جو اپنے کردار سے خامیاں دور کر لیتے ہیں، وہ ان لوگوں سے بہت مختلف ہوتے ہیں جو زندگی کی مشکلات اور مصائب سے فرار حاصل کرنا چاہتے ہیں

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:182
جو لوگ اپنے کردار اور شخصیت میں سے خامیاں اور کمزوریاں دور کر لیتے ہیں، وہ ان لوگوں سے بہت مختلف ہوتے ہیں جو زندگی کی مشکلات اور مصائب سے فرار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ کامیاب لوگ بظاہر عام افراد کے مانند نظر آتے ہیں لیکن وہ کچھ ممتاز اور غیرمعمولی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں اوریہ صلاحیتیں نسلی، معاشرتی اور جنسی تعصبات سے بالاتر ہوتی ہیں۔ وہ اس دنیا کے عام قسم کے کرداری، تعلیمی، جغرافیائی یا مالی معیارات سے ماوراء اور برتر ہوتے ہیں۔ ان میں عام افراد کی نسبت مختلف خوبیاں اور صلاحیتیں پائی جاتی ہیں اور ان کی یہ خوبیاں اور صلاحیتیں بھی افرا دکے عام معیار سے اعلیٰ و ارفع ہوتی ہیں۔ یہ افراد امیر ہو یا غریب، مرد یا عورت، سیاہ یا سفیدفام بھی ہو سکتے ہیں، دنیا کے کسی بھی مقام پر ان کا قیام ہو سکتا ہے اور ان کا پیشہ بھی کوئی سا ہو سکتا ہے۔ یہ افراد آپس میں نوعیت کے اعتبار سے مختلف ہو سکتے ہیں لیکن ان میں ایک خوبی مشترک ہوتی ہے، وہ خوبی یہ ہے کہ ان کا کردار اور شخصیت بے عیب اورہر قسم کی کمزوری اور خامی سے پاک ہوتا ہے۔ آپ انہیں کس طرح پہچان سکتے ہیں؟ ان کا مشاہدہ کیجیے، ان کی باتیں سنیے، آپ کو خودبخود ان کے متعلق معلوم ہو جائے گا۔
سب سے پہلے ان لوگوں کی یہ خوبی ہوتی ہے وہ زندگی میں تقریباً ہر چیز کو پسندیدہ نگاہوں سے دیکھتے ہیں …… یعنی یہ لوگ اپنا ہر کام نہایت اطمینان وسکون کے ساتھ کرتے ہیں اور وہ ”شکوہ و شکایت کرنے، کاش، اگر، مگر، چاہیے“ جیسے بے معنی اور فضول کاموں میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے۔ روزمرہ معاملات و مسائل زندگی کے بارے وہ بہت پرجوش ہوتے ہیں اور وہ اپنی خواہش اور مرضی کے مطابق اپنا ہر مقصد حاصل کر لیتے ہیں۔ وہ تفریحات، فلمیں، کتب، کھیلوں، شہروں، کھیتوں، جانوروں، پہاڑوں اوردیگر مظاہر فطرت کو پسند کرتے ہیں۔ وہ زندگی میں جذب ہو جاتے ہیں اور زندگی ان میں سرایت کر جاتی ہے۔ جب آپ اس قسم کے لوگوں کے پاس ہوتے ہیں تو پھر وہاں افسوس، معذرت، مایوسی اور ٹھنڈی آہوں اور سانسوں کانام و نشان تک نہیں ہوتا۔ اگربارش ہوتی ہے تو وہ اس سے لطف اٹھاتے ہیں، اگر تپش ہو جاتی ہے تو وہ شکایت کرنے کے بجائے اس تپش کو اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں۔ اگر وہ رکی ہوئی ٹریفک میں پھنسے ہوتے ہیں یا پھر کسی تقریب میں شامل ہوتے ہیں اور یا پھر وہ اکیلے ہوتے ہیں تو وہ پھر حالات کا اپنی فہم کے مطابق سامنا کرتے ہیں۔ وہ خوش رہتے اور لطف اندوز ہونے کا بہانہ نہیں کرتے بلکہ دلی اور حقیقی طور پر خوشی اور لطف محسوس کرتے ہیں۔ مزیدبرآں ان میں خود کو خوش رکھنے کی غیرمعمولی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ اگر ان سے ان کی ناپسند کے متعلق پوچھا جائے تو وہ دوٹوک اور صحیح جواب دیتے ہیں۔ وہ بارش سے خوفزدہ نہیں ہوتے بلکہ بارش کو وہ ایک خوبصورت اور ہیجان خیز تجربہ سمجھتے ہیں۔ انہیں بارش بہت اچھی لگتی ہے۔ برفباری کے باعث راستوں میں بن جانے والا کیچڑ انہیں غصہ نہیں دلاتا، وہ اسے نہایت خوشی اور اطمینان کے ساتھ دیکھتے ہیں اور اسے زندہ زندگی کا ایک حصہ تصور کرتے ہیں۔ وہ بلیوں، ریچھوں، کیڑے مکوڑوں کو اللہ کی مخلوق سمجھ کر پسند کرتے ہیں اور ان کے ساتھ محبت کرتے ہیں۔ جب کبھی کوئی قدرتی آفت مثلاً سیلاب، قحط، بیماریاں، ٹڈی دل نمودار ہوتی ہے تو وہ کوئی شکوہ شکایت نہیں کرتے بلکہ ہمت و حوصلے کے ساتھ ان مصائب و مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ اگر حالات میں اصلاح درکار ہوتی ہے تو وہ حالات میں اصلاح کی کوشش کرتے ہیں اوروہ اپنی اس محنت وجدوجہد سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ آپ کوشش کر کے دیکھ لیں، آپ کو کوئی کام ایسا نہیں ملے گا جو انہیں پسند نہ ہو۔ وہ واقعی زندگی کو پسندکرتے اور لطف اندوز ہوتے ہیں اور وہ زندگی میں ہر ممکن طورپر اپنے لیے خوشیاں اور مسرتیں کشید کرتے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔