسی دعا گو ہیں کہ۔

اے ربِّ کائنات!

اس جھنگ کی گلیوں سے اندھیرا اٹھا لے،

ان راستوں کو روشنی دے جہاں بچے مایوس کھڑے ہیں،

ان گھروں کو مسکان لوٹا دے جہاں دکھ کے سائے گہرے ہیں۔

مریم کو ہمت دے کہ وہ اپنی دھرتی کی بیٹی بن کر

اس مٹی کے زخموں پر مرہم رکھے،

اور جھنگ کو پھر سے وہی زندگی دے

جو کبھی ہیر کے گیتوں میں گونجتی تھی۔

مزید :

رائے -کالم -