اسلام آباد ہائیکورٹ، اعظم سواتی، ایمان مزاری، شوہر کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار
اسلام آباد(آئی این پی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے 8مقدمات میں گرفتار اعظم سواتی اور کار سرکار میں مداخلت پر گرفتار ایمان مزاری اور ان کے شوہر کے جسمانی ریمانڈ کو کالعدم قرار دیدیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے اعظم سواتی کا جسمانی ریمانڈ دیا تھا جس پر انہوں نے ریمانڈ کیخلاف درخواست دائر کی تھی۔درخواست کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی ایک روز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمانڈ کو معطل کردیا تھا اور جسٹس اورنگ زیب نے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ اعظم سواتی کو آج انسدادِ دہشتگردی عدالت میں پیش کیا جائے، انسدادِ دہشتگردی عدالت اعظم سواتی کو تمام مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجے۔وکیل علی بخاری نے کہاکہ 11اکتوبر کو ہائیکورٹ میں لسٹ جمع ہوئی کہ اعظم سواتی کیخلاف 12مقدمات ہیں،ایک ایف آئی آر ہائیکورٹ میں جمع کرائی تفصیلات جان بوجھ کر چھپائی گئی۔ جسٹس حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا پراسیکیوشن کا اعظم سواتی کا اب مزید جسمانی ریمانڈمانگنے کا ارادہ ہے؟۔پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے کہا کہ میں اس بارے میں ابھی کوئی بیان نہیں دے سکتا۔جسٹس ارباب طاہر نے استفسار کیا کہ کیا اعظم سواتی اب تمام مقدمات میں گرفتار ہیں؟۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی رپورٹ پر اطمینان کااظہار کردیا،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ جج ابوالحسنات نے جو رپورٹ دی ہم اس پر مطمئن ہیں،میرا گزشتہ روز کا غصہ قابل جواز نہیں تھا مجھے افسوس ہے،جج ہمارے سامنے نہیں تھے مجھے اس طرح نہیں کرنا چاہیے تھا،ہم جو فیصلے میں نہیں لکھ سکتے عدالت میں کہہ بھی نہیں سکتے۔ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ ایڈووکیٹ کی جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ کے حساب سے آرڈر ٹھیک ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ جی آرڈر ٹھیک ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ لاہور ہائی کورٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق ریمانڈ آرڈر ایسے ہوتے ہیں؟ شارٹ آرڈر کردیتے ہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا جائے۔چیف جسٹس نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیدیا اور ان کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا۔
ریمانڈ کالعدم