قدرتی آفات سے نمٹنے کی تدابیر!
ماحولیاتی آلودگی کے باعث ہونے والی موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب کے خطرات بہت بڑہتے جا رہے ہیں۔ بارشیں ہمارے لئے قدرت کاتحفہ ہیں تاہم بعض اوقات زیادہ بارشوں کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آ جاتی ہے اور کچے مکانات گر جاتے ہیں اسی طرح سیلاب بھی قدرتی آفات میں سے ایک آفت ہے۔اس آفت میں پانی کا ایک زور دار بہاؤیا ریلا جو اپنے ساتھ سب کچھ بہا کر لے جاتا ہے جہاں سے بھی سیلاب کاگزر ہوتا ہے وہاں تباہی یقینی ہوتی ہے۔سیلاب کا جس ملک کو بھی سامنا کرنا پڑا ہے وہاں ہزاروں کی تعداد میں لو گ لقمہ اجل بن گئے۔کئی افراد بے گھرہو جاتے ہیں اورمالی نقصان کا اندازہ فوری طور پر لگانا بہت مشکل ہوتا ہے۔سیلاب معاشی طور پر ملک کو بہت نقصان پہنچا کرپستی کی طرف لے جاتا ہے۔اس کے علاوہ وسیع پیمانے پر متاثرین میں کئی وبائی بیماریاں بھی پھوٹ پڑتی ہیں۔
ہمارا ملک پاکستان خصوصا پنجاب جغرافیائی طور پرایسے خطے میں واقع ہے جہاں پرمون سون موسم معمول کی زندگی پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتا ہے۔پاکستان میں قدرتی آفات کی شدتوں اور تعداد میں ماضی کی نسبت بہت زیادہ اضافہ ہوا اور گزشتہ سالوں میں جو بنیادی تبدیلی سامنے آئی وہ موسمیاتی تبدیلی کے واضع اثرات ہی تھے۔جس کے سبب تواتر کے سا تھ پا کستان اور بھارت میں گرمی کی لہریں اٹھیں اس گرمی کے اثرات سے گلگت،،بلتستان اورچترا ل وغیرہ کے علاقوں میں سیلاب اور شدید بارشیں ہوئیں۔ واضع رہے کہ پاکستان کے ان علاقوں میں قطبین کے علاوہ د نیا کے سب سے بڑے گلیشیئربھی موجود ہیں۔جو دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ جہاں تک ملک میں رونما ہونے والی قدرتی آفات میں فوری امدادی کاروائیوں کی بحالی کا تعلق ہے توصوبہ پنجاب میں اس بار بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے،ریسکیو1122، پاک فوج اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے بھر پور انداز میں امدادی سرگرمیوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے۔پی ڈی ایم اے ادارہ جدید و سائنسی بنیادوں عمل پیرا ہو کر ہر آنے والی قدرتی آفات کا مقا بلہ کرنے بارے ماہرین کے باہمی مشوروں سے حکمت عملی بنا کر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے ویز ن کے مطابق حکومت پنجاب نے کسی بھی قسم کی قدرتی آفات سے برقت نمٹنے اور اقداما ت کے لئے پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو تشکیل دیا اور اس کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے اس کی صلاحیتیں کو جدید انداز میں ڈھالا ہے۔یورپی یونین، ورلڈ بنک، ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے مشن نے اپنے اپنے دوروں کے دوران پی ڈی ایم اے کو برصغیر کا جدید انداز کا ادارہ قرار دیا ہے۔ حکومت پنجاب کی تشکیل کردہ پالیسی کے مطابق اس ادارے میں کسی بھی آفت کا مقابلہ کرنے کی ہر قسم کی صلاحیت موجو دہے۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر ہر سال مون سون موسم شروع ہونے سے قبل فلڈ سے نمٹنے کے لئے روڈ میپ تشکیل دیا جاتا ہے اور ہرضلعی انتظا میہ ایمر جنسی فلڈ پلان تیار کر کے ہائر اتھارٹی کو ارسال کرنے کی پابند ہوتی ہے جس پر اعلی سطحی کمیٹی اس کا جائزہ لیتی ہے۔اگر اس میں کسی قسم کا خلاء پایا جاتا ہے تو فوری طور پر فلڈ پلان کو مطلوبہ معیار پر لانے کی ہدایت کی جاتی ہےَ۔
حال ہی میں سیلاب سے وابستہ انتظامات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس ہوا،جس میں وزیراعلیٰ پنجاب نے ہدایت کی ہے کہ ممکنہ سیلاب کے پیش نظر تمام متعلقہ وفاقی و صوبائی ادارے ہمہ وقت چوکس رہیں اورصوبائی و وفاقی محکمے آپس میں قریبی رابطہ رکھ کر کام کریں۔کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام تیاریاں ہر لحاظ سے پوری رکھی جائیں۔ضروری مشینری و آلات مکمل فنکشنل ہونے چاہئیں۔صوبائی، ڈویژن اور اضلاع کی سطح پر فلڈ ایمرجنسی کنٹرول رومز 24 گھنٹے فنکشنل رکھے جائیں۔ بارش کی صورت میں شہری علاقوں سے نکاسی آب کے حوالے سے انتظامات میں کوتاہی برداشت نہیں کروں گاکی جائے گی۔ دریاؤں میں پانی کی صورتحال کو 24 گھنٹے مانیٹر کیا جارہا ہے۔محکمہ موسمیات جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے موسم کے بارے میں مستند معلومات فراہم کریرہا ہے۔ محکمہ صحت فرسٹ ایڈ فراہم کرنے کی ٹیموں اور ضروری ادویات کا سٹاک رکھے ہوئے ہے۔جانوروں کی ویکسینیشن اور ان کے چارے کیلئے پیشگی انتظامات بھی مکمل ہیں۔ صوبائی وزراء اور سیکرٹریز بھی ممکنہ سیلاب سے بچاؤ کیلئے انتظامات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ سیالکوٹ کے برساتی نالوں میں پانی کے بہاؤ کو 24 گھنٹے مانیٹر کیا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے پہاڑی نالوں میں پانی کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جارہی ہے۔ نالہ لئی سمیت دیگر نالوں کے اردگرد تجاوزات کا خاتمہ اور وزیراعلیٰ کی ہدایت پر کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز حفاظتی پشتوں اور بندوں کی مانیترنگ کر رہے ہیں۔ کسی بھی ممکنہ سیلاب کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے صوبائی محکموں کی تیاریاں مکمل ہیں۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی وزیر آبپاشی اور صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات اور متعلقہ سیکرٹریز غیر اعلانیہ دورے کرکے ممکنہ سیلاب سے بچاؤ کے انتظامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے پینے کے صاف پانی کا مناسب سٹاک رکھنے کی بھی ہدایت کی۔
وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر حکومت پنجاب ہر سال پی ڈی ایم اے کو ہر طرح کی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے اربوں روپے کی خطیر رقم مختص کرتی ہے۔سیلاب کی ممکنہ تباہ کاریوں سے بچاؤ کے لئے جامع روڈ میپ تشکیل دئیے جانے کے بعد ہر صوبائی محکمہ حکومتی ہدایت کے مطابق عملی اقدامات شروع کئے ہوئے ہے۔چیف سیکرٹری کی نگرانی میں فلڈسے قبل ہر سال 15 جون سے 15 اکتوبر تک محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے میں ماسٹر کنٹرول رومز کا قیا م عمل میں آ یا ہوا ہے۔ جبکہ اضلاع کی سطح پر فلڈ سنٹرز کا قیام ڈی سی اوز کی نگرانی میں کام کاسر انجام دے رہے ہیں۔ان کنٹرول رومز سے عوام اور میڈیا کو دریاؤں، ندی،نالوں اوررود کوہیوں میں پانی کے بہاؤ بارے قوم کو صورت حال سے 24 گھنٹے با خبر رکھا جارہا ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے آنے والے سیلابوں میں اربوں روپے سے ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں سر انجام دی گئیں جن میں کئی میٹرک ٹن وزنی سامان ہزاروں ٹرکوں کے ذریعے متاثرین میں تقسیم کیا گیا۔حکومتی ہدایت پر سیلاب متاثرین کو صاف پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے کروڑوں پانی مصفا گولیاں،فلٹریشن پلانٹس بھی فوری طور پر فراہم کئے۔ جبکہ صوبہ بھر کی انتظامیہ کو کروڑوں روپے ا یمر جنسی فنڈز کے لئے فراہم کئے گئے تاکہ مقامی سطح پرریلیف و ریسکیو کی سرگرمیاں انجام دے جا سکیں۔پاک آرمی کو بھی فلڈ ریلیف ایکوپمنٹس کی مرمت و دیکھ بھال کے لئے بھی فنڈز فراہم کئے گئے۔ سیلاب کے دنوں میں متاثرین سیلاب کے لئے فور ی ا مدادی سر گرمیوں کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے تاکہ سیلابی پانی میں گھرے ہوئے اور ریلیف کیمپوں میں مقیم لوگوں کو فوری طور پراشیاء ضروریہ و خورد و نوش فراہم کر دی جائیں۔ کسی بھی سیلاب کے بعد سروے کے دوران غلط معلومات فراہم کرنے پر این ڈی ایم ایکٹ 2010ء کی دفعہ 34 کے تحت دو سال قید یا جرمانہ کی سز ا رکھی گئی ہے تاکہ کوئی بھی غیر متعلقہ شخص مفاد حاصل نہ کر سکے۔ضلعی سطح پر ڈ یز اسٹر منیجمنٹ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقامی سطح پر سیلاب کے دوران دریاؤں میں پانی کے اتار چڑھاؤ پر نظر رکھتے ہوئے حکمت عملی طے کی جا سکے۔ سیلاب کے دنوں میں تمام دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی قبل از وقت آمد پر خلائی رصد گاہ سپارکے سٹیلائیٹ کے ذریعے مدد حا صل کی گئی جس کے خاطر خواہ نتائج نکلے اور تیزی کے ساتھ سیلابی پانی سے ارد گرد کے ماحول کو بچانے بارے حکمت عملی تیار کیا گیا۔ اس سلسلے میں ایک سافٹ وئیر تیار کیا گیا جس کی مدد سے سٹیلائٹ سے حاصل تصاویر کے ذریعے پانی کی آمد اور اس کے اثرات جن علاقوں پر ہو سکتے ہیں کے بارے میں قبل از وقت لائحہ عمل تیار کر کے انتظامیہ کو حکمت عملی طے کرنے بارے ہدایت دی گئی جس پر عمل پیرا ہو کر جان و مال کومحفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔پی ڈی ایم اے نے ورلڈ بنک کے تعاون سے4سالہ تعلیمی پروگرام کا آغاز کیا۔ جس کے تحت انٹر نیشنل لیول پرڈیزاسٹر کے حوالے سے ابتدائی اور جدید تعلیم و ٹریننگ سمیت دیگر پروگرام شامل تھے۔ اسی طرح ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے تعاون سے 3سالہ پروگرام شروع کیا۔جس کے تحت زلزلے کے حوالے سے ہونے والے اثرات، بچاؤ اور حکمت عملیاں بھی طے کی گئیں۔ ماضی میں پی ڈی ایم اے نے تاریخی خدمات انجام دیں جس سے اس محکمے کا امیج بلند ہوا۔ سیلاب اور دریاؤں میں پانی کے بہاؤ بارے اپ ڈیٹ معلومات کے لئے ہیلپ لائن 1129 کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جہاں پرpitbکا تربیت یافتہ عملہ دئے گئے ٹاسک کے مطابق ہر قسم کی متعلقہ اطلاع ڈیش بورڈ پر آن لائن کر دیتا ہے۔
٭٭٭