موت زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے: ڈاکٹر حسین قادری کا دعائیہ تقریب سے خطاب 

موت زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے: ڈاکٹر حسین قادری کا دعائیہ تقریب سے خطاب 
موت زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے: ڈاکٹر حسین قادری کا دعائیہ تقریب سے خطاب 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)صدر تحریک منہاج القرآن پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا ہے کہ موت زندگی کی سب سے بڑی اور ناقابل تردید حقیقت ہے۔ یہ دنیا عارضی ہے اور ہم سب یہاں امتحان کے لیے بھیجئے گئے ہیں۔ ایصال ثواب کی محفل کے موقع پر ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ موت کے بعد ہمارے اعمال ہی ہیں جو ہمارے لئے باقی رہتے ہیں۔ اس لیے ہمیں اپنی زندگی کو نیک اعمال، اچھے کردار اور خدا کی رضا کے مطابق گزارنا چاہیے۔ ہم مرحومین کے لئے ایصال ثواب کرتے ہیں تاکہ ان کے درجات بلند ہوں اور اُن کے لیے اللہ کی رحمت اور مغفرت طلب کی جائے یہ عمل نہ صرف مرحومین کے لیے باعث رحمت ہے بلکہ زندہ لوگوں کے لئے بھی ایک سبق ہے کہ وہ اپنی آخرت کے لیے تیاری کریں۔ موت ہمیں اس دنیا کی فنا کا شعور دیتی ہے اور آزمائش کا ایک نیا مرحلہ شروع کرتی ہے۔ مرنے والے کی آزمائش ختم ہو جاتی ہے، لیکن پیچھے رہ جانے والوں کے لیے امتحان کا وقت آ جاتا ہے۔  موت اختتام کا نام نہیں بلکہ ایک نئے آغاز کا نام ہے۔ موت فنا کا نام نہیں، بلکہ فنا کے شعور کے بعد بقاء کی حقیقت ہے۔ یہ اس دنیا سے گزر کر آخرت کے انعامات اور نعمتوں تک پہنچنے کا دروازہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے جو انعامات اور لطف رکھے ہیں، وہ موت کے بعد ہی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ یوں موت ایک سفر ہے جو ہمیں دنیا سے نکال کر اصل حقیقت کی طرف لے جاتا ہے۔  ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خوش دامن اور اپنی نانی جان مرحومہ کے ایصال ثواب کے لیے منعقدہ دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 مرحومہ الحاج مہر غلام محمد قادری کی بیوہ،صوفی مقصود احمد قادری کی ہمشیرہ، محمد صبغت اللہ قادری، محمد شفقت اللہ قادری، محمد قدرت اللہ قادری اور محمد عظمت اللہ قادری کی والدہ محترمہ تھیں۔ مرحومہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خوش دامن اور چچی جان بھی تھیں۔

 پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا ہم اللہ پاک سے دعا گو ہیں کہ وہ مرحومہ کے درجات بلند فرمائے، ان کی مغفرت فرمائے اور ان کا سفرِ آخرت اپنے فضل و کرم کے سائے میں فرمائے۔ وہ یقیناً ایک نیک، صالح اور پرانی دینی اقدار کی محافظ عظیم خاتون تھیں۔ ہم ان کی موجودگی میں ہمیشہ اس نسل کی عظمت، ان کی باتوں اور ان کی تعلیمات کو محسوس کرتے تھے۔ اللہ رب العزت ان کے درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔

دعائیہ تقریب علامہ رانا محمد ادریس قادری، پروفیسر ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد، سید الطاف حسین شاہ گیلانی، محمد شفیع، انجینئر محمد رفیق نجم، انجینئر محمد طارق، راجہ زاہد محمود، ڈاکٹر نور الزماں، علامہ بابر احمد چوراہی (خطیب جامع مسجد پرانی عید گاہ) سمیت تحریک منہاج القرآن کے مرکزی، صوبائی، ضلعی قائدین و کارکنان، معززین علاقہ، سماجی و مذہبی شخصیات نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔