افغانستان کا وہ قبیلہ جس کے لوگ طالبان کو جانتے ہیں نہ انہیں ملک میں امریکی فوج کی آمد کی خبر ہوئی، یہ کیسے ممکن ہے؟ وجہ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے

افغانستان کا وہ قبیلہ جس کے لوگ طالبان کو جانتے ہیں نہ انہیں ملک میں امریکی ...
افغانستان کا وہ قبیلہ جس کے لوگ طالبان کو جانتے ہیں نہ انہیں ملک میں امریکی فوج کی آمد کی خبر ہوئی، یہ کیسے ممکن ہے؟ وجہ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کابل (نیوز ڈیسک)انٹرنیٹ اور سیٹلائٹ ٹی وی کے دور میں دنیا کے ایک کونے میں ہونے والے واقعات کی خبر لمحوں میں دوسرے کونے تک پہنچ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کی دنیا کو ایک عالمی گاﺅں کہا جاتا ہے، لیکن حیرت کی بات ہے کہ آج بھی کچھ انسان جدید دنیا سے اس قدر دور بستے ہیں کہ انہیں باقی دنیا کی کچھ خبر نہیں۔ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان افغان پٹی واخان واقع ہے، جس میں تقریباً 12ہزار افراد آباد ہیں۔ یہ لوگ جدید دنیا سے اس قدر کٹے ہوئے ہیں کہ انہیں معلوم ہی نہیں کہ افغانستان میں کبھی طالبان برسراقتدار آئے تھے اور پھر امریکہ نے ان کے ساتھ جنگ کی اور ان کے اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔ ہے نا حیرت کی بات؟
ان قبائلیوں کے گاﺅں میں پہلی بار جانے والے غیر ملکی سیاحوں نے انہیں افغانستان کے حالات میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران آنے والی تبدیلیوں کے بارے میں بتایا تو وہ بہت حیرت زدہ ہوئے ۔ پتھریلے، بنجر اور انتہائی سرد ماحول میں زندگی گزارنے والے ان قبائلیوں کو ’وخی‘ کہا جاتا ہے۔ ان کی زندگی بہت ہی سادہ ہے۔ ان کے پاس جدید دنیا کی کوئی سہولت نہیں ہے۔ ان لوگوں نے بجلی کا نام تک نہیں سنا اور نہ ہی ان کے پاس ریڈیو، ٹی وی یا موبائل فون جیسی کوئی سہولت ہے۔ انہوں نے تو کبھی جدید ٹرانسپورٹ کی شکل بھی نہیں دیکھی، بلکہ سیاحوں کے پاس موجود موٹرسائیکل دیکھ کر یہ بہت حیران بھی ہوئے اور محظوظ بھی ۔

وخی لوگوں کی زندگی کا انحصار جنگلی گائے ’یاک‘ پر ہے۔ یہ اس کا دودھ پیتے ہیں، اس کا گوشت کھاتے ہیں اور اسے ہی باربرداری اور دیگر ضروریات کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ پہلی بار ان قبائلیوں کے پاس جانے والے غیرملکی سیاحوں نے ان کی کچھ انتہائی نادر تصاویر بنائی ہیں۔

ایک تصویر میں ایک وخی بچہ غیر ملکی سیاحوں کو اپنے علاقے میں دیکھ کر خوشی سے مسکراتا نظر آرہا ہے جبکہ سرخ دوپٹہ اوڑھے ہوئے ایک بچی کی تصویر یہاں کے لوگوں کی سادگی اور معصومیت کی عکاس ہے۔ اگرچہ یہ افغانستان کی خانہ جنگی اور جنگ کی تباہی سے بہت دور ہیں لیکن عام افغانوں کی طرح یہ بھی مقامی ساختہ ہتھیار ضرور رکھتے ہیں۔

یہاں کی خواتین بھی مقامی طور پر تیار کردہ رنگ برنگے ملبوسات اور خوبصورت زیورات پہنتی ہیں۔ یہ لوگ گھر کے مرکز میں تندور بناتے ہیں جو نہ صرف کھانا بنانے کے لئے استعمال ہوتا ہے بلکہ اکٹھے مل کر بیٹھنے اور گپ شپ کرنے کی جگہ بھی ہوتا ہے اور انہیں انتہائی سرد موسم میں حرارت بھی فراہم کرتا ہے۔ وخی قبیلہ یقینا دور حاضر کا حیرتناک عجوبہ ہے، جس کی مثال شاید ہی دنیا کے کسی اور حصے میں مل سکے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -