جادوگر جماعت

   جادوگر جماعت
   جادوگر جماعت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ مجوزہ آئینی عدالت کے جج صاحبان کل کو پی سی او پر حلف نہیں اٹھالیں گے؟ آخر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایک دن تو ریٹائر ہونا ہو گا۔ اس بات کی بھی کیا گارنٹی ہے کہ مجوزہ آئینی عدالت وجود میں آ جانے کے بعد اس میں تعینات ہونے والے جج صاحبان سپریم کورٹ کے بعض ججوں کی طرح حکومت وقت یا اپوزیشن سے ساز باز نہیں کر لیں گے اور پہلی پیشی میں ہی حکومتی پٹیشن کو فارغ کر دیں گے؟ عوام نے حال ہی میں دیکھا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کے قانون کی سیاہی خشک ہونے سے قبل ہی اس میں ترمیم کرنا پڑی ہے کیونکہ چیف جسٹس تین رکنی کمیٹی میں اقلیت میں چلے گئے تھے اور دیگر دو سنیئر ججوں نے باہم اکثریتی گروپ کی شکل اختیار کر لی تھی۔ کل کو اگر چیف جسٹس بھی اس اکثریت کے ساتھ مل گئے تو کیا حکومت ایک اور آرڈیننس لائے گی؟

یہ صورت حال بالکل ویسی ہی ہے جب آئین سے آٹھویں ترمیم کا خاتمہ کر کے اس وقت کی حکومت خوش تھی کہ اس نے اسمبلی توڑنے کا ہر جواز ختم کر دیا ہے لیکن پھر چشم فلک نے دیکھا کہ آئین کے آرٹیکل (3)184 کے تحت اعلیٰ  عدلیہ نے منتخب حکومتوں کو ناکوں چنے چبوائے۔

اس صورت حال کی وجہ یہ ہے کہ بحیثیت قوم ہم سب بگڑے ہوئے بچے ہیں۔ ایسا نہیں کہ ملک میں موجود سیاسی بحران کا ذمہ دار کوئی ایک طبقہ ہے۔ بس دیکھنے کی بات یہ ہے کہ کسی مخصوص وقت میں کون کس طرف کھڑا ہے، اس کے بعد ہر اصول ہر قاعدے کی تعریف بدل جاتی ہے۔

چیف جسٹس نے گزشتہ دنوں کہا کہ کبھی کورٹ رپورٹنگ ہوتی تھی، اب ڈالروں کے لئے رپورٹنگ ہوتی ہے۔ کسی امریکی  نے اسی بات کو یوں بھی تو کہا تھا کہ پاکستانی سو ڈالروں کے لئے۔۔۔۔۔۔!

خیر، ڈالروں کی طاقت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ بڑے بڑے نامور وکلاء بھی اپنی وکالت تیاگ کر پی ٹی آئی کے ترجمان بنے ہوئے ہیں، وکلاء کو تو چھوڑ دیجئے، یہاں تو لگتا ہے کہ بعض ایک جج صاحبان بھی یہی فریضہ سر انجام دے ہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ایک مخصوص ٹولہ نون لیگ اور پی ٹی آئی کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دینا چاہتا ہے۔ آپ میڈیا کو ہی کو لے لیجئے۔ خیال یہ تھا کہ حکومت بدلے گی تو ان کا قبلہ بھی تبدیل ہو جائے گا لیکن س کے باوجود کہ زہریلے قسم کے تجزیہ کاروں اور اینکر پرسنوں کو ٹی وی سکرینوں سے ہٹا دیا گیا ہے، ابھی بھی باقی بچ جانے والے خوش نصیب  اڑ اڑ کر نون لیگ اور پیپلز پارٹی کو پڑتے ہیں حالانکہ ان کی شہرت گیلے تیتر والی بھی  نہیں ہے۔ اس ملک میں صرف حکومت بدلی ہے، باقی نہ عدلیہ بدلی ہے اور نہ ہی میڈیا بدلا ہے۔ حیرت تو یہ ہے کہ انہیں موجودہ اسٹیبلشمنٹ کا بھی کوئی ڈر خوف نہیں ہے،اس کے برعکس انہوں نے اسے بھی دیوار سے لگایا ہوا ہے۔ پی ٹی آئی سے وارفتگی کی حد تک وابستگی ظاہر کرنے والوں کی محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے خواتین اینکروں کے لئے ''مینوں نوٹ وکھا میرا موڈ بنے'' کی پھبتی کسے جانے کے باوجود ٹی وی سکرینوں پر براجمان خواتین و حضرات اینکر پرسنوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ہے۔ 

حکومت کو واقعی اپنی ساری توجہ اس نقطے پرمرکوز کرتے ہوئے آئینی عدالت کی ترمیم پاس کرنی چاہیئے کہ اس سے عوام کے لئے انصاف کے حصول میں آسانی رہے گی۔ حکومت آئینی ترمیم کا مسودہ طشت از بام کرے اور خود سپریم کورٹ سے بھی اس بارے میں رہنمائی لے،اس وقت حکومت جس خفیہ طریقے سے عوام الناس کی بھلائی کے نام پر آئینی ترمیم کرنا چاہتی ہے، اس سے تو خود عوام کے اندر بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔نون لیگ مخالف میڈیا علیحدہ سے جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کر رہا ہے۔

کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی ایک جادوگر جماعت ہے جس نے ہر چھوٹے بڑے کو اپنے سحر میں جکڑا ہوا ہے۔ نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی اس کے نام کا ڈنکا بجتا ہے۔ لیکن عمران خان اگر ایسی ہی سحر انگیز شخصیت کے حامل تھے تو 21 برس تک سڑکوں پر دھکے کیوں کھاتے رہے؟ انہیں تو سیاست میں قدم رکھتے ہی چھا جانا چاہئے تھا۔ اب جب سے ان کی پنکی پیرنی سے شادی ہوئی ہے، ایک زمانہ عمران خان پر جان و دل سے نثار ہے۔ پنکی پیرنی جادو ٹونے کے حوالے سے خاص شہرت رکھتی ہیں، کہا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میں بیوروکریسی میں تعیناتیاں جادو ٹونے کے ذریعے کی جاتی تھیں۔ اب لگتا ہے کہ پنکی پیرنی نے نون لیگ مخالف حلقوں کی سوچ باندھی ہوئی ہے جس طرح سپیرے کسی کی سوچ کو کیل لیتے ہیں اور انہیں کچھ اور نہیں سوجھتا، اس جادوگر جماعت کا کمال یہ ہے کہ اس کے باوجود کہ لوگ مانتے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت نااہلی کا شاہکار تھی، عمران خان کے شیدائی ہیں۔ حتیٰ کہ کچھ نون لیگی حلقے انہیں مظلوم مانتے ہوئے اپنے اندر ان کے لئے ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے دیکھ رہے ہیں، یہ اس جادوگر جماعت کا کمال ہے کہ بلاول بھٹو کہہ کہہ کر تھک گئے ہیں کہ آئینی عدالت کا مقصد انصاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنانا ہے، لوگ ماننے کو تیار نہیں ہیں اور تو اور سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان کھلے بندوں ایک دوسرے کو کوستے پائے جارہے ہیں اور جسٹس منصور علی شاہ جیسے بھلے مانس جج بھی سیخ پا ہورہے ہیں سپریم کورٹ میں جاری دھینگامشتی نے پی ٹی آئی کی انتشاری سیاست سے بڑھ کر ملک کو سیاسی عدم استحکام سے دو چار کر دیا ہے جس کا فائدہ جادوگر جماعت کو ہو رہا ہے۔

مزید :

رائے -کالم -