وطن عزیز کو ریگستان بنانے کی بھارتی سازش
بھارت نے چار ہزار ڈیموں کی تعمیر مکمل کر لی ،مگر ہماری حکومتیں دو ڈیم بنانے کے بعد تیسرا نہیں بنا سکیں۔ آج قوم اس قدر تقسیم ہو چکی ہے کہ قومی شعور کی بات نظر نہیں آتی۔ سیلاب کی موجودہ صورت حال کا ذمہ دار بھارت ہے ،جس نے مقبوضہ جموں کشمیر سے نکلنے والے دریاؤں پر قبضہ کر رکھا ہے اور ان دریاؤں پر بنائے جانے والے ڈیموں کے پانیوں کو جنگی ہتھیار کے طور پر پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ ریاست جموں کشمیر آبی وسائل کا اہم منبع تھا۔ دریائے کابل کو چھوڑ کر پاکستان کے باقی تمام بڑے دریا ریاست جموں کشمیر سے نکلتے ہیں اسی وجہ سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے جموں و کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔
سیلاب کی وجہ سے ہر سال فصلیں برباد اور دیہاتوں و شہروں میں شدید نقصان ہو رہا ہے۔ پانی کی کمی دور کرنے کے لئے دس لاکھ ٹیوب ویل چلائے جارہے ہیں جس سے پانی کا لیول نیچے چلا گیا ہے۔ اگر یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا تو فصلوں کی بربادی کے ساتھ ساتھ پینے کے پانی کامسئلہ بھی کھڑا ہو جائے گا۔ ہمیں اس طرح سے خاموش نہیں رہنا چاہیے۔بھارت کی اس آبی دہشت گردی پر حکومت پاکستان کو ایکشن لینا چاہیے تھا۔ سیلابوں سے بچنے کے لئے بھارتی آبی دہشت گردی روکنا اور نئے ڈیموں کی تعمیر بہت ضروری ہے۔
پاکستان کے پنجاب اور سندھ کا شمار دنیا کے بہترین خوراک پیدا کرنے والے علاقوں میں ہوتا ہے لیکن بھارت کی طرف سے پانی کی بندش اور آبپاشی نہ ہونے کی وجہ سے 20ملین ایکڑ کا یہ عظیم خطہ ایک ہفتے میں خشک ہو جائے گا اور لاکھوں لوگ فاقوں کا شکار ہو جائیں گے۔ دنیا کی کوئی بھی فوج بموں اور گولوں سے کسی زمین کو مکمل طور پر تباہ نہیں کر سکتی جس طرح ہندوستان پاکستان کے پانی کے منصوبوں کو بند کر کے تباہ کر سکتا ہے۔
قومی وسائل کا استعمال نہ کرکے حکمران وطن فروشی کا ثبوت دے رہے ہیں اگر کماحقہ پاکستان کے قدرتی وسائل کو استعمال کیا جائے تو ہمارا ملک دنیا کی بڑی معاشی قوتوں میں شامل ہو سکتا ہے۔ خصوصاً بجلی کے ہائیڈل منصوبوں کی تکمیل سے سستی توانائی کو ممکن بنا کر وطن عزیز کی معیشت میں انقلابی تبدیلی لائی جا سکتی ہے، مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ایسے منصوبوں کے بجائے رینٹل منصوبوں کو تقویت دی جا رہی ہے، جس سے ہماری معیشت مفلوج ہوتی جا رہی ہے۔توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لئے پاکستان کو بیرونی اور اندرونی دونوں محاذوں پرہوش مندی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارت کشمیر میں پاکستانی پانیوں پر ڈیم بنا کر پاکستان کو بنجر بنانے کے 212 ارب ڈالر کے ماسٹر پلان پر عمل پیرا ہے۔ بگلیہار اور اس جیسے کئی ڈیموں کی تکمیل سے پاکستانی پانی کے ایک حصہ کو کنٹرول کر لیا گیا ہے۔ پاکستانی اداروں کی کوتاہی کے اس جرم میں پاکستانی واٹر کمیشن پوری طرح شریک ہے۔ کشن گنگا ڈیم میں بھی پاکستانی مشن نے بڑی مشکل سے stay کے لئے موو کیا تھا۔ اگر کشن گنگا ڈیم مکمل ہوتا ہے تو نیلم جہلم پراجیکٹ بھی متاثر ہوگا، کوہالہ پراجیکٹ کے لئے بھی سوچنا پڑیگا ،بلکہ منگلا ڈیم بھی خطرے سے دوچار ہو جائیگا۔
پاکستانی حکمران اب بھی ہوش کے ناخن لیں۔ اس جنگ کو ہمارا ازلی دشمن بڑی چالاکی اور مکاری سے لڑ رہا ہے۔امریکہ اور اسرائیل اس اتحاد ثلاثہ کے اہم رکن ہیں۔ اب بھی وقت ہے ہم اپنے فیصلے خود کریں۔ پاکستان کے عوام اپنے وطن سے بہت محبت کرتے ہیں۔ صرف حکمرانوں کے جذبہ حب الوطنی کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی عوام نے ہر موقع پر اپنی حب الوطنی کو ثابت کیا ہے اسکے برعکس حکمرانوں نے ہمیشہ پیٹھ دکھائی ہے۔ ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے حکمران اس خاموشی کو توڑیں، جرات کا مظاہرہ کریں اور اس معاملے کو سلامتی کونسل میں لے کر جائیں۔پاکستان وسائل کے لحاظ سے کسی سے کم نہیں۔کمی ہے تو صرف حکمران ٹولے کی نیک نیتی کی ہے۔
قائد اعظم نے کشمیر کو شہہ رگ قرار دیا، شہ رگ سے بھارت کا غاصبانہ قبضہ چھڑانا قوم پر فرض ہے۔ ہمیں بے بسی کی موت نہیں مرنا ،بلکہ بھارت کی جارحیت کو بے نقاب کرنا ہے۔ اس مسئلہ کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھانا چاہیے۔سندھ طاس سمیت بھارت سے تمام معاہدے شدید دباؤ میں کئے گئے۔ یہ معاہدے پاکستان کے حق میں نہیں ہیں۔ بھارت نے ان معاہدوں سے گنجائشیں نکال کر وطن عزیز پاکستان کو بہت زیادہ نقصانات سے دوچار کیا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ میں لکھا گیا ہے کہ وہ بہتا ہوا پانی استعمال اوراس سے بجلی بنا سکتا ہے، مگر وہ سارے کے سارے پانی کو اپنے کنٹرول میں لے رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم کو متحد و بیدار کیا جائے اور حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے کہ وہ اس مسئلہ کو قومی سطح پر اجاگر کریں۔ بھارتی آبی دہشت گردی کو نہ روکا گیا تو آئندہ چند برسوں بعد پینے کا پانی ملنا بھی مشکل ہو جائے گا۔چناب میں پانی چھوڑ کر بھارت نے باقاعدہ ریہرسل کی ہے۔ وہ باقی دریاؤں پر بھی ڈیم بنا کر پاکستان کو مکمل طور پر ڈبونے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے۔