بھارت برصغیرکی ثقافتی روایات کومٹانا چاہتا ہے،مقررین

    بھارت برصغیرکی ثقافتی روایات کومٹانا چاہتا ہے،مقررین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  لاہور(لیڈی رپورٹر) برصغیر کی ثقافتی  روایات کی جڑیں وسط ایشیا ئی ممالک سے پیوست ہیں  جسے بھارتی ریاست اور ہندوتوا کا شدت پسند نظریہ صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے۔ بھارتی یاست اور ہندوتوا کی پالیسی مسلم بالخصوص مغل دور میں رکھے گئے نام اور بسائے گئے شہروں کی تاریخ مسخ کر رہی ہے اور مغل ثقافت کو ختم کرنے کے در پر ہے، جس کی واضح  مثال بھارت میں مغل دور کی عمارات و یادگاروں کے نام تبدیل کرنا اور نصاب کی کتابوں سے  تیموری مغل تاریخ کو حذف کرنا ہے ان خیالات کا اظہار پاکستان میں ازبکستان کے سفارتخانے،ادارہ نظریہ پاکستان  اور مسلم انسٹی ٹیوٹ کے باہمی تعاون سے "پاکستان۔ازبکستان مشترکہ ثقافتی تاریخ"  کے عنوان سے کانفرنس میں  مقرر ین نے کیا۔ مقررین میں چیئرمین مسلم انسٹیٹیوٹ صاحبزادہ سلطان احمد علی، میاں فاروق الطاف سینئرنائب صدر ادارہ نظریہ پاکستان ٹرسٹ، پروفیسر ہمایوں احسان  سابق ڈین پاکستان کالج آف لاء،  ڈاکٹر عظمت زیو، ممبر آف  سینیٹ ازبکستان  اینڈ ڈائریکٹر آف انسٹیٹیوٹ آف ہسٹری اینڈ سائنسز، ، ڈاکٹر اودل زرپو  سائنٹیفک سیکیورٹی انسٹیٹیوٹ آف ہسٹری اینڈ سائنس،ازبکستان،   بوتیر ڑلدشف  ریسرچ فیلو  انسٹیٹیوٹ آف ہسٹری اینڈ سائنسز ڈاکٹر اور خلیفہ ذکی الدین شامل تھے۔

 مقررین نے مزید کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کا رشتہ علمی،فکری، روحانی اور مذہبی بنیادوں پر قائم ہے۔  مقررین نے مزید کہا کہ  پاکستان اور ازبکستان تاریخی طور پر ایک دوسرے کے فطری شراکت دار ہیں  یہی شراکت داری سٹریٹجک اور دفاعی محاذ پر بھی نظر آتی ہے  دونوں ممالک  ایک تسلسل کے ساتھ  مشترکہ فوجی مشقیں  کر رہے ہیں تاکہ خطے میں علاقائی  امن کو فروغ  ملے  مقررین نے کہا کہ  مشترکہ ثقافتی  روایات کا عکس ہمیں پاکستان کے تعلیمی اداروں، ریاستی سطح اور افواج کی سطح پہ بھی نظر آتا ہے جہاں  پاکستان  اپنے میزائلوں کا نام  بابر اور غوری اور غزنوی   سے موسوم کرتا ہے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں مختلف کمپنیز کو بابر، غزنوی اور اورنگیزیب جیسے نام  اسی سلسلہ  کو فروغ دیتے ہوئے رکھے گئے ہیں۔ مزید پاکستان اپنے مشاق طیاروں کی ٹریننگ  ازبکستان  کو دے چکا ہے۔ پاکستان اور ازبکستان کے   تاریخی تعلقات کے ذریعے عوامی روابط، تعلیمی اشتراک اور سیاحت کو مزید فروغ دینا چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تاریخی مخطوطات کی حفاظت، تراجم کے منصوبے، اور مشترکہ ثقافتی  تقریبات  کا انعقاد دونوں ممالک کے عوام کو مزید قریب لا سکتا ہے۔ وسطی ایشیائی ریاستوں اور پاکستان کو مل کر ثقافتی کوریڈور قائم کرنا چاہئے اور فن تعمیر کی بنیاد پہ سفارتکاری کو فروغ دینا چاہئے۔ مقررین نے اس امر پر اتفاق کیا کہ ثقافتی رشتوں کی مضبوطی نہ صرف ماضی کی یادوں کو تازہ کرے گی بلکہ دونوں ممالک کے لیے ایک روشن مستقبل کی راہ ہموار کرے گی۔کانفرنس  میں وقفہ سوال و جواب بھی ہوا اور مقررین کو کانفرنس  کی لوح یادگار بھی دی گئی  اس موقع پر ملک کی مختلف جامعات اور تھنک ٹینکس کے محققین اور ماہرین نے شرکت کی۔