شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 59
حضرت سید نوشہ گنج بخش ؒ کی تعلیمات اور خاندان نوشہؒ کی دینی باطنی علمی خدمات کو سیدنا برقؒ نے زندہ تابندہ رکھااور ہمیشہ کاغذ و قلم سے ناطہ جوڑ کر اسے راہ ہدایت کا وسیلہ بنایا۔آپؒ کے وصال کے بعد سلسلہ نوشاہی کی تحقیقی و تصنیفی خدمات کو کئی اور جید شخصیات نے جاری رکھا تاہم جناب لیاقت حسین نوشاہی نے اس کو اپنی زندگی کا نصب العین بنایا اور اشاعت نوشاہیہ کے لئے انکی کتابوں نے کئی فتنوں کو رد بھی کیا۔وہ حضرت سیدنا برقؒ کے بے حد مداح ہیں۔وہ لکھتے ہیں کہ سلسلۂ نوشاہیہ کے عظیم روحانی پیشوا قطب الارشاد حضرت پیرسیّدابو الکمال برق ؔ قادری نوشاہی ؒ کا شمار پاکستان کے عظیم المرتبت بزرگوں میں ہوتا ہے۔ آپ برصغیر پاک و ہند اور یورپ کے مختلف ممالک میں بالعموم اسلام اور بالخصو ص حضرت مجدد اعظم قدس سرہٗ کے سلسلہ طریقت کی ترویج و اشاعت میں شب و روز مصروف رہے۔ آپ نے حضرت مجدد اعظم قدس سرہٗ کی دینی تحریک کااز سر نوآغاز کیا۔ آپ سلسلہ طریقت نوشاہیہ کے پہلے فرد ہیں جنہوں نے سلسلہ نوشاہیہ کی محققانہ تدوین کی ہے اورحضرت مجدد اعظم کی سوانح اور سلسلہ نوشاہیہ کی تاریخ کو قلم بند کرنے کے ساتھ اس کی اشاعت کا انتظام بھی کیا۔ آپ کی کتاب شجرہ نوشاہی 1951ء میں طبع ہوئی۔ اس سے قبل حضرت مجدد اعظم قدس سرہٗ کا شجرۂ طریقت اور نسب نامہ صحت کے ساتھ شائع نہیں ہوا تھا۔آپ نے حضرت مجدد اعظم کے شجرۂ نسب پر بھی سب سے پہلے ایک جامع کتاب ’’لوامع البرکات‘‘تالیف فرماکر اس کی اشاعت بھی کی۔ آپ پنجابی کے قادر الکلام شاعر تھے۔ سادہ پنجابی اشعار میں صوفیاء کی تعلیمات کو انتہائی خوبصورت انداز میں بیان کیا اور لوگوں میں دین کا شوق پیدا کرکے انہیں صحیح العقیدہ مسلمان بنا یا۔آپ علم و فضل میں ممتازاور مرجع خلائق تھے۔ آپ کے روحانی کمالات ہر خاص و عام پر روشن تھے ۔ ہزاروں لوگوں نے آپکے دامن کمال سے وابستہ ہوکرعلم ومعرفت کے موتی چنے۔ آپ کومشائخین سلسلہ نوشاہیہ سے بے حد عقیدت ومحبت تھی۔ ان کا ذکر ہی آپ کا محبوب مشغلہ تھا۔آپ مریدین کومشائخ کی مدح سرائی کو بطور وظیفہ اختیار کا ارشاد فرماتے تھے۔ روحانی ترقی اور دنیاوی مسائل میں کامیابی کیلئے مشائخ کا ذکر آپ کے ہاں اسم اعظم کی خاصیت رکھتا تھا۔مشائخ کرام کے لئے محافل ایصال ثواب کا اہتمام آپ کے ہاں کثرت سے ہوتا جن میں غرباء و مسکین کو عمدہ کھانے پیش کئے جاتے تھے۔
شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 58 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
حضرت قطب الارشاد قدس سرہٗ العزیز کو بچپن ہی سے عبادت و ریاضت کا شوق تھا۔ آپ اکثراوقات ذکرِ الٰہی اور نوافل میں مشغول رہتے۔ آپ بیعت طریقت کے بعداپنے والد گرامی کے ارشاد کے مطابق خصوصی اورادو وظائف میں مشغول ہو گئے۔ بیعت کے بعدآپ کو شب بیداری، خاموشی، ذکر اسم ذات اور نوافل کی ادائیگی میں ایک خاص لذت محسوس ہونے لگی۔جبکہ تنہائی میں ذکر الٰہی کا شوق اس قدر بڑھ گیاکہ شعبان المعظم 1359ھ میں جب آپ کی عمر سولہ سال تھی آزاد کشمیر کے موضع گوہند، تحصیل کوٹلی کے مضافات میں آبادی سے دور جنگل میں ایک حجرہ تعمیر کروایا اوراس میں قیام پذیر ہوکر طویل عبادت و ریاضت کی۔ اس عرصہ میں آپ روزہ دار ہوتے۔ ایک پیالی چائے سحری کے وقت لیتے اور ایک دانہ کھجور سے افطاری کرتے۔ ان دنوں آپ کو غذا کی طرف رغبت نہ تھی ۔دن رات عبادت الٰہی میں مصروف رہتے ۔ آپ اس مجاہدہ سے فارغ ہوئے تو طبیعت پر تنہا رہنے کا غلبہ ہو گیاتھا۔چنانچہ گھر میں چند روز قیام کرنے کے بعد چکسواری شریف خاص کی مسجد سے ملحقہ حجرہ میں چالیس دن کا مجاہدہ کیا۔اس عرصہ میں آپ شب و روزذکر الٰہی ، تلاوت قرآن مجید اور نوافل میں مشغول رہے۔ ان ایام میں آپ کی خوراک تھوڑا سا دودھ تھی ۔ اس مجاہدہ میں آپ نے مکمل خاموشی اختیار کر لی اور ایک سال سات ماہ کا طویل عرصہ خاموش رہے ۔ ٹھل شریف میں سکونت کے دوران موسم گرما میں آپ نے ضلع سرگودھا کے علاقہ سون سکیسرکے جنگلات میں سات ماہ کاطویل مجاہدہ کیا۔ اس عرصہ میں آپ پابرہنہ رہے اور جنگلی بوٹیوں پر گزران کرتے تھے۔ اس طویل عرصہ میں آپ نے کوئی گفتگو نہ کی۔ آپ ہر دو ہفتے کے بعد 16؍میل سون سکیسر کے جنگلات سے پیدل چل کے خوشاب شریف ضلع سرگودھا میں مزار اقدس حضرت قطب الکونین سخی سیّد شاہ معروف خوشابی قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر حاضری دیتے تھے۔ آپ اپنے احوال کا ذکراشعار میںیوں کرتے ہیں:
اساں وچ گوہند دے جنگلاں دے پڑھی بیٹھ توبہ استغفار دھیئے
وچ سون سکیسر دے جا کے تے کیتے یار دے اساں دیدار دھیئے
ڈیرے لائے جا وچ ویرانیاندے سب چھوڑ کے خویش پروار دھیئے
کھان پین دی رہی نہ ہوش کوئی آکے عشق کیتا مستوار دھئیے
دھپاں سِراں تے جھلیاں جیٹھ دیاں دتے سکھ آرام وسار دھیئے
سولاں میل ہر پندرھویں روز چل کے دتی حاضری وچ دربار دھیئے
آپ نے متحدہ ہندوستان اور پاکستان کے مختلف شہروں کے علاوہ یورپین ممالک خصوصاً ہالینڈ، بیلجیم، جرمنی اور فرانس کے تبلیغی دورے کئے اور رشد و ہدایت کا سلسلہ باقاعدہ جاری کیا۔ آپ کی مساعی سے ہزار وں افراد نے تقوی و پرہیزگار ی کا راستہ اختیار کیا۔آپکی دینی تحریک نے آپ کے برادر اصغر، عالمی مبلغ اسلام، بانی دی ورلڈ اسلامک مشن ،حضرت پیر سیّد معروف حسین شاہ عارفؔ نوشاہی کی قیادت میں ایک عالمی حیثیت اختیار کر لی ہے۔(جاری ہے)