دیہہ شاملاٹ ،مقدس مقامات ،درھرم شالا کی جگہوں پر قبضہ کرنیوالوں کیخلاف شکنجہ تیار

دیہہ شاملاٹ ،مقدس مقامات ،درھرم شالا کی جگہوں پر قبضہ کرنیوالوں کیخلاف ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(اپنے نمائندے سے )پاکستان کی خبر پرا یکشن،دیہہ شاملاٹ،ہندؤں کے مقدس مقامات،دھرم شالا،ماتا رانیوں کی جگہوں پر قبضہ کرنے والوں کے لئے شکنجہ تیار ،قومی احتساب بیورو نے نوٹس لیتے ہوئے نیب کی جانب سے محکمہ مال اور اسسٹنٹ کمشنر نارووال کو طلبی حکم نامے جاری،ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ بیشتر بااثر سیاسی شخصیات کے گرد بھی گھیرا تنگ کئے جانے کا امکان، سیاسی اثرو رسوخ کے باعث زمینوں کے گھپلوں کے خلاف سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی جانب سے بنائی جانے والی کمیٹی کی رپورٹ بھی منظر عام پر نہ لائی جا سکی ،سائلین گزشتہ دو سال سے اپنی زمینوں کے حصول کے لئے انصاف کے منتظر ،اعلیٰ عدلیہ اور قومی احتساب بیورو سے انصاف کی امیدیں وابستہ کر لیں گئیں، تفصیلات کے مطابق محکمہ مال کے زیرریکارڈ ضلع نارووال کی تحصیل ظفر وال پٹوار سرکل پٹیالہ کی 200 ایکڑ زمینوں پر جعلی طریقے سے سرکاری عملے کی ملی بھگت سے انتقال اور الاٹمنٹ کر لی گئی ۔متعلقہ پٹوار سرکل میں آٹھ سے زائد دیہات شامل ہیں جن کی زمینیں شاملاٹ ہیں ۔محکمہ مال کے رولز آف بزنس کے مطابق ان کی منتقلی قانون کے منافی ہے اور اگر کوئی اس کو ا پنے نام انتقال کرواتا ہے تو وہ غیر قانونی تصور کیا جائے گا ۔7ماہ قبل مذکورہ دیہاتوں کی زمینوں کی جعلی انتقال کا س سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد سینئر ممبربورڈ آف ریونیو نے ڈی سی او نارروال کو تحقیقات کا حکم دیا جس کی 6ہفتوں کے اندر انکوائری مکمل کرکے رپورٹ ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی ۔کیس کے مدعی محمد اکرم خان کی نشاندہی پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے اس معاملے کی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا جس پرسینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے درخواست گزار سمیت ظفروال کے تحصیلدار رفیق گل اورحلقہ پٹواری ٹپیالہ محمد علی کوسماعت کے لئے طلب کیاتو انکوائری میں ثابت ہواکہ جمع بندی 1967,68میں کھیوٹ نمبر 34\120میں اصل زمین 31کنال 2مرلے ہیں جس کو تبدیل کرکے 154کنال 19مرلے بنادیا گیا۔ان کاغذات میں شامل کی گئی اضافی اراضی پر قبضہ کرلیا گیا ہے ۔ کھیوٹ نمبر 84میں اصل زمین 16کنال 18مرلے ہیں جس کو ٹمپرنگ کرکے 56کنال 18مرلے بنادیا گیا۔انتقال نمبر 498تاریخ 14اگست 1992کے مطابق پرت سرکار میں 18کنال 10مرلے اور مالک سلطان خان ولد یعقوب خان ہے جبکہ پرت پٹوار انتقال نمبر498میں زمین 110کنال سے زائد ہے قابل غور طلب بات یہ ہے کہ پرت پٹوار میں مالک بھی کوئی اور ہے ۔علاوہ ازیں شاملاٹ کی اراضی بھی فروخت کی گئی جس کو قانون کے مطابق فروخت ہی نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی انتقال ہوسکتی ہے ۔کھیوٹ نمبر22جو کہ دیہہ شاملاٹ کا کھیوٹ ہے جس میں تقریبا 303 کنال سے زائد ارضی ہے اسے انتقالات کرکے فروخت کردیا گیا ہے ۔اس موقعہ پر کیس کے مدعی محمد اکرم خان نے روزنامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ غریبوں کی زمینوں کے حصول کی جنگ لڑ رہا ہوں ۔سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو ،ڈی سی او نارووال،وزیراعلیٰ مانیٹرنگ کمیٹی کی جانب سے موثر کارروائی نہ کرنے کے بعد اب میری امیدیں اعلیٰ عدلیہ اور قومی احتساب بیور و پر مرکوز ہیں ۔میں امید کرتا ہوں کہ انصاف ہمارا مقدر بنے گا ۔