عالمی سطح پر پاکستان کی کامیابیاں درست لیکن اندرون ملک ناسور کا خاتمہ ضروری ہے

پاکستان ایسے لگتا ہے کہ اللہ رب العزت کی رحمت کے سائے میں آنے لگا ہے،سات تا دس مئی2025ء کے دوران پاک بھارت جنگ میں جو کچھ ہوا وہ مجھے تو کسی غیبی اور غیر مرئی طاقت کی مداخلت کا نتیجہ نظر آتا ہے کچھ ہی عرصہ پہلے ہندوستان نے اسی قسم کی شرارت کی تھی تو اُس وقت کے وزیراعظم نے آرمی چیف جنرل باجوہ کو جب کچھ جوابی کارروائی کرنے کا کہا تو انہوں نے عذرِ لنگ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس تو ٹینکوں کو رواں دواں رکھنے کے لئے ڈیزل کے پیسے نہیں ہیں ہم جنگ کیا کریں گے، پھر جب2025ء میں ایسی ویسی ہی حرکت انڈیا نے دوبارہ کی تو ہماری معاشی حالت کچھ بہت زیادہ درست نہیں تھی، معاملات کچھ ویسے ہی تھے لیکن ہماری مسلح افواج نے چار روزہ جنگ میں بھارتی غرور کو خاک میں ملا دیا۔ دشمن کو صرف دھول نہیں چٹائی،بلکہ گارا کھانے پر مجبور کر دیا۔ پاکستان عالمی سطح پر فاتح کے طور پر سامنے آیا۔رافیل کا ستیاناس کر کے بھارت کا غرور،اسرائیلی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دھاک خاک میں ملا کر پاکستان نے عالمی سطح پر اپنا آپ منوایا۔یہ چھوٹی موٹی بات نہیں ہے یہ بات عظیم ہے،جس کے ذریعے پاکستان کی عسکری صلاحیت اور عسکری قیادت کی جرأت و بالغ النظری دنیا کے سامنے کھل کھلا کر آئی۔اس کے بعد امریکہ پاکستان کے صدقے و واری جا رہا ہے۔ مودی سرکار شکست کے زخم چاٹ رہی ہے اس سے ذلت برداشت نہیں ہو پا رہی، کبھی مئی 2025ء میں پاکستان کو شکست ِ فاش سے ہمکنار کرنے کی باتیں کرتا ہے کبھی پاکستان کو سبق سکھانے کی بڑ مارتا ہے جبکہ خود بھارت میں کئی ماہرین کے بقول مودی کا سیاسی کیریئر اختتام پذیر ہونے کے قریب ہے کیونکہ مودی نے بھارت کی معیشت، معاشرت اور سیاست کا ستیاناس کر دیا ہے آج بھارت سفارتی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے بھارت نے اسرائیل کے ساتھ مل کر آپریشن سندور کیا جس میں اسے ہزیمت اٹھانا پڑی۔ اسرائیلی ٹیکنالوجیکل کی برتری کا بت پاش پاش ہو گیا۔ بھارتی عظمت وڑ گئی امریکہ خطے میں چین کے بڑھے ہوئے اثرات کے مقابل بھارت کو ایک طاقتور معاشی اور عسکری قوت کے طور پر کھڑا کرنے میں مصروف تھا اسرائیل بھی اس مہم میں اس کے ساتھ تھا چین کے مقابل ہندوستان نے کیا کھڑا ہونا تھا وہ تو پاکستان کے سامنے ہی ڈھے گیا اس سے خطے میں امریکی پالیسی بھی بُری طرح ناکام نظر آئی۔ امریکہ نے بھارت کو بُری طرح جھڑک دیا اور پاکستان کی بھارت کے خلاف شاندار فتح کے بعد پاکستان کی اہمیت یکدم بڑھ گئی۔ پاکستان نے ایران پر اسرائیلی حملے کے دوران جو کچھ کیا اس سے بھی اس کے سفارتی اور عسکری قد میں بہت اضافہ ہوا۔ پاکستان نے ڈٹ کر ایران کی حمایت اور اس کی مدد بھی کی،ایران نے جس پامردی اور جرأت کا مظاہرہ کیا اس سے اسرائیلی عسکری ہیبت کا بت بھی پاش پاش ہوا۔ پاکستان اور ایران ایک دوسرے کے قریب آئے۔ پاکستان نے وسعت قلبی کا مظاہرہ کیا ہم یہاں وہ باتیں ضبط ِ تحریر میں نہیں لا سکتے جو پاکستان کی مبینہ وسعت قلبی کو ظاہر کریں، لیکن جنہیں جاننا چاہئے وہ جانتے ہیں کہ پاکستان نے ایران۔اسرائیل جنگ کے دوران بہت کچھ کیا جس سے ایران پاکستان کے قریب آیا اور اب ایران پاکستان کا ایک اہم پارٹنر بننے جا رہا ہے۔اس کے بعد ہم نے دیکھا کہ اسرائیل قطر پر حملہ آور ہو گیا اس نے ہر اُس ملک پر حملہ آور ہونے کا بھی اعلان کر دیا ہے جہاں جہاں حماس یا اس کے دشمن چھپے ہوں گے گویا کئی اور عرب ممالک بھی اسرائیل کے براہ راست نشانے پر آ گئے، پھر ہم نے دیکھا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے باہم دفاع کا معاہدہ کر لیا جس کے مطابق پاکستان سعودی عرب کے لئے اور سعودی عرب پاکستان کے لئے ڈھال بن چکا ہے اسرائیل اب سعودی عرب کے ذریعے پاکستان کے براہ راست نشانے پر آ چکا ہے۔سعودی عرب کا ایک ایئر بیس اسرائیل سے15منٹ کی ہوائی مسافت پر واقع ہے اب پاکستان کے فٹ پرنٹ سعودی عرب پر معاہدے کے مطابق سعودی دفاع کے لئے ہوں گے،پاکستانی افواج بمع ملٹری ہارڈ ویئر اینڈ سافٹ ویئر سعودی عرب میں کہیں بھی تعینات ہو سکیں گی گویا اب اسرائیل کی گردن پاکستان کے گوڈوں میں آ گئی ہے۔اسرائیل ہندوستان کی جھولی میں بیٹھ کر ہمیں نقصان پہنچانے کی کاوشیں کرتا رہا ہے۔معرکہ دسمبر 1971ء ہو یا1982ء میں پاکستانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا مذموم منصوبہ اور پھر معرکہ مئی2024ء میں بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان پرحملہ، اسرائیل ہم پر بڑھتا چڑھتا رہا ہے لیکن اب وہ ہماری توپوں، جہازوں، میزائلوں اور فوجیوں کے براہ راست نشانے پر آ گیا ہے وہ ابھی تک کسی فوج کے مقابل ہوا ہی نہیں ہے کہ اسے پتہ چلتا کہ جنگ کیا ہوتی ہے۔ پاکستان جیسی منظم ایٹمی ہتھیاروں سے لیس اور محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت سے سرشار فوج کے ساتھ جب پنجہ آرائی کرے گا تو اسے آٹے دال کا بھاؤ پتہ چلے گا ماڈرن ورلڈ کی تاریخ میں پہلی بار مسلمانوں کا ایک امیر ترین ملک سعودی عرب اور مسلم دنیا کی عظیم الشان ایٹمی فوج کا ملاپ ہوا ہے۔دفاعی معاہدہ ہوا ہے اس سے کیا نکلے گا وہ یقینا حیران کن ہی نہیں بلکہ مثالی بھی ہو گا۔یہ سب کچھ درست اور قابل ستائش ہے لیکن ایک ناسور ہے جو اندرون ملک پک چکا ہے وہ ہے دہشت گردی اور اِس سے بھی خطرناک اس کے سیاسی اور مالی حمایتی۔خوارج ہوں یا بی ایل اے، بلوچ یکجہتی کمیٹی ہو یا تحریک انصاف کا لونڈا لپاڑہ بریگیڈ، یہ سب ایک ہی دشمن کے مختلف روپ ہیں انہوں نے پاکستان کی ریاست یعنی فوج کو نشانے پر لیا ہوا ہے۔ یہ سب مختلف طریقوں سے ایک ہی ہدف کا تعاقب کرتے نظر آتے ہیں اور وہ ہدف ہے پاک افواج کے خلاف فکری و عملی جدوجہد کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنا۔یہ محاذ خاصا مشکل ہے ہماری مسلح افواج حربی و ضربی طور پر انہیں کمزور کرنے اور جہنم واصل کرنے کے لئے بڑی یکسوئی کے ساتھ محو عمل اور برسر پیکار ہیں، لیکن فکری و نظری محاذ کمزور نظر آ رہا ہے گو اس وقت سیاست اور ریاست یک جان و دو قابل ہو چکے ہیں، نظر بھی آ رہے ہیں فوج حتی المقدور قوم کے اذہان سے دشمنوں کے پروپیگنڈہ کے منفی اثرات ختم کرنے میں بھی مصروف ہے۔ ہمارے آئی ایس پی آر کے چیف ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں جا کر قومی نقطہ نظر کی وضاحت کرتے نظر آتے ہیں جبکہ ایک صفحے پر موجود سیاستدان اپنی اپنی سیاست بنانے، بچانے اور چمکانے میں مصروف ہیں،ان کے سامنے کوئی ایسا قومی ایجنڈا نہیں ہے جس کی تکمیل کے لئے وہ کوشاں ہوں۔ وہ صرف اور صرف سیاست میں مصروف ہیں۔ایسے حالات میں قومی ناسور کا خاتمہ شاید ممکن نہیں ہو گا۔ضرورت اِس امر کی ہے کہ سیاست اور ریاست قوم کی فکری تہذیب و ترتیب کے لئے بھی ایک صفحہ ترتیب دیں، جس کے مطابق دونوں مل جل کر 67فیصد سے زائد نوجوان آبادی کو قومی ہم آہنگی میں شامل کریں، ملک و فوج دشمنوں کا قلع قمع کیا جا سکے۔
٭٭٭٭٭