بھارت میں ایک اور قدیم مسجد شہید کرنے کی تیاریاں،مسلمان مشتعل ، پولیس سے جھڑپوں میں ہلاکتوں کی اطلاعات
لکھنؤ(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں ایک اور قدیم مسجد شہید کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جس کے باعث مسلمانوں میں اشتعال پایا جا رہا ہے جبکہ پولیس سے جھڑپوں میں ہلاکتوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق مودی حکومت ایک اور قدیم مسجد شہید کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے ، مسلمان مظاہرین کی پولیس کے ساتھ اتوار کو جھڑپ ہوئی جس میں کم از کم3افراد جاں بحق ہو گئے ، اتر پردیش کے سنبھل شہر کی پولیس کے مطابق ہندو پنڈٹ نے عدالت میں درخواست دائر کی17ویں صدی کی شاہی جامع مسجد ایک ہندو مندر پر تعمیرکی گئی۔ عدالت نے مسجد کے سروے کا حکم دیا جس پر ایک ٹیم مسجد میں گھسنے کی پہنچی اور مسلمان مشتعل ہوگئے اس بات پر تحقیق ہو رہی تھی کہ آیا 17ویں صدی میں مندر پر مساجد تعمیر کی گئی ہیں تصادم میں 2 افراد کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔ یہ بات شمالی ریاست اتر پردیش کے سنبھل میں ایک پولیس افسر پون کمار نے" اے ایف پی" کو بتائی ، انہوں نے مزید کہا کہ 16 پولیس افسران جھڑپوں کے دوران شدید زخمی ہوئے جبکہ پریس ٹرسٹ آف انڈیا نیوز ایجنسی نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ 3 افراد کی موت ہو گئی ہے ہندو کارکن گروپوں نے کئی مساجد پر دعویٰ کیا ہے جن کے مطابق صدیوں پہلے مسلم مغل سلطنت کے دوران ہندو مندروں پر تعمیر کی گئی تھیں۔
"جنگ " کے مطابق سڑکوں پر لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب سروے کرنے والوں کی ایک ٹیم ایک مقامی عدالت کے حکم پر سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں داخل ہوئی، ایک ہندو پجاری کی جانب سے ایک درخواست کے بعد یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسے ایک ہندو مندر کی جگہ پر بنایا گیا ہے۔ اتوار کو مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جنہوں نے ہجوم کو صاف کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے چلائے۔ اس سال کے شروع میں جب وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک عظیم الشان نئے ہندو مندر کا افتتاح کیا تو ہندو قوم پرست کارکنوں کا حوصلہ بڑھ گیا۔