خالد مقبول صدیقی سے اختلافات، مصطفیٰ کمال کا مؤقف سامنے آگیا
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق سینیٹر اور رہنما ایم کیو ایم پاکستان مصطفیٰ کمال نے پارٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی سے اختلافات پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
نجی ٹی وی" جیونیوز" سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ خالد مقبول صدیقی سے کوئی لڑائی نہیں، مسائل پر مشاورت کرتے ہیں۔ اب تک سندھ اسمبلی میں ہم اپنے پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کا اعلان نہیں کر سکے، سپیکر سندھ اسمبلی کہتے ہیں کہ پارلیمانی لیڈر کا لیٹر لے کر آؤ، ان کا کمرہ خالی ہے، الاٹ کرنا ہے۔حکومت میں آئے 10 ماہ ہو گئے ہیں، پارٹی پارلیمانی لیڈران کے لیٹر ہی نہیں دے رہی، کونسی پارٹی ایسی ہے جس میں صرف چیئرمین کے پاس عہدہ ہو اور کسی کے پاس نہ ہو۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھاکہ ہمیں پارٹی عہدے کی فکر بھی نہیں، دوسروں کو یہ بات اچھی نہیں لگتی، کوئی پوچھے کہ ایم کیوایم میں کیا عہدہ ہے تو ہم بغلیں جھانکتے ہیں، رابطہ کمیٹی جب تحلیل ہوئی تھی تو خالد مقبول کو چیئرمین سب نے منتخب کیا، اس وقت فیصلہ ہوا تھا کہ مرکزی کابینہ ایک ہفتے میں بنے گی، اب تک نہ بنی، پارٹی کی مرکزی کابینہ کب بنے گی، یہ سوال خالد مقبول صدیقی سے پوچھیں۔
رہنما ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھاکہ ذاتی طور پر میں بطور ماتحت کام کرنے کو تیار ہوں لیکن اس کا اجتماعی فائدہ بھی ہو۔
ایک سوال کے جواب میں مصطفیٰ کمال کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ( ن) کو ہمارے لیے ابھی بہت کچھ کرنا چاہیے تھا، ایم کیو ایم اپنے حلقوں میں فیل ہوئی تو اس کا فائدہ اجتماعی مخالفین کو ہو گا، کراچی میں بلدیاتی حکومت نظرنہیں آرہی،بلدیاتی نظام نہیں، یہ لوگ فیل ہوئے ہیں۔