"پاپا ڈرم میں ہیں" مقتول  کی 6 سالہ بیٹی پڑوسیوں کو بار بار بتاتی رہی، لیکن پھر ایسا انکشاف کہ روح کانپ اٹھے

"پاپا ڈرم میں ہیں" مقتول  کی 6 سالہ بیٹی پڑوسیوں کو بار بار بتاتی رہی، لیکن پھر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ کے سوربھ راجپوت کو  مبینہ طور پر ان کی اہلیہ مسکان رستوگی اور اس کے آشنا ساحل شکلا نے قتل کیا۔  تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ سوربھ  کی چھ سالہ بیٹی بار بار پڑوسیوں کو بتاتی رہی "پاپا ڈرم میں ہیں"۔ مقتول کی والدہ رینو دیوی کے مطابق یہ بات اس خوفناک حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ معصوم بچی قتل اور اس کے بعد ہونے والے واقعات سے واقف تھی۔

سوربھ راجپوت لندن میں کام کرتے تھے اور اپنی بیٹی کی سالگرہ منانے کے لیے میرٹھ آئے تھے، جہاں 4 مارچ کو انہیں بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق مسکان اور ساحل نے ان کے جسم کے 15 ٹکڑے کیے اور انہیں گیلی سیمنٹ کے نیچے ایک ڈرم میں دفنا دیا۔

اپنے جوان بیٹے کے لرزہ خیز قتل پر صدمے میں مبتلا رینو دیوی نے بتایا کہ ان کے بیٹے کے جسم کے ٹکڑے پلاسٹک کے ڈرم سے برآمد کیے گئے۔  "مسکان اور ساحل  نے میرے بیٹے کو 4 مارچ کو قتل کیا اور پھر تفریح کے لیے نکل گئے۔ مکان مالک نے پہلے ہی اسے کمرہ خالی کرنے کو کہا تھا کیونکہ مرمت ہونی تھی۔ جب وہ واپس آئے تو مالک نے مزدور بھیجے تاکہ کمرہ خالی کرایا جا سکے۔ مزدور ڈرم کو اٹھا نہ سکے۔ جب انہوں نے مسکان سے پوچھا کہ اس میں کیا ہے، تو اس نے جواب دیا کہ یہ بیکار سامان سے بھرا ہے۔"

رینو دیوی کے مطابق جب مزدوروں نے ڈرم کا ڈھکن کھولا تو بدبو پورے علاقے میں پھیل گئی۔ انہوں نے فوراً پولیس کو بلایا۔ جب تک پولیس پہنچی مسکان اپنے والدین کے گھر جا چکی تھی۔ اس سے قبل، مسکان کی والدہ کویتا راستوگی نے این ڈی ٹی وی کو بتایا تھا کہ مسکان نے ان کے سامنے قتل کا اعتراف کیا اور پھر وہ اسے فوراً پولیس کے پاس لے گئے۔

رینو دیوی نے الزام لگایا کہ مسکان کے والدین حقیقت چھپا رہے ہیں اور قتل کے بارے میں پہلے سے جانتے تھے۔ انہوں نے ضرور کسی وکیل سے مشورہ کیا ہوگا، اسی لیے وہ سیدھے تھانے پہنچے۔

جب پوچھا گیا کہ کیا سوربھ کی چھ سالہ بیٹی کو والد کے قتل کا علم تھا، تو رینو دیوی نے کہا، "شاید اس نے کچھ دیکھا ہوگا۔ کچھ لوگوں نے بتایا کہ وہ کہہ رہی تھی، 'پاپا ڈرم میں ہیں'۔ اس نے کچھ نہ کچھ ضرور دیکھا ہوگا، اسی لیے اسے وہاں سے ہٹا دیا گیا۔"

مزید :

جرم و انصاف -