پارا چنار، علاج کی سہولیات نہ ملنے سے جاں بحق بچوں کی تعداد 100سے متجاوز

  پارا چنار، علاج کی سہولیات نہ ملنے سے جاں بحق بچوں کی تعداد 100سے متجاوز

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                                                پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) پاراچنار میں علاج کی سہولیات نہ ملنے سے جاں بحق بچوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے۔ جیو نیوز کے مطابق دوسری جانب ڈی سی کرم نے کہاہے کہ علاقے میں قیام امن کیلئے آج گرینڈ جرگہ مذاکرات شروع کر رہاہے، مذاکراتی عمل کیلئے گرینڈ امن جرگہ ضلع کرم پہنچ گیا ہے۔ادھرپارا چنار کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے کراچی کی نمائش چورنگی اور لاہورمیں پریس کلب کے سا منے احتجاجی دھرنا دیا گیا،راستوں کی بندش کے حوالے سے مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے پارا چنار روڈ کیلئے اسپیشل پولیس فورس کے قیام کی منظوری دیدی ہے، حکومتی اقدامات کا مقصد علاقے میں صدی پرانے تنازع کا پائیدار اور مستقل حل نکالنا ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پارا چنار میں امدادی سرگرمیاں جا ر ی ہیں اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اہم ریلیف آپریشن شروع کردیاہے۔حکام کے مطابق 500 کلو گرام دوائیں لیکر پہلا ہیلی کاپٹر پاراچنار پہنچا اور واپسی پر 4 مریضوں کو علاج معالجے کیلئے پارا چنار سے اسلام آباد لایا، دوسرا ہیلی کاپٹر مزید 500 کلوگرام ادویات لیکر پاراچنار روانہ ہوچکا ہے اور واپسی پر وہاں سے مریضوں کو لیکر اسلام آباد آئیگا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دکھ اور مصیبت کی اس گھڑی میں پاراچنار اور خیبر پختونخوا کے عوام کیساتھ کھڑے ہیں۔ 

پارا چنار بچے

  پاراچنار(مانیٹرنگ ڈیسک)ضلع کرم میں راستوں کی بندش کیخلاف احتجاج کا دائرہ کار ملک کے دیگر حصوں تک پھیلنے لگا، پارا چنار میں جاری دھرنا چھٹے روز میں داخل ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق قبائلی ضلع کرم میں راستوں کی بندش کیخلاف پاڑہ چنار سمیت احتجاج ملک کے مختلف حصوں میں جاری ہے۔ پارا چنار میں مین کچہری روڈ پر پریس کلب کے سامنے دھرنا چھٹے روز میں داخل ہو چکا ہے،پارا چنار کے تحصیل چیئر مین آغا مزمل کا کہنا ہے پارا چنار محصور ہے، ہم نہ تو پاکستان جاسکتے ہیں اور نہ افغانستان، کسی کو بھی اس بات کا احساس نہیں ہورہا کہ لاکھوں زندگیوں کو اس وقت شدید مْشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،علاقے میں اس حالیہ کشیدگی کے بعد سے اب 78 روز ہو چکے ہیں اور پارا چنار کا رابطہ مْلک سے کٹا ہوا ہے۔ اگر کوئی کسی مجبوری کے تحت سفر کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے تو مارا جاتا ہے، ہم نے ابھی تک احتجاجاً اپنے دوافراد کی تدفین نہیں کی، یہ لوگ سفر کرتے ہوئے مارے گئے تھے۔آغا مزمل نے کہا ہمارا احتجاج معاملے کے حل تک جاری رہیگا۔ حکومت کی جانب سے ایک گرینڈ جرگہ آیا ہوا ہے،اس سے بات چیت چل رہی ہے ان سے بھی ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ ہر صورت میں راستوں کو کھولا جائے اور انہیں آمدورفت کیلئے محفوظ بنایا جائے، اگر پارا چنار کے راستے نہیں کھلیں گے تو پھر اب ہم پورے ملک میں خاموش نہیں بیٹھیں گے اور پورے ملک میں احتجاج ہوگا،ہم نے حکومت کو بتا دیا ہے آئندہ 72 گھنٹوں میں اگر پاڑہ چنار کے راستے نہیں کھلیں گے تو پھر ملک بھر کے ہائی ویز، موٹر ویز، ایئر پورٹ، ٹرین ٹریک سب کچھ بند کردیا جائیگا، اس وقت ملک کے مختلف علاقوں میں پارا چنار کے لوگوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے پر امن احتجاج ہورہے ہیں، ہماراپیغام بڑا واضح ہے اگر پارہ چنار کے راستے نہیں کھلیں گے تو پھر پاکستان بھر کے راستے بھی بند کرد یئے جائیں گے۔

مظاہرین انتباہ

مزید :

صفحہ آخر -