اپنی ذات پر کوئی خول چڑھائیں نہ اتاریں،لباس پہننا ظاہری عمل ہے لیکن بدن پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں، وہ روحانی خوبیوں کا مظہر ہوتے ہیں 

 اپنی ذات پر کوئی خول چڑھائیں نہ اتاریں،لباس پہننا ظاہری عمل ہے لیکن بدن پر ...
 اپنی ذات پر کوئی خول چڑھائیں نہ اتاریں،لباس پہننا ظاہری عمل ہے لیکن بدن پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں، وہ روحانی خوبیوں کا مظہر ہوتے ہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:161
وقت بہت تھوڑا رہ گیا تھا اس لیے ہیری اپنی بات تیزی سے مکمل کرنے کی کوشش کر رہا تھا، پرکشش، متاثر کن اور دلکش شخصیت پیدا کرنے کے ضمن میں تیسری ترکیب بہت واضح ہے مگر اکثر لوگ اپنی مقناطیسی قوت و صلاحیت پر اس کے اثرات کے ضمن میں اسے غلطی معنی پہناتے ہیں مگر اور اپنی مرضی کے مطابق اس کا مفہوم سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
میں نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا ”لیکن تم نے تو کہا تھا کہ: ”پرکشش، متاثر کن، اور دلکش شخصیت“ کی پیدائش ایک جسمانی عمل کی بجائے ایک روحانی واردات ہے، کیا یہ ایک ایسا عمل ہے کہ جیسے ایک شخص اپنے جسم پر لباس پہنتا ہے؟“
ہیری نے جواب دیا ”بلاشبہ، جسم پر لباس پہننے کا عمل، ایک ظاہری عمل ہے لیکن آپ کے بدن پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں، وہ آپ کی روحانی خوبیوں و خصوصیات کا اظہار اور مظہر ہوتے ہیں۔ آپ کسی شخص کے کرداراور ذات کے روحانی پہلو کا مطالعہ اس طرح آسانی سے کر سکتے ہیں جیسے کسی سائن بورڈ پرکپڑا اورغلاف چڑھا دیا جاتا ہے اور اس مرحلے پر میرا مشورہ ہے کہ اپنی ذات پر نہ تو کوئی خول چڑھائیں اور نہ ہی اتاریں، بلکہ اپنی ذات اور شخصیت کو متوازن رکھیں۔“
میں نے ہیری کو بتایا کہ میں نے اس معاملے میں ”ذات اور شخصیت میں توازن“ لانے کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں سمجھ پایا، اور پھر میں نے اسے کہا کہ وہ مجھے اس کامفہوم سمجھا دے۔“
ہیری مسکرایا اور مذاق اڑانے والے انداز میں کہا ”ہم سب کو  یہ معلوم ہے کہ عام طور پر لیکن کاروباری دنیا میں زیادہ تر، ہماے بدن کا 90 فیصد حصہ لباس، (قمیض، پتلون، کوٹ، ہیٹ، موزے، جوتے) سے ڈھکا رہتا ہے۔ اور پھر جو لوگ اپنی ذات اور کردار میں سے ”پرکشش، متاثر کن اور دلکش شخصیت“ عیاں کرنا چاہتے ہیں، وہ اپنی شخصیت اور ذات پر ایسا لباس پہنتے ہیں جو سب سے زیادہ ممتاز، مختلف اور لاثانی ہو، تاکہ وہ سب سے بہتر، ممتاز اور الگ نظر آئیں۔“
اپنے اس عمل کے باعث وہ دوسروں کی توجہ تو حاصل کر سکتے ہیں لیکن اپنی شخصیت میں کشش اور دلکشی نہیں پیدا کرسکتے۔ تمہیں تو معلوم ہی ہے کہ حقیقی اور سچی ”پرکشش، متاثر کن، اور دلکش شخصیت“ کامالک شخص، دوسروں کو پرکشش، متاثر کن اور دلکش بنانا چاہے ہیں تو پھر آپ یہ کوشش کریں کہ لوگ آپ کے لباس کی طرف نہیں بلکہ آپ کی ذات کے روحانی پہلو کی طرف توجہ مرکوز کریں۔“
میں نے ہیری ے کہا کہ وہ اس نکتے کو مزید وضاحت کرے۔
ہیری نے جواب میں کہا ”اس نکتے کو اس طرح سمجھو، اگر لوگ آپ کو آپ کی ذات، کردار اور شخصیت کی بجائے آپ کے لباس کے ذریعے پہچانیں تو پھر لوگ اپنی شخصیت کو، دلکش، متاثر کن، اور دلکش بنانے کی منزل کی طرف روانہ نہیں ہو سکتے۔ مختلف تقریبات کے دوران میں اکثر خواتین کو یہ کہتے ہوئے سنتا ہوں، جب بھی تمہیں موقع میسر ہو، ہیرٹ (Harriat) کی طرف دیکھو، معلوم ایسے ہوتا ہے کہ اس نے ہالووین (Halloween)کی پسند کے مطابق لباس پہنا ہے، اور یا پھر ایک مرد کہتا ہے، وہ بوڑھا جارج، ایسے معلوم ہو رہا ہے کہ جیسے وہ کسی پریڈ کی قیادت کرنے والا ہے۔“(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -